بروقت پاسپورٹ کی فراہمی ،فاسٹ ٹریک کیٹگری کو ملک بھر میں بڑھا دیاگیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک)شہریوں کو بروقت پاسپورٹ کی فراہمی کے لیے ڈی جی پاسپورٹس کا احسن اقدام ،ا ب بڑے شہروں کے علاوہ دیگر شہروں میں بھی فاسٹ ٹریک پاسپورٹ کیٹگری کی سہولت میسر ہوگی ۔فاسٹ ٹریک کیٹگری کی سہولت کا دائرہ کار ملک بھر کے مزید 26 شہریوں تک بڑھا دیا گیا۔اس سے قبل بھی فاسٹ ٹریک کیٹگری کی سہولت 21 شہروں تک بڑھائی گئی تھی ۔
ڈائریکٹوریٹ آف امیگریشن اینڈ پاسپورٹس کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری ۔اب شہری پاکستان کے 47 شہروں میں فاسٹ ٹریک کیٹگری کے تحت پاسپورٹس بنوا سکیں گے،اسلام آباد، کراچی، لاہور، پشاور اور کوئٹہ میں سہولت پہلے سے ہی میسر ہے، اٹک، چکوال، سرگودھا، حافظ آباد، میانوالی اور بھکر میں بھی سہولت میسر ہوگی، کوہاٹ، صوابی، سوات، ڈی آئی خان، بنوں، ہنگو، ایبٹ آباد اور ہری پور بھی فہرست میں شامل، مظفرآباد، میرپور، باغ، کوٹلی، راولا کوٹ بھی فاسٹ ٹریک کیٹگری کا حصہ بن گئے
کورونا اور انفلوئنزا وائرس کےکیسز پر اسپتالوں کو ہنگامی گائڈ لائنز جاری
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
ڈیڑھ کروڑ نوجوانوں کو اعلیٰ تعلیم تک رسائی اور جدید سہولیات فراہمی کی کوشش کر رہے ہیں، چیئرمین ایچ ای سی
چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) ڈاکٹر مختار احمد نے کہا ہے کہ اعلیٰ تعلیمی بجٹ کو کم سے کم 4 فیصد کرنے، نوجوانوں کو درست سمت دکھانے اور جدید تعلیم تک رسائی کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومتی ہدایت پر وژن 2047 پر کام کر رہے ہیں جس کے پہلے مرحلے میں پی۔10 پراجیکٹ کے تحت ٹاپ 10 جامعات کا انتخاب کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیے: ملک میں میڈیکل ایجوکیشن کے مسائل کے حل کے لیے اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ملکی جامعات میں 100 سمارٹ کلاس روم قائم کردیے گئے ہیں جبکہ 200 مزید سمارٹ کلاس رومز بنارہے ہیں۔
چیئرمین ایچ ای سی نے کہا کہ اعلیٰ تعلیمی بجٹ کو کم سے کم 4 فیصد کرنے، نوجوانوں کو درست سمت دکھانے اور جدید تعلیم تک رسائی کو بڑھانے کی ضرورت ہے، پی ایچ ڈی فیکلٹی ممبران کی تعداد 3 ہزار سے بڑھا کر 5 ہزار سالانہ کی جائے گی۔
ڈاکٹر مختار احمد کا کہنا تھاکہ تعلیمی حوالے سے پاکستان دنیا کا مقابلہ کرنے کو تیار ہے، انٹرنیشنل رینکنگ میں پاکستان کی 4 مزید جامعات دنیا کی ایک ہزار یونیورسٹیوں میں شامل ہوئی ہیں، ہمیں توقع ہے کہ اگلے 5 سال تک یہ کی 2 سوبہترین جامعات میں اپنی جگہ بنانے میں کامیاب ہو جائیں گی۔ اس وقت ایچ ای سی کے تحت 31 لاکھ سے زائد بچے زیر تعلیم ہیں، ان میں اگر کالجز کی تعداد بھی شامل کریں تو 60 لاکھ طلبا بنتے ہیں، سالانہ ساڑھے 8 لاکھ گریجویٹس فارغ ہوتے ہیں، یہ تعداد کم ہے اس کے لیے اعلیٰ تعلیم تک رسائی کو بڑھانے پر کام کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: خیبر پختونخوا کی یونیورسٹیوں میں حروف تہجی کی ترتیب سے چانسلرز کی تعیناتی، لمحہ فکریہ ہے
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ڈیڑھ کروڑ نوجوان موجود ہیں، اتنی بڑی تعداد کو اعلیٰ تعلیم تک رسائی اور سہولیات دینا ہم سب کی ذمہ داری ہے، ہم نے تعلیمی سہولیات کو بڑے شہروں کے ساتھ ساتھ پسماندہ علاقوں تک پہنچایا ہے تاکہ ملک کے ہر شہری کو یکساں تعلیمی مواقع مل سکیں۔اس وقت ملک میں صرف 28 فیصد فیکلٹی پی ایچ ڈی ہولڈر ہیں، جامعات میں پی ایچ ڈی فیکلٹی کو بڑھانے کے لیے کام کر ہے ہیں۔
ڈاکٹر مختار احمد کا کہنا تھاکہ ایچ ای سی کا ترقیاتی بجٹ کم ہوا ہے جو کہ سال 2018میں تقریباً 65 ارب تھا اس وقت وہ بمشکل 70 ارب تک پہنچا ہے۔ ترقیاتی بجٹ میں کمی سے ہمارے جاری منصوبہ رکنے کا خدشہ ہے، تعلیمی بجٹ کو کم سے کم 4 فیصد تک لانا ہوگا جس کا او آئی سی کے رکن ممالک نے وعدہ بھی کر رکھا ہے تاہم بدقسمتی سے یہ بجٹ 1.9 فیصد سے بھی کم ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں