اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آئینی بنچ میں سٹوڈنٹس یونین بحالی کی درخواست پرجسٹس حسن اظہر نے کہاکہ کراچی یونیورسٹی میں سٹوڈنٹس یونینزکی وجہ سے تشدد آیا،سٹوڈنٹس یونین کا مطلب طلبہ کی فلاح و بہبود ہے،سٹوڈنٹس یونین کا مطالبہ سیاست نہیں۔

نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں سٹوڈنٹس یونین بحالی کے معاملے پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں لارجر بنچ نے سماعت کی،جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ کیا سٹوڈنٹس یونین پر پابندی ہے؟سٹوڈنٹس یونینز پر کب پابندی لگائی گئی؟جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ بار کے الیکشن میں سیاست آ گئی ہے،سیاسی پارٹیز نے تعلیمی اداروں میں سیاسی ونگز بنا لئے ہیں،جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ کراچی یونیورسٹی میں سیاسی جماعتوں کے پولیٹیکل ونگز ہیں،جسٹس حسن اظہر نے کہاکہ کراچی یونیورسٹی میں سٹوڈنٹس یونینزکی وجہ سے تشدد آیا،سٹوڈنٹس یونین کا مطلب طلبہ کی فلاح و بہبود ہے،سٹوڈنٹس یونین کا مطالبہ سیاست نہیں،جسٹس مسرت ہلالی نے کہاکہ ہمارے ملک میں سیاست جارحانہ ہے۔

پیٹ کمنز کے بعد آسٹریلیا کے قائم مقام کپتان بھی انجرڈ ہو گئے

عدالت نے سٹوڈنٹس یونین بحالی کے معاملے پر وفاق و متعلقہ فریقین کو نوٹس جاری  کر دیئے،عدالت نے کہاکہ قائداعظم یونیورسٹی میں سٹوڈنٹس یونین الیکشن کا شیڈول جاری ہوا، قائداعظم یونیورسٹی میں سٹوڈنٹس یونین الیکشن کو پائلٹ پروجیکٹ کے طور پر دیکھا جائے۔

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: یونین بحالی نے کہاکہ

پڑھیں:

پاکستان کو تصادم نہیں، مفاہمت کی سیاست کی ضرورت ہے، محمود مولوی

سابق رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ جو لوگ ملک میں انتشار اور محاذ آرائی کی سیاست کر رہے ہیں، انہیں اب کھل کر سامنے آنا چاہیئے تاکہ عوام خود فیصلہ کریں کہ کون ملک کے استحکام کے لیے مفاہمت کی راہ پر گامزن ہے اور کون مزاحمت کے نام پر قومی مفاد کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق رکن قومی اسمبلی اور سینئر سیاستدان محمود مولوی نے کہا ہے کہ پاکستان اس وقت ایک نازک موڑ پر کھڑا ہے جہاں مفاہمت اور تعمیری سیاست کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد واضح ہے، ہم اس ملک میں مفاہمت، مکالمے اور تعمیری سیاست کو فروغ دینا چاہتے ہیں کیونکہ مزاحمت اور تصادم کی سیاست نے قومی مفاد کو پسِ پشت ڈال دیا ہے۔ محمود مولوی نے کہا کہ جو لوگ ملک میں انتشار اور محاذ آرائی کی سیاست کر رہے ہیں، انہیں اب کھل کر سامنے آنا چاہیئے تاکہ عوام خود فیصلہ کریں کہ کون ملک کے استحکام کے لیے مفاہمت کی راہ پر گامزن ہے اور کون مزاحمت کے نام پر قومی مفاد کو نقصان پہنچا رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ جو عناصر تصادم چاہتے ہیں، وہ دراصل قوم کو تقسیم اور اداروں کو کمزور کرنے کے خواہاں ہیں، ان کے لیے ہمارا پیغام بالکل واضح ہے کہ اگر آپ واقعی پاکستان کے خیرخواہ ہیں، تو مفاہمت کے راستے پر آئیں، مکالمے میں شامل ہوں اور ایک پرامن اور مستحکم سیاسی ماحول کے قیام میں اپنا کردار ادا کریں۔ سینئر سیاستدان نے کہا کہ پاکستان آج عالمی سطح پر ایک مضبوط اور قابلِ اعتماد ملک کے طور پر ابھر رہا ہے، امریکا، چین اور سعودی عرب جیسے ممالک ہمارے اسٹریٹیجک پارٹنرز ہیں، مگر افسوس کہ اندرونی سطح پر ہم اب بھی سیاسی طور پر کمزور ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • فیصل کریم کنڈی کا صوبے کی بہتری اور عوام کی فلاح و بہبود کیلئے ہر کوشش کی حمایت کا اعلان
  • گلگت بلتستان کی ترقی اور عوامی فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کیلئے پرعزم ہیں: امیر مقام
  • پاکستان کو تصادم نہیں، مفاہمت کی سیاست کی ضرورت ہے، محمود مولوی
  • گورنر ہاؤس میں اسپیکر کو رسائی کیخلاف کامران ٹیسوری کی درخواست، سپریم کورٹ کا آئینی بینچ تشکیل
  • خیبر پختونخوا کی عوام کی فلاح و بہبود اولین ترجیح ہے: امیر مقام
  • ایم ڈی کیٹ، کراچی کے طلبہ بازی لے گئے
  • ایم ڈی کیٹ میں کراچی کے طلبہ بازی لے گئے، 41 بچے ٹاپ 10 میں شامل
  • مخلوط تعلیمی نظام ختم کیا جائے،طلبہ یونین بحال کی جائے،احمد عبداللہ
  • نئی گاج ڈیم کی تعمیر کا کیس،کمپنی کے نمائندے آئندہ سماعت پر طلب
  • عمران، بشریٰ کو سزا سنانے والے جج کی تعیناتی کیخلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر