’فروری میں شادی کرنے والی ہوں‘ اداکارہ کبریٰ خان کی تصدیق
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
پاکستان شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ کبریٰ خان نے آئندہ ماہ شادی کی تصدیق کر دی۔
حال ہی میں نجی ٹی وی چینل کی جانب سے کیے گئے ایوارڈ شو کے انعقاد کے دوران کبریٰ خان نےمیڈیا سے بات چیت کی جس میں ان سے متعدد سوال پوچھے گئے، ایک سوال کے جواب میں اداکارہ نے ڈھکے چھپے لفظوں میں کہا کہ وہ فروری میں شادی کرنے والی ہیں۔
View this post on Instagram
A post shared by Irfanistan ???? (@irfanistan)
جب کبریٰ خان سے ان کے قریبی دوست گوہر رشید کی غیر موجودگی کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ اس بارے میں انہیں معلوم نہیں کہ وہ کیوں نہیں آئے، لیکن انہیں اس تقریب میں موجود ہونا چاہیے تھا۔
یہ بھی پڑھیں: جی ہاں! شادی ہو رہی ہے، اداکار گوہر رشید نے اعلان کر دیا
واضح رہے کہ معروف اداکارہ کبریٰ خان اور مرزا گوہر رشید کی شادی کی خبریں کئی دنوں سے سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں۔ مختلف میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ جوڑا 22 فروری کو شادی کے بندھن میں بندھے گا اور ان کی شادی کی تقریبات کراچی میں منعقد ہوں گی۔
چند دن قبل گوہر رشید نے ایک صحافی سے گفتگو کی جس میں انہوں نے کہا کہ وہ وعدہ کرتے ہیں کہ بہت جلد بتائیں گے، کس کی شادی ہو رہی ہے، یہ کوئی پبلسٹی اسٹنٹ نہیں ہے اور نہ ہی ڈرامے کا شوٹ ہے بلکہ حقیقت میں شادی ہورہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا کبریٰ خان اور گوہر رشید نے نکاح کرلیا؟
چند روز قبل گوہر رشید کی نکاح نامے پر دستخط کرنے کی ویڈیو سامنے آئی تھی جس کے بارے میں لوگوں کا خیال تھا کہ وہ واقعی شادی کے بندھن میں بندھنے والے ہیں۔ بعدازاں پتا چلا کہ یہ ویڈیو اداکار حمزہ علی عباسی اور اداکارہ نیمل خاور کے نکاح کی تقریب کی تھی جس میں گوہر رشید نے بطور گواہ دستخط کیے تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کبریٰ خان گوہر رشید.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری گوہر رشید گوہر رشید نے
پڑھیں:
8 فروری الیکشن میں کچھ امیدواروں کو غیر قانونی طور پر کامیاب قرار دیا گیا
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 ستمبر2025ء ) 8 فروری الیکشن سے متعلق کامن ویلتھ رپورٹ میں وسیع پیمانے پر انتخابی دھاندلی، انسانی و سیاسی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی نشاندہی کا انکشاف، رپورٹ کے مطابق 8 فروری الیکشن میں کچھ امیدواروں کو غیر قانونی طور پر کامیاب قرار دیا گیا، پولنگ سٹیشنوں پر اصل نتائج کے فارم اور حتمی نتائج کے فارموں میں واضح تضاد موجود تھا۔ تفصیلات کے مطابق کامن ویلتھ کی جانب سے 8 فروری 2024ء کے انتخابات میں دھاندلی چھپانے میں مدد کا انکشاف ہو اہے۔ برطانوی اخبار دی ٹیلی گراف کے مطابق اس حوالے سے لیک ہونے والی رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ رجیم نے 2024ء کا انتخاب عمران خان کی پی ٹی آئی پارٹی سے دھاندلی اور ووٹوں کی ہیرا پھیری کے ذریعے چُرایا، اس حوالے سے دولتِ مشترکہ پر الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ اس نے پاکستان کی فوجی حمایت یافتہ حکومت کے ساتھ ملی بھگت کر کے 2024ء کے عام انتخابات میں وسیع پیمانے پر کی گئی دھاندلی کو چھپانے کی کوشش کی۔(جاری ہے)
بتایا گیا ہے کہ دولتِ مشترکہ کا سیکریٹریٹ عام طور پر اپنے رکن ممالک کے انتخابات کی نگرانی کے لیے ایک آزاد مبصر کے طور پر کام کرتا ہے اور اسی مقصد کے لیے اس نے فروری 2024ء کے الیکشن میں پاکستان میں 13 رکنی مبصر وفد بھیجا تھا لیکن اپنی 70 سالہ تاریخ میں پہلی بار دولتِ مشترکہ نے مشاہداتی رپورٹ شائع کرنے سے گریز کیا اور اس کے برعکس انتخابات کی شفافیت اور پاکستان کے جمہوری عمل کی تعریف کی، تاہم اب سامنے آنے والی رپورٹ جو کہ پہلے دبا دی گئی تھی اس میں واضح طور پر وسیع پیمانے پر انتخابی دھاندلی اور انسانی و سیاسی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی گئی، جن میں آزادی اظہار، اجتماع اور انجمن سازی پر پابندیاں شامل ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فوجی پشت پناہی رکھنے والی حکومت نے عمران خان کی جماعت پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کو منصفانہ انتخابی مہم چلانے سے محروم رکھا، امیدواروں کو آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے پر مجبور کیا گیا اور پارٹی کو اس کا انتخابی نشان استعمال کرنے سے بھی روک دیا گیا، مبصر ٹیم نے بتایا کہ حکومتی فیصلے بار بار ایک جماعت کو غیر مساوی اور محدود انتخابی میدان میں دھکیلتے رہے، متعدد پولنگ سٹیشنوں پر اصل نتائج کے فارم اور حلقہ سطح پر جاری کیے گئے حتمی نتائج کے فارموں میں واضح تضاد موجود تھا، جس کے نتیجے میں ممکنہ طور پر کچھ امیدواروں کو غیر قانونی طور پر کامیاب قرار دے دیا گیا۔ برطانوی اخبار نے لکھا ہے کہ رپورٹ کو پہلے غیر رسمی طور پر حکومتِ پاکستان سے شیئر کیا گیا اور بعد ازاں مبینہ طور پر حکومت نے اسے شائع نہ کرنے کا مطالبہ کیا، جس پر دولتِ مشترکہ سیکریٹریٹ نے عمل کیا اور رپورٹ کو دبا دیا، یہ رپورٹ جو اب مکمل طور پر لیک ہو چکی ہے، ڈراپ سائٹ نیوز نے حاصل کی، جس میں دولتِ مشترکہ پر دھاندلی کو چھپانے میں ملوث ہونے کا الزام لگ رہا ہے، رپورٹ میں انتخابات میں منظم دھاندلی اور ریاستی مشینری کے غلط استعمال کا ذکر ہے، جس کے ذریعے عمران خان کی غیر موجودگی میں ان کی جماعت کو سیاسی عمل سے باہر رکھا گیا۔ دولتِ مشترکہ کے ترجمان نے اس معاملے پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ وہ ان رپورٹس سے آگاہ ہیں جو آن لائن گردش کر رہی ہیں لیکن ان کا اصولی مؤقف ہے کہ وہ لیک شدہ دستاویزات پر کوئی تبصرہ نہیں کرتے، حکومتِ پاکستان اور الیکشن کمیشن کو رپورٹ پہلے ہی موصول ہو چکی ہے اور جیسا کہ پہلے بتایا گیا تھا یہ رپورٹ رواں ماہ کے آخر میں شائع کی جائے گی۔