عدلیہ، مقننہ اور انتظامیہ؛ تنخواہیں جان کر آپ حیران رہ جائیں گے
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
اسلام آباد:
ریاست کے تین اہم ستونوں کے ارکان و افسران کی تنخواہیں جان کر آپ حیران رہ جائیں گے۔
تین ریاستی ستونوں عدلیہ، مقننہ اور انتظامیہ میں کس کی کتنی تنخواہ ہے، اس حوالے سے تفصیلات ایکسپریس نیوز کو موسول ہو گئیں، جس کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان کی گراس سیلری 28لاکھ15ہزار 387 روپے ہے۔
اسی طرح سپریم کورٹ ججز کی گراس سیلری 27لاکھ47ہزار361روپے ہے جب کہ چیف جسٹس ہائی کورٹس کی گراس سیلری 26لاکھ 53ہزار418 روپے اور ہائی کورٹس ججز کی کل تنخواہ26لاکھ6ہزار روپے ہے ۔
علاوہ ازیں وفاقی سیکرٹری کی گراس سیلری 8لاکھ18ہزار ،چیف سیکرٹری کی سیلری 14لاکھ1ہزار روپے ہے۔ آئی جیز کی تنخواہ 10 لاکھ 45 ہزار روپے ہے۔
اراکین قومی اسمبلی اور سینیٹ کی گراس سیلری 7لاکھ 5ہزار روپے ہے جب کہ اراکین پنجاب اسمبلی کی تنخواہ4لاکھ85ہزار، بلوچستان اسمبلی کے اراکین کی تنخواہ 4لاکھ40ہزار روپے، خیبرپختونخوا اسمبلی کے اراکین کی تنخواہ 2لاکھ60ہزار اور سندھ اسمبلی اراکین کی گراس سیلری ایک لاکھ 55ہزار روپے ہے۔
اسی طرح گلگت بلتستان سمبلی کے اراکین کی تنخواہ4لاکھ65ہزار روپے ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی گراس سیلری اراکین کی کی تنخواہ روپے ہے
پڑھیں:
نریندر مودی کی ریلی سے پہلے 6 صحافیوں کو نظربند کرنا اُنکی گھبراہٹ کا مظہر ہے، کانگریس
سپریا شرینیت نے کہا بہار میں نہ سرمایہ کاری ہورہی ہے اور نہ ہی ملازمتیں بن رہی ہیں، نوجوانوں کا مستقبل بحران میں ہے کیونکہ ڈگریاں فروخت ہو رہی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اترپردیش کے مظفر پور میں وزیراعظم نریندر مودی کی ہوئی انتخابی ریلی سے قبل 6 صحافیوں کو نظربند کئے جانے کی خبر پر کانگریس نے اپنا تلخ ردعمل ظاہر کیا ہے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ یہ عمل نریندر مودی اور بہار کی این ڈی اے حکومت کی گھبراہٹ ظاہر کرتا ہے۔ اس معاملے میں کانگریس کی سینیئر لیڈر اور قومی ترجمان سپریا شرینیت نے آج مظفر پور میں ایک پریس کانفرنس کی۔ اس دوران میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کل مظفر پور سے خبر آئی کہ وزیراعظم نریندر مودی کی ریلی سے قبل 6 صحافیوں کو نظربند کیا گیا۔ اس سے یہ سوال اٹھتا ہے کہ نریندر مودی آخر کیوں گھبراتے ہیں، جو صحافی سوال پوچھتے ہیں، حقیقت حال سامنے رکھتے ہیں، سچائی کو عوام تک لے جاتے ہیں، ان سے نریندر مودی کیوں گھبراتے ہیں۔
پریس کانفرنس میں طنزیہ انداز اختیار کرتے ہوئے سپریا شرینیت نے کہا کہ نریندر مودی اُن لوگوں کو انٹرویو دیتے ہیں جو سوال کرتے ہیں "آپ تھکتے کیوں نہیں، آپ کوئی ٹانک پیتے ہیں کیا، آپ جیب میں بٹوا رکھتے ہیں کیا"۔ کانگریس لیڈر نے سوال اٹھایا کہ نریندر مودی اور انتظامیہ کو کس بات کا خوف تھا، کیا وہ اس لئے خوفزدہ تھے کہ جو چینی مل کے مزدور مظاہرہ کر رہے تھے، صحافی ان کی سچائی سامنے رکھ دیتے تو ماحول بدل جاتا، کیا جمہوریت میں سوال نہیں پوچھے جائیں گے، کیا انتظامیہ طے کرے گا کہ میڈیا کہاں نظر آئے گا اور کہاں نہیں، وہ آگے کہتی ہیں کہ جمہوریت میں میڈیا کو چوتھا ستون کہا گیا ہے، جس کے ہاتھ میں اقتدار ہے، طاقت ہے، ریسورس ہے، ان سے سوال پوچھنے کا کام میڈیا کا ہے۔
انہون نے کہا "میں کہنا چاہتی ہوں کہ کانگریس پارٹی ہمیشہ بے خوف صحافیوں کے ساتھ کھڑی ہے، ان کی حمایت کرے گی، آپ کے سوال پوچھنے کے حق کو بلند کرے گی"۔ بہار کے موجودہ حالات اور نوجوانوں کے تاریک مستقبل کا ذکر بھی سپریا شرینیت نے پریس کانفرنس میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ بہار میں نہ سرمایہ کاری ہو رہی ہے اور نہ ہی ملازمتیں بن رہی ہیں، نوجوانوں کا مستقبل بحران میں ہے کیونکہ ڈگریاں فروخت ہو رہی ہیں۔ بی اے کی ڈگری 70 ہزار سے ایک لاکھ روپے، نرسنگ کی ڈگری 3.5 لاکھ سے 4 لاکھ روپے، پیرامیڈیکل کی ڈگر 25 ہزار روپے، ٹیکنیشین کی ڈگری 30 ہزار روپے، بی فارما کی ڈگری 3.5 لاکھ روپے، بی ایڈ کی ڈگری 1.5 لاکھ روپے سے 2 لاکھ روپے میں بیچی جا رہی ہے۔