امریکی کاروباری برادری چین امریکہ تعلقات میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، چینی نائب صدر WhatsAppFacebookTwitter 0 20 January, 2025 سب نیوز


چین غیر متزلزل طور پر اصلاحات اور کھلے پن کو فروغ دے گا، ہان زنگ
واشنگٹن ()
چین کے صدر شی جن پھنگ کے خصوصی نمائندے اور نائب صدر ہان زنگ نے یو ایس چائنا بزنس کونسل، یو ایس چیمبر آف کامرس کے نمائندوں اور دیگر کاروباری شخصیات سے ملاقات کی۔پیر کے روز

ہان زنگ نے کہا کہ امریکی کاروباری برادری ہمیشہ چین امریکہ تعلقات کی حمایت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اور چین امریکہ اقتصادی اور تجارتی تعاون اور چین کی اصلاحات اور کھلے پن میں شراکت دار اور استفادہ حاصل کرنے والی ہے۔ چین غیر متزلزل طور پر اصلاحات اور کھلے پن کو فروغ دے گا اور کاروباری ماحول کو بہتر بنانا جاری رکھے گا۔ یہ امید کی جاتی ہے کہ امریکی کمپنیاں چین میں سرمایہ کاری جاری رکھیں گی، فعال طور پر ایک پل کا کردار ادا کریں گی اور چین امریکہ تعلقات کی مستحکم، صحت مند اور پائیدار ترقی میں زیادہ سے زیادہ حصہ ڈالیں گی۔

امریکی کاروباری برادری کے نمائندوں نے کہا کہ نومنتخب صدر ٹرمپ اور صدر شی جن پھنگ کے درمیان حالیہ ٹیلی فونک بات چیت نے بیرونی دنیا کو مثبت پیغام دیا ہے جو حوصلہ افزا ہے۔ دنیا کی دو سب سے زیادہ متحرک اور تکنیکی طور پر ترقی یافتہ معیشتوں کی حیثیت سے ، امریکہ اور چین کو باہمی فائدہ مند تعاون کرنا چاہئے اور تعمیری اور مستقل طور پر مل جل کر کام کرنے کے طریقے تلاش کرنے چاہئیں۔ امریکی کاروباری برادری چین کے معاشی امکانات اور چین میں اپنی ترقی کے مواقع کے بارے میں پرامید ہے، بات چیت اور مواصلات کو مضبوط بنانے میں امریکہ اور چین کی حمایت کرتی ہےتاکہ دوطرفہ تعلقات اور اقتصادی اور تجارتی تعاون کی مسلسل ترقی کو فروغ دیا جا سکے .

اسی روز ہان زنگ نے ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک سے ملاقات کی اور کہا کہ چین ٹیسلا سمیت دیگر امریکی کمپنیوں کو موقع سے فائدہ اٹھانے، چین کی ترقی کے ثمرات بانٹنے اور چین امریکہ اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو فروغ دینے میں زیادہ سے زیادہ تعاون کرنے کا خیرمقدم کرتا ہے ۔

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: امریکی کاروباری برادری چین امریکہ تعلقات کی حیثیت

پڑھیں:

کوڑے کے انبار سے لیکر کوڑے کی کمی تک کا سفر چینی ماحولیاتی ترقی اور “دو پہاڑوں کے نظریے”کا عکاس ہے

کوڑے کے انبار سے لیکر کوڑے کی کمی تک کا سفر چینی ماحولیاتی ترقی اور “دو پہاڑوں کے نظریے”کا عکاس ہے

بیجنگ ()
2010 میں، چینی فلم ڈائریکٹر وانگ جیو لیانگ نے 83 منٹ کی ایک دستاویزی فلم “کوڑے کا محاصرہ” بنائی، جس میں بیجنگ کے اردگرد سینکڑوں کوڑے کے ڈھیروں کا دورہ کرکے شہر کو گھیرے ہوئے کوڑے کی سنگین صورتحال کو بے نقاب کیا گیا۔
ایک وقت تھا جب “کوڑا” چین کے بہت سے شہروں کے لیے ایک بڑا چیلنج تھا۔ جا بجا لگے کوڑے کے انبار نہ صرف قیمتی زمین کو گھیرے ہوئے تھےبلکہ مٹی، پانی اور ہوا کو بھی شدید آلودہ کر رکھا تھا، جس سے ماحولیاتی نظام اور شہریوں کی صحت کو خطرہ لاحق ہوگئے تھے۔ لیکن اب صورتحال یکسر مختلف دکھائی دیتی ہے۔ ایک دہائی کی ترقی کے بعد، چین میں کوڑے کو ٹھکانے لگانےکے انتظام میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے۔ پہلے کوڑے کو “جلانے کی صلاحیت محدود تھی ” لیکن اب “جلانے کی صلاحیت وافر ہے لیکن کوڑا کم ” ہوگیا ہے۔ یہ چین کی کوڑے کے انتظام کی ٹیکنالوجی میں نمایاں ترقی اور پیداواری صلاحیت میں مسلسل بہتری کی عکاسی کرتا ہے، اور اس سے بھی زیادہ گہری چین کے رہنما شی جن پھنگ کی پیش کردہ ماحولیاتی پالیسی ہے —”دو پہاڑوں کا نظریہ یعنی سرسبز پہاڑ اور شفاف پانی سونے اور چاندی کے پہاڑ کے برابر انمول اثاثہ ہیں”کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔
ابتدائی طور پر غیر ملکی ٹیکنالوجی پر انحصار سے لے کر آج کوڑے جلانے والی جدید ترین ٹیکنالوجی تک، چین نے گزشتہ دہائی میں کوڑے کے انتظام کے شعبے میں قابل ذکر ترقی کی ہے۔ چین کے کوڑے جلانے والے پلانٹس دھوئیں کی صفائی کا جدید نظام استعمال کرتے ہیں جو ڈائی آکسین، بھاری دھاتوں جیسے خطرناک مادوں کو مؤثر طریقے سے ختم کرتا ہے، اور ان کے اخراج کے معیارات یورپی یونین کے اعلی معیارات سے بھی زیادہ سخت ہیں۔ ذہانت پر مبنی انتظامی نظام کی مدد سے کوڑا جلانے والے پلانٹس درجہ حرارت کو درست طریقے سے کنٹرول کرسکتے ہیں اور توانائی کے استعمال کی کارکردگی کو بہتر بناسکتے ہیں۔ کچھ پلانٹس میں اضافی حرارت کو بجلی پیدا کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، جس سے توانائی کا درجہ وار استعمال ممکن ہوتا ہے اور کارکردگی میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے۔ ساتھ ہی، کوڑے کے انتظام کے طریقے بھی متنوع ہوتے جارہے ہیں۔ بائیو ٹریٹمنٹ، پلازما گیسفیکیشن جیسی نئی ٹیکنالوجیز سامنے آئی ہیں اور بتدریج فروغ پا رہی ہیں، جس سے کوڑے کے انتظام کے راستے وسیع ہوئے ہیں اور جلانے کے واحد طریقے پر انحصار کم ہوا ہے۔
پالیسی کی ترغیب اور عوامی شرکت کے حوالے سے، کوڑے کی درجہ بندی کی پالیسی کے جامع نفاذ نے شاندار نتائج دیئے ہیں۔ 2019 میں شنگھائی نے پہلی بار گھریلو کوڑے کی لازمی درجہ بندی نافذ کی، جس کے بعد پورے ملک نے تیزی سے اس کی پیروی کی۔ کوڑے کی درجہ بندی بظاہر سادہ لگتی ہے، لیکن اس نے کوڑے کی ساخت اور انتظام کے طریقوں کو بنیادی طور پر بدل دیا ہے۔ ساتھ ہی، عوام میں ماحولیاتی بیداری کا بڑھتا ہوا احساس بھی اہم کردار ادا کررہا ہے۔ آج کل، کوڑے کی درجہ بندی اور ماحولیات سے متعلق علم کمیونٹیز اور میڈیا میں وسیع پیمانے پر پھیل چکا ہے۔ رضاکار کمیونٹی کے شہریوں کو کوڑے کے مناسب انتظام میں رہنمائی فراہم کرتے ہیں، اور اسکولوں میں بچوں کو ابتدا ہی سے ماحولیاتی تحفظ کا شعور دیا جاتا ہے۔ پورا معاشرہ ماحولیاتی تحفظ میں حصہ لینے کے جذبے سے سرشار ہے۔
کوڑے کے انتظام میں یہ ترقی چین کے رہنما شی جن پھنگ کے پیش کردہ ” سرسبز پہاڑ اور شفاف پانی انمول اثاثہ ہیں ” کے “دو پہاڑوں کے نظریے” سے گہرا تعلق رکھتی ہے۔ یہ نظریہ ماحولیات اور معیشت کے باہمی تعلق پر زور دیتا ہے۔ مثال کے طور پر، اچھے ماحولیاتی نظام کے لیے کوڑے کے مؤثر اور ماحول دوست انتظام کی ضرورت ہوتی ہے، جبکہ کوڑے کے انتظام کی ٹیکنالوجی میں ترقی اور وسائل کی ری سائیکلنگ خود ایک معاشی ترقی ہے۔ کوڑے کی درجہ بندی سے دوبارہ قابل استعمال وسائل کا نظام کام کرنا شروع کرتا ہے ، جس میں گیلے کوڑے کو نامیاتی کھاد یا بائیو انرجی میں تبدیل کیا جاتا ہے، اور کوڑے کو جلانے سے بجلی پیدا کرکے نہ صرف کوڑے کا مسئلہ حل ہوتا ہے بلکہ معاشی فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں۔ یہ ماحولیاتی فوائد کو معاشی اور سماجی فوائد میں تبدیل کرنے کی ایک واضح مثال ہے۔
“دو پہاڑوں کا نظریہ” کوڑے کے انتظام و انصرام جیسے ماحولیاتی کاموں کے لیے رہنمائی اور طریقہ کار بھی فراہم کرتا ہے۔ معاشرتی اقدار کے لحاظ سے یہ عوام کو یہ سمجھنے میں مدد دیتا ہے کہ ماحولیات کا تحفظ دراصل پیداواری صلاحیت کا تحفظ ہے، اور ماحول کی بہتر ترقی کا ذریعہ ہے۔ اس طرح وہ ماحول کو نقصان پہنچا کر معاشی ترقی کے روایتی طریقوں کو ترک کرتے ہیں۔ طریقہ کار کے لحاظ سے، یہ حکومت، کاروباری اداروں اور عوام کو کوڑے کی مقدار میں کمی، درجہ بندی اور سائنسی طریقے سے انتظام جیسے اقدامات پر مشترکہ طور پر عمل کرنے کی ترغیب دیتا ہے، تاکہ معاشی ترقی اور ماحولیاتی تحفظ میں ہم آہنگی پیدا ہوسکے۔
تاحال، چین میں کوڑے جلانے والے پلانٹس کی تعداد 1000 سے تجاوز کرچکی ہے۔ نہ صرف بیجنگ، شنگھائی، گوانگ چو اور شینزین جیسے بڑے شہر، بلکہ چھوٹے شہروں اور یہاں تک کہ کاؤنٹی سطح کے علاقوں میں بھی کوڑے سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے تعمیر کیے جارہے ہیں۔ گزشتہ دہائی میں کوڑے جلانے کی صلاحیت 16 گنا بڑھ چکی ہے، جس کی وجہ سے اوپر بیان کی گئی صورتحال—یعنی کوڑے جلانے کی صلاحیت زیادہ ہونے کی وجہ سے “جلانے کے لیے کوڑے کی کمی”کا مسئلہ پیدا ہوا ہے۔
“کوڑے کے محاصرے” سے “جلانے کے لیے کوڑے کی کمی” تک کا سفر چین میں کوڑے کے انتظام و انصرام کی زبردست ترقی کی علامت ہے، اور یہ “دو پہاڑوں کے نظریے” کی عملی تصدیق بھی ہے۔ مستقبل کی طرف دیکھتے ہوئے، اس نظریے پر عمل پیرا رہتے ہوئے چین ماحولیاتی تحفظ کے میدان میں مزید شاندار کامیابیاں حاصل کرے گا، معیشت اور ماحولیات کے درمیان ہم آہنگی قائم کرے گا، اور عالمی پائیدار ترقی کے لیے چینی دانش اور چینی حل کی مزید خدمات پیش کرے گا۔

Post Views: 7

متعلقہ مضامین

  • وفاقی حکومت ترقی کے لیے کاروباری ماحول کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے، رانا احسان افضل
  • ریئر ارتھ میٹلز کی برآمدات پر چین کا اتنظام چین کو ایک ذمہ دار ملک ظاہر کرتا ہے، چینی میڈیا
  • اسحاق ڈار سے اسپین کے سفیر اور بنگلادیشی ہائی کمشنر سے ملاقات
  • چینی صدر وسطی ایشیائی ممالک کے سربراہان کے ساتھ مل کر چین-وسطی ایشیا کے تعاون کے لیے ایک نیا خاکہ تیار کریں گے
  • کوڑے کے انبار سے لیکر کوڑے کی کمی تک کا سفر چینی ماحولیاتی ترقی اور “دو پہاڑوں کے نظریے”کا عکاس ہے
  • اسحاق ڈار سے سپین کے سفیر جوز انتونیو ڈی اوری کی ملاقات، دوطرفہ تعلقات پرگفتگو
  • بجٹ پر نظرثانی ناگزیر ،سپراور سولر ٹیکس ترقی میں رکاوٹ
  • چین امریکہ اقتصادی اور تجارتی مذاکرات میں ٹھوس پیش رفت ہوئی ہے، چینی میڈیا
  • چینی معیشت کی طویل مدتی بہتری کا رجحان برقرار
  • پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان باہمی تعاون بڑھانے پر اتفاق