جنگ بندی صیہونیوں کے لئے مشکلات اور محور مقاومت کے لئے سربلندی کا نقطہ آغاز ہے، جنرل باقری
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
جنرل سید عاصم منیر، چیف آف آرمی اسٹاف، اور پاکستان کے دیگر سینئر فوجی حکام سے ملاقاتوں کے علاوہ ایرانی مسلح افواج کے سربراہ صدر مملکت آصف زرداری، وزیراعظم شہباز شریف، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف اور پاکستان کے چیف آف ایئر اسٹاف کے ساتھ ملاقاتیں بھی ایجنڈے میں شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف جنرل محمد باقری نے اسلام آباد میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی اسرائیلی قابض حکومت اور عالمی اسکتبار کی کھوکھلی عظمت کی تباہی کی واضح نشانی ہے۔ انہوں کہا کہ غزہ میں پچھلے 15 ماہ میں آنیوالی تبدیلی صہیونیوں کے لیے مصائب و مشکلات اور اسلام اور محور مقاومت کے لئے سربلندی کا نقطہ آغاز ہے۔ جنرل محمد باقری نے اسلام آباد میں پاکستان میں اسلامی جمہوریہ ایران کے عہدیداروں اور نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے 15 ماہ کے واقعات خطے، عالم اسلام اور وسعت پذیر مزاحمتی محاذ کے لئے اہم موڑ کی نشاندہی کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ اس دوران ہونیوالے انسانی اور مادی نقصانات دردناک ہیں، لیکن صہیونی حکومت زوال کے مزید قریب پہنچ گئی ہے، حالانکہ دنیا کے تمام ستم گر اس جنایت میں صیہونی غاصب ریاست کی مدد اور حمایت کے لئے صف آرا تھے۔ ایرانی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف نے مزید کہا کہ طوفان الاقصی آپریشن کے آغاز اور فلسطینی مزاحمتی قوتوں کے فیصلے کے بعد پیش آنیوالا ہر واقعہ ایک معجزے کی مانند تھا، اس کے نتیجے میں ہم مزاحمت اور مجاہدین اسلام کی فتح اور غاصب صیہونی ریاست کی شکست ہمارے سامنے ہے۔
برگیڈیئر جنرل باقری نے کہا کہ فلسطینی مزاحمتی قوتیں سخت ترین مکمل محاصرے کے باوجود اپنے بل بوتے پر ہر قسم کا دفاعی سازوسامان بنانے میں کامیاب رہیں اور صہیونی رجیم کو نشانہ بنانے کی صلاحیت کو ثابت کیا لیکن اس کے جواب میں غاصب رجیم اور اس کے حامیوں نے بے بس اور نہتے لوگوں، عورتوں، بچوں، بوڑھوں اور نوجوانوں کا بے رحمی اور اپنی پوری طاقت کے ساتھ قتل عام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج وہ دن ہے جب صہیونی رجیم پر جنگ بندی مسلط ہو چکی ہے، امریکی اور یورپی حکام اور نے خطے کے ممالک نے تسلیم کیا کہ اگر ان ستم گروں کی مدد شامل نہ ہوتی تو صہیونی رجیم کا سکوت یقینی تھا۔
ایران کی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف نے مزید کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ آج ہر لبنانی اور فلسطینی نوجوان چاہتا ہے کہ وہ عزیز شہیدوں کی طرح ہو، جن میں اسماعیل ہنیہ، یحییٰ سینوار، اور سید حسن نصراللہ شامل ہیں، صہیونیوں نے تسلیم کیا ہے کہ ان کے پاس جنگ بندی کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ فطری ہے کہ حق کی جدو جہد میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے تمام مشکلات، شہادتیں، قید و بند اور بے گھر ہونے جیسی قربانی دینا پڑتی ہے، کیونکہ اسلام کی ترقی اور بقاء بھی اسی ثابت قدمی کے ذریعے قائم ہے، اسلامی دنیا میں ہماری ذمہ داری اور فرض یہ ہے کہ ہم ڈٹے رہیں اور اس صورت میں خدا کے وعدے کے مطابق مدد اللہ کی طرف سے ہی آئے گی۔
ایران کی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف نے کہا کہ مزاحمت کا محور اس امتحان میں عزت کے ساتھ سرخرو ہوا ہے اور دشمن پر جنگ بندی مسلط کر دی ہے، لیکن جو چیز نہیں بدلے گی وہ ہمارا مقصد، حکمت عملی اور بنیادی روڈ میپ ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف نے پاکستان کے اپنے سرکاری دورے کے مقاصد کے بارے میں کہا کہ دو دوستانہ اور برادر ملکوں کی سرحدوں کا تحفظ زیادہ طاقت اور قوت کا متقاضی ہے، کیونکہ دشمن ہماری سرحدوں کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں، اس لیے ہمیں زیادہ تعاون اور ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے مشترکہ سرحدوں کو سیل کرنے کا کام شروع کر دیا ہے، کئی سرحدی بازار فعال ہو چکے ہیں اور دیگر بھی عملی شکل اختیار کرنے کے قریب ہیں، ہمارے لئے یہ اہم ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور اقتصادی تبادلے کو بڑھایا جائے۔ جنرل باقری نے زور دیکر کہا کہ ایران اور پاکستان کو دہشت گردی، علیحدگی پسند عناصر اور گروہوں کے خلاف مسلح افواج کے شعبے میں زیادہ مشترکہ تعاون کرنا چاہیے تاکہ ہم سیکیورٹی میں بہتری لا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے پاکستانی ہم منصبوں کے ساتھ تربیت، انٹیلیجنس، مشقوں اور دفاعی صنعت کے شعبوں پر بات چیت کریں گے۔
واضح رہے کہ مذکورہ تقریب میں ایران کے سفیر رضا امیری مقدم، ایران کے اعلیٰ سطحی فوجی وفد کے ارکان، اداروں کے سربراہان اور اسلام آباد میں متعین ایرانی سفارتکار موجود تھے۔ میجر جنرل باقری پاکستانی مسلح افواج کے ہیڈکوارٹرز میں اعلیٰ پاکستانی حکام کے ساتھ ملاقاتیں کرینگے اور جنرل سید عاصم منیر، چیف آف آرمی اسٹاف، اور پاکستان کے دیگر سینئر فوجی حکام سے ملاقات کریں گے۔ اسلام آباد میں ایرانی مسلح افواج کے سربراہ کے دورے کے دوران صدر مملکت آصف زرداری، وزیراعظم شہباز شریف، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف اور پاکستان کے چیف آف ایئر اسٹاف کے ساتھ ملاقاتیں بھی ایجنڈے میں شامل ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اور پاکستان کے نے مزید کہا کہ نے کہا کہ انہوں نے کے ساتھ اور اس کے لئے
پڑھیں:
اسلام آبادہائیکورٹ چیئرمین پی ٹی اے جنرل حفیظ الرحمان کو عہدے پر بحال کردیا
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 ستمبر ۔2025 )اسلام آبادہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ نے چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) جنرل (ر) حفیظ الرحمان کو عہدے سے ہٹانے کا سنگل بینچ کا حکم معطل کرتے ہوئے انہیں عہدے پر بحال کردیا ہے. رپورٹ کے مطابق جسٹس آصف اور جسٹس انعام امین منہاس پر مشتمل ڈویژن بینچ نے چیئرمین پی ٹی اے کی جسٹس بابر ستار کے فیصلے کے خلاف اپیل پر سماعت کی واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابرستارنے دو روز قبل چئیرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا تھا چیئرمین پی ٹی اے کے وکیل قاسم ودود، ایڈیشنل اٹارنی جنرل و دیگر بھی عدالت کے سامنے پیش ہوئے.(جاری ہے)
وکیل نے موقف اپنایا کہ درخواست میں جو استدعا نہیں کی گئی تھی وہ ریلیف بھی دے دیا گیا، نہ رولز کو چیلنج کیا گیا نہ ہی اٹارنی جنرل کو نوٹس کیا گیا،اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرنا ضروری تھا وکیل سلمان منصور نے موقف اپنایا کہ پٹیشن میں جو مانگا نا گیا ہو اس کو آرٹیکل 199 میں نہیں دیکھا جا سکتا، کورٹ نے خود لکھا کہ ساری بحث ابھی مکمل نہیں ہوئی. جسٹس محمد آصف نے استفسار کیا کہ آپ کو تو کافی موقع دیا گیا تھا میجر جنرل ریٹائرڈ حفیظ الرحمان کے وکیل قاسم ودود عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور موقف اپنایا کہ رٹ پٹیشن میں سوال کیا گیا تھا کہ بطور ممبر پی ٹی اے تعیناتی نہیں ہو سکتی، آسامی غلط مشتہر کی گئی وکیل نے بتایا کہ رولز تبدیل ہو گئے تھے اور کابینہ نے منظوری دی تھی جس کے بعد تعیناتی ہوئی، 25 مارچ کو رولز تبدیل ہو چکے تھے جس کے بعد پٹیشن دائر کی گئی بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے سنگل بینچ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے پر بحال کردیا.