پاک وزڈم ہائوس کے قیام کی تجویز
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
میں ان سطور کے ذریعے اہل فکر اور ارباب اختیار کو دعوت دینا چاہتا ہوں کہ وہ اپنی صلاحیتوں اور وسائل کو پاکستان کی ترقی اور اسے دنیا کی عظیم ترین قوم بنانے کے لئے کوئی ’’بڑا قدم‘‘ اٹھائیں۔ اس مقصد کے حصول کے لیئے قومی سوچ و فکر اور اجتماعی لائحہ عمل کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ پاکستان اور دنیا بھر میں جہاں بھی پاکستانی آباد ہیں ان کے اندر ’’پاکستانی قومیت‘‘ کا یہ جذبہ پہلے ہی سے بدرجہ اتم موجود ہے، اب ضرورت صرف اس بات کی ہے کہ اس قوت کو مجتمع کیسے کیا جائے؟
اس سے قبل انہی صفحات کے ذریعے 31 مئی 2025 ء کو ’’امارات کے پاکستانی سفیر کو کھلا خط!‘‘ کے عنوان سے یہ تجویز دی تھی کہ اس نصب العین کو حاصل کرنے کے لیئے متحدہ عرب امارات میں موجود عام پاکستانیوں، لکھاریوں، دانشوروں اور ادیبوں وغیرہ کو یکجا کرنے کے لئے ایک پلیٹ فارم کا قیام عمل میں لایا جائے جہاں بیٹھ کر یہ پاکستانی مادر ملک کو درپیش مسائل اور ان کے حل کے بارے میں سوچیں، بحث و مباحث، مذاکرے اور کانفرنسز وغیرہ کریں اور پھر ان کی روشنی میں حکومتوں کو ترقی کرنے کی سفارشات، سمریاں اور لائحہ عمل وغیرہ بھجوایا کریں۔ سفیر پاکستان نے تو اس سلسلے میں تاحال کوئی مثبت جواب نہیں دیا ہے، لیکن امارات اور سعودی عرب سے چند خواتین نے اس منصوبے کو عملی شکل دینے کے حوالے سے بڑی حوصلہ افزائی فرمائی اور تعاون کا مکمل یقین دلایا۔ اس معاملے کا دلچسپ پہلو یہ ہے کہ سفیر پاکستان کے علاوہ میرے مرد قارئین میں سے بھی کسی نے رابطہ نہیں کیا۔ تاہم جن خواتین نے تعاون کرنے کی پیشکش کی ان میں سعودی عرب سے ڈاکٹر محترمہ سمیرا عزیز، کراچی سے صائمہ صمیم، شارجہ سے ڈاکٹر نورالصباح اور دبئی سے اسما جان محمد سرفہرست ہیں۔ ڈاکٹر سمیرا عزیز سعودی نیشنل ہیں۔ انہوں نے کراچی یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی اور وہ اردو زبان کی اعلیٰ پائے کی لکھاری، ادیبہ اور شاعرہ ہیں۔ محترمہ صائمہ صمیم فکشن رائٹر اور شاعرہ ہیں اور کراچی میں آئے روز ادبی تقریبات منعقد کرواتی ہیں، جبکہ اس مد میں وہ متحدہ عرب امارات میں بھی کافی دفعہ آ چکی ہیں۔ ڈاکٹر نورالصباح پیشے کے اعتبار سے متحدہ عرب امارات میں عجمان کے ایک ہسپتال میں ایم بی بی ایس ڈاکٹر ہیں اور نامور کاروباری شخصیت بھی ہیں۔ وہ اپنے ’’چائے شائے ریسٹورنٹس‘‘کی برانچوں میں ہر دوسرے تیسرے ماہ کوئی نہ کوئی ادبی تقریب منعقد کرواتی ہیں اور خاص طور پر وہ شعرا کی جی بھر کر حوصلہ افزائی کرتی ہیں۔ وہ بہترین مقرر بھی ہیں اور انہیں پاکستانی سکول دبئی، پاکستان ایسوسی ایشن دبئی اور پاکستان سوشل سنٹر شارجہ میں کئی دفعہ سن چکا ہوں۔ جبکہ محترمہ اسما جان محمد پیشے کے اعتبار سے تو دبئی کی کسی فرم میں چارٹرڈ اکائونٹنٹ ہیں مگر وہ ابھرتی ہوئی نوجوان موٹیویشنل رائٹر ہیں جنہوں نے انگریزی زبان میں ’’مایاز پیراڈاکس‘‘، ’’شور‘‘ اور ’’ریفلیکشنز‘‘جیسی مشہور اور بیسٹ سیلر کتابیں لکھی ہیں۔
یہ قانون فطرت ہے کہ چیزیں اگر ایک جگہ اکٹھی ہو جائیں یا انہیں ایک مقام پر جمع کر دیا جائے تو وہ اپنے اندر ایک عظیم الشان طاقت کو جنم دیتی ہیں۔ کسی بھی ملک، قوم اور معاشرے کے ذہین طبقہ کو اکٹھا کر کے ترقی کا یہ راز افشا کیا جا سکتا ہے کہ ملکی ماحول، مواقع اور ذہانت کو مدنظر رکھ کر ترقی کیسے کی جا سکتی ہے۔ اس کی مثال یہ ہے کہ دنیا میں کچھ مذہبی، سیاسی اور تعلیمی انقلابات ایسے بھی آئے ہیں کہ جن کی بنیاد رکھنے اور لیڈ کرنے والی عظیم ہستیاں اپنے آبائی ملک سے باہر تھیں۔ خاص طور پر الہامی پیغام رسانی اور اصلاح معاشرہ کے لیئے انبیا کرام اور بزرگان دین کو ہجرت جیسے تکلیف دہ تجربات سے گزرنا پڑا جب انہوں نے ایمان لانے اور اپنے چاہنے والوں کی تلاش میں اپنے آبا و اجداد کے ملک اور شہر کو خیر آباد کہا۔ اس کی تاریخ ساز مثال نبی مکرم ﷺ کی ہجرت مدینہ ہے جہاں سے پورا عرب فتح ہوا اور جس کے بعد اسلام کی روشنی پوری دنیا میں پھیلانا شروع ہوئی۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مقام اور جگہ کوئی بھی ہو اللہ تعالی کی ذات جب کسی قوم کو نوازتی ہے تو اس میں کچھ خاص شخصیات کا انتخاب کرتی ہے، جو ایسے انقلابی قدم اٹھانے کی ابتدا کرتے ہیں۔
انسانی ترقی کی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ کوئی بھی بڑی ’’تبدیلی‘‘ یا ’’انقلاب‘‘ لانے کے لئے پہلا قدم اٹھانا ہی مشکل ہوتا ہے جس کے بعد لوگ آنا شروع ہو جاتے ہیں اور ’’قافلہ‘‘ بنتا چلا جاتا ہے۔ ایک جرمن فلاسفر کا قول ہے کہ جب وہ گہرا غوروخوض کرتے تھے تو دنیا کے حقائق ان کے سامنے ننگا ناچنے لگتے تھے۔ میں ملک سے باہر ذہانت کی منتقلی پر اکثر لکھتا رہتا ہوں۔ تاہم سمندر پار پاکستانی پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کا کردار ادا کرتے ہیں جو سالانہ اربوں ڈالرز کا زرمبادلہ پاکستان بھجواتے ہیں۔ لیکن ان کی اجتماعی ذہانت اور صلاحیتوں کو معیشت کی مضبوطی کے علاوہ بھی کیش کرنے کی کوئی سبیل نکالی جانی چایئے جس کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ان کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے کا آغاز کیا جائے۔
پاکستان کی محبت سے سرشار سعودی عرب کی قومیت رکھنے والی ڈاکٹر سمیرا عزیز کے علاوہ اماراتی نیشنل ڈاکٹر محمد زبیر فاروق بھی پاکستان سے بہت محبت کرتے ہیں۔ انہوں نے کراچی میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کیا اور وہیں سے اردو سیکھی۔ انہوں نے اردو شاعری کی درجنوں کتابیں تحریر کی ہیں۔ ڈاکٹر زبیر فاروق کو 2013 ء میں حکومت پاکستان نے ’’نشان امتیاز‘‘ سے نوازا تھا۔ اس وقت پاکستان کے صدر آصف علی زرداری تھے اور آج بھی اتفاق سے پاکستان کے صدر آصف علی زرداری ہیں۔ میں انہی کالموں میں ڈاکٹر زبیر فاروق اور ڈاکٹر سمیرا عزیز کی خدمات کا پہلے بھی ذکر کر چکا ہوں۔ پاکستان سے خصوصی لگائو رکھنے والی ان دو عرب شخصیات کے علاوہ متحدہ عرب امارات، دیگر خلیجی ریاستوں اور حتی کہ دنیا بھر میں بہت سے دوسرے غیرملکی بھی ہیں جو پاکستان سے بہت زیادہ محبت کرتے ہیں جن کو آرگنائزر کر کے پاکستان کے حق میں بہترین ’’سفارت کاری‘‘ کا فریضہ انجام دیا جا سکتا ہے۔
گزشتہ اظہاریہ لکھنے کے بعد اس مد میں ڈاکٹر سمیرا عزیز نے خصوصی دلچسپی ظاہر کی تھی اور مجھے تجویز دی تھی کہ ’’پاکستان وذڈم ہائوس‘‘ کی طرز پر پاکستان اور دنیا بھر میں ایسے ’’دانش سنٹرز‘‘ قائم کیئے جانے چاہیے۔ پاکستانی سفارت خانوں کے پاس پاکستانی ترقی کے لیئے ایسے منصوبوں پر خرچ کرنے کے لئے خصوصی فنڈز ہوتے ہیں۔ اگر اس تجویز پر عمل کر لیا جاتا ہے تو یہ پاکستان کی ترقی اور اسے واقعی عظیم قوم بنانے کے لیئے ایک بہت بڑی پیش رفت ہو گی۔
دنیا میں ترقی کی جست لگانے کے لئے پہلا قدم اٹھانا ہی مشکل ہوتا ہے پھر چاہے ایک ملین مائلز کا سفر ہی کیوں نہ ہو وہ اسی ایک قدم کے اٹھانے کے بعد ہی طے ہوتا ہے۔ یہ پہلا قدم پاکستانی ترقی کی تاریخ میں ایک ’’سنگ میل‘‘ کی حیثیت اختیار کر سکتا ہے۔ میں ارباب اختیار اور اہل دانش طبقہ سے امید کرتا ہوں کہ وہ میری اس گزارش پر ضرور ہمدردانہ غوروفکر کریں گے۔ ایسی مثبت اور تعمیری تجاویز پر عمل کرنے ہی سے قوموں کی تقدیر بدلتی ہے۔ ’’اے بسہ آرزو کہ خاک نہ شدہ۔‘‘ اللہ کرے کہ اس بار اس تجویز کو شرف باریابی حاصل ہو۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ڈاکٹر سمیرا عزیز متحدہ عرب امارات پاکستان کے پاکستان کی کرتے ہیں انہوں نے کے علاوہ ترقی کی ہوتا ہے ہیں اور کے لیئے کے بعد کے لئے
پڑھیں:
عدیس ابابا،پاکستانی سفارتی مشن کی کاوش،22پاکستانی وطن واپس
عدیس ابابا،پاکستانی سفارتی مشن کی کاوش،22پاکستانی وطن واپس WhatsAppFacebookTwitter 0 28 July, 2025 سب نیوز
عدیس ابابا(سب نیو )عدیس ابابا میں پاکستان کے سفارت خانے نے کامیابی کے ساتھ 29 پاکستانی شہریوں کی وطن واپسی کو ممکن بنا یا ہے جنہیں عدیس ابابا پولیس نے مارچ 2025 میں امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی اور ایتھوپیا میں غیر قانونی ملازمت میں ملوث ہونے پر حراست میں لیا تھا۔ ایک انتہائی قابل تحسین اور بے مثال اقدام میں، ایتھوپیا کی حکومت نے ان افراد پر عائد بھاری جرمانے کو معاف کرنے پر رضامندی ظاہر کی، جس کی رقم فی شخص کئی ہزار امریکی ڈالر تھی۔
یہ غیر معمولی اشارہ پاکستان اور ایتھوپیا کے درمیان دوطرفہ تعلقات کے گہرے گہرے خیر سگالی اور مثبت انداز کے ساتھ ساتھ ایتھوپیا کی حکومت کی جانب سے انسانی ہمدردی کے حوالے سے بھی اظہار خیال کرتا ہے۔سفارت خانے نے ایتھوپیا کی حکومت کے اعلی ترین سطح پر اس معاملے کی سرگرمی سے پیروی کی۔ پاکستان کے سفیر نے اہم اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ کئی ملاقاتیں کیں، جن میں ڈاکٹر ڈیما نیگو، چیئرپرسن ہاس آف پیپلز ریپریزنٹیٹوز (HoPR) کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ تعلقات اور امن امور شامل ہیں۔ ایتھوپیا کی وزارت خارجہ میں قونصلر امور کے ڈائریکٹر جنرل؛ ایتھوپیا کے امیگریشن کے ڈائریکٹر جنرل؛ اور ایتھوپیا میں انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (IOM) کی چیف آف مشن محترمہ ابیباتو وین فال۔
یہ کوششیں بالآخر جرمانے کی معافی کا باعث بنی اور زیر حراست پاکستانی شہریوں کی بحفاظت واپسی کی راہ ہموار ہوئی۔29 افراد میں سے 17 نے جمعہ 25 جولائی 2025 کو ادیس ابابا سے کراچی کا سفر کیا جبکہ بقیہ 12 اتوار 27 جولائی 2025 کو روانہ ہوئے۔ سفارت خانہ اس معاملے کو خوش اسلوبی سے حل کرنے اور پاکستانی شہریوں کی باعزت واپسی کو یقینی بنانے میں حکومت ایتھوپیا کے تعاون پر تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرایڈیشنل ڈائریکٹر محمد عمران کو پلاٹس کا ریکارڈ عدالت میں پیش کرنے کا حکم ، نوٹس کی کاپی سب نیوز پر ایڈیشنل ڈائریکٹر محمد عمران کو پلاٹس کا ریکارڈ عدالت میں پیش کرنے کا حکم ، نوٹس کی کاپی سب نیوز پر توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کل اڈیالہ جیل میں ہوگی بارشوں کا نیا سلسلہ ،این ڈی ایم اے کا ممکنہ موسمی صورتحال پر الرٹ جاری پنجاب اسمبلی،ہنگامہ آرائی پر اپوزیشن رکن خالد نثار ڈوگر اورشیخ امتیاز 15نشستوں کیلئے معطل پاک امریکا تجارتی ڈائیلاگ میں پیش رفت، وزیرخزانہ مذاکرات کی تکمیل کیلئے واشنگٹن روانہ چیئرمین سی ڈی اے و چیف کمشنر اسلام آباد کی ہدایت پر اسلام آباد میں تجاوزات کیخلاف مہم جاریCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم