چینی صدر وسطی ایشیائی ممالک کے سربراہان کے ساتھ مل کر چین-وسطی ایشیا کے تعاون کے لیے ایک نیا خاکہ تیار کریں گے
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
چینی صدر وسطی ایشیائی ممالک کے سربراہان کے ساتھ مل کر چین-وسطی ایشیا کے تعاون کے لیے ایک نیا خاکہ تیار کریں گے
بیجنگ ()
قازقستان کے صدر قاسم جومارت توکایوف کی دعوت پر چینی صدر مملکت شی جن پھنگ 16 سے 18 جون تک قازقستان کے شہر آستانہ میں ہونے والے دوسری چین-وسطی ایشیا سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے۔ آستانہ کا شمار دنیا کے نئے دارالحکومتوں میں ہوتا ہے۔ یہ ایک چھوٹے سے قصبہ سے بڑھتے ہوئے اب اثر و رسوخ کے حامل ایک جدید شہر میں تبدیل ہو گیا ہے، جو قازقستان کی تیز رفتار ترقی کا ایک نمائندہ شہر ہے۔ اس بار چین-وسطی ایشیا سربراہی اجلاس پہلی بار کسی وسطی ایشیائی ملک میں منعقد ہو رہا ہے ۔چین کے صدر شی جن پھنگ وسطی ایشیا کے پانچ ممالک کے سربراہان کے ساتھ مل کر چین-وسطی ایشیا کے تعاون کے لیے ایک نیا خاکہ تیار کریں گے، علاقائی امن و ترقی کے نئے مواقعوں کے دروازے کھولیں گے، ایک ہنگامہ خیز اور بدلتی ہوئی دنیا میں قابل قدر یقین پیدا کریں گے اور انسانی تہذیب کی ترقی اور اس میں پیشرفت کے لیے ایک روشن مستقبل تخلیق کریں گے ۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: چین وسطی ایشیا وسطی ایشیا کے کے لیے ایک کریں گے
پڑھیں:
پائیدار ترقی کے 2030 ایجنڈے کے حصول کیلئے نتیجہ خیز شراکت داری کیلئے پرعزم ہیں، وزیرخزانہ
BARCELONA:وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان پائیدار ترقی کے 2030 ایجنڈے کے حصول کے لیے نتیجہ خیز، شفاف اور جامع شراکت داریوں کے لیے پرعزم ہے۔
وفاقی وزارت خزانہ کے مطابق وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے اسپین کے شہر سیویلا میں منعقدہ چوتھی عالمی کانفرنس برائے فنانسنگ فار ڈیولپمنٹ میں شرکت کی اور کثیر الفریقی گول میز اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
وزیرخزانہ نے عالمی ترقیاتی تعاون کو مؤثر بنانے، مالیاتی نظام میں اصلاحات اور پائیدار ترقی کے اہداف (ایس جی ڈیز) کے حصول کے لیے فوری عملی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان پائیدار ترقی کے 2030 ایجنڈے کے حصول کے لیے نتیجہ خیز، شفاف اور بامقصد شراکت داریوں کے لیے پرعزم ہے، ترقی پذیر ممالک کو مالیاتی رسائی میں آسانی، خصوصاً بلینڈڈ فنانس کے مواقع بڑھانے کی اشد ضرورت ہے۔
محمد اورنگزیب نے عالمی برادری پر زور دیا کہ اب صرف وعدوں پر اکتفا نہیں کیا جا سکتا بلکہ عمل درآمد کے لیے فوری، ٹھوس اور مؤثر اقدامات کی ضرورت ہے۔
انہوں نے ترقیاتی تعاون کو فروغ دینے کے لیے تین نکاتی حکمتِ عملی بھی پیش کی اور زور دیا کہ ملکی ترجیحات کو مقدم رکھنا، ترقیاتی منصوبے مقامی ضروریات و ترجیحات کے مطابق ترتیب دیے جائیں۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ آ سان اور بلینڈڈ فنانس تک رسائی، نرم شرائط اور مشترکہ مالیاتی ماڈلز کو فروغ دیا جائے اورنتائج پر مبنی شراکت داری اور ترقیاتی تعاون کو قابل پیمائش اور نتیجہ خیز بنایا جائے۔