اسپیکر تنخواہ تنازع،حنیف عباسی کی خواجہ آصف پر تنقید،ڈسپلن کی خلاف ورزی کا الزام
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
اسلام آباد(ممتاز نیوز) وفاقی وزیرِ ریلوے حنیف عباسی نے اپنی ہی پارٹی کے سینئر رہنما خواجہ آصف کو تنقیدکا نشانہ بنایا ہے۔
نجی ٹی وی پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ ریلوے حنیف عباسی کا کہنا ہے کہ خواجہ آصف عمر میں مجھ سے بڑے ہیں، خواجہ آصف کے ساتھ نہ میرے کبھی آئیڈیل تعلقات رہے ہیں اور نہ ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ خواجہ آصف سے دیگر لوگوں کے بھی ناراض ہونے کا مجھے علم نہیں، خواجہ آصف سینئر رہنما ہیں اپنی ہی پارٹی کو ہائبرڈ نظام کا طعنہ دے رہے ہیں۔
حنیف عباسی نے کہا ہے کہ یہ ہائبرڈ نظام نہیں ہے، خواجہ آصف کبھی ہائبرڈ نظام کے حوالے سے بات کرتے ہیں تو کبھی دیگر بیانات دیتے ہیں، جو فیصلے ہوتے ہیں وہ پارٹی کرتی ہے، پھر خواجہ آصف کہتے ہیں کہ پارٹی کے ضابطے کی پاسداری بھی کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ آپ کو اختلاف کرنا ہو تو تب کرنا چاہیے جب پالیسی آتی ہے، اگر کوئی سینئر رہنما پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کرے تو اس کا بھی احتساب ہونا چاہیے، اس وقت ذاتی عناد کو پیچھے رکھنا چاہیے۔
وفاقی وزیرِ ریلوے حنیف عباسی کا کہنا ہے کہ فیصلے پارٹی کرتی ہے، خواجہ آصف کہتے ہیں کہ پارٹی کے ضابطے کی پاسداری بھی کریں گے، شہباز شریف اتحادیوں اور پارٹی کے اندر کے اختلافات کو بھی ساتھ لے کر چل رہے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: حنیف عباسی خواجہ ا صف پارٹی کے
پڑھیں:
غزہ جنگ کی کوریج: بی بی سی کے 100 ملازمین سمیت 400 اہم شخصیات کا ادارے پر جانبداری کا الزام
بی بی سی کے 100 ملازمین سمیت 400 اہم شخصیات نے ادارے کے ایڈیٹوریل بورڈ کے ممبر رابی گب پر اسرائیل کی جانب جھکاؤ کا الزام لگا کر بی بی سی انتظامیہ سے انہیں عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔
اس خط پر دستخط کرنے والے صحافی اور اہم سرکاری شخصیات نے بی بی سی میں اسرائیل اور فلسطین کی رپورٹنگ کے حوالے سے سنسرشپ کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ کی ابھرتی ہوئی 11 سالہ صحافی جنگ کی رپورٹنگ کیوں کررہی ہے؟
انہوں نے بی بی سی کی جانب سے غزہ میں ڈاکٹروں اور طبی کارکنوں پر بنائی گئی ڈاکومنٹری کو سنسر کرنے پر جانبداری کا شبہ ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے رابی گب کو ان کے تعلقات کا حوالہ دے کر غزہ کی رپورٹنگ میں مفادات کے ٹکراؤ کا الزام جو برطانوہ ہفتہ وار اخبار ‘جیوش کرانیکل’ کے ڈائریکٹر رہے بھی رہے ہیں۔
صحافیوں کی جانب سے اس خط میں بی بی سی میں ہونے والے مبہم فیصلوں پر بھی تنقید کی گئی ہے جنہیں وہ اس نشریاتی ادارے میں شفافیت اور جواب دہی میں رکاوٹ سمجھتے ہیں۔ دستخط کنندگان کا ماننا ہے کہ یہ مسائل بالخصوص مشرق وسطیٰ کے حساس مسائل پر بی بی سی کی ساکھ اور عوام کے لیے غیر جانبدار رپورٹنگ کی صلاحیت کو منفی طور پر متاثر کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیل کے خلاف پوسٹ پر برطرف ہونیوالی آسٹریلوی خاتون صحافی نے مقدمہ جیت لیا
خط میں کہا گیا ہے کہ بی بی سی نے کئی دفعہ اپنے عملے کو اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اسرائیلی حکومت کے خلاف تنقید کرنے والی پوسٹ کرنے پر تنقید کی اور کہا کہ ان کا کوئی ایجنڈا ہوسکتا ہے لیکن اس کے برعکس رابی گب کے نظریاتی رجحانات بخوبی معلوم ہونے کے باوجود ان کے فیصلوں کے بارے میں شفافیت کم ہے اور وہ ادارے کے فیصلہ ساز بورڈ کا رکن ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
BBC بی بی سی پریس غزہ جنگ میڈیا