بجٹ:کئی معاملات پرابہام،کم سے کم اجرت یکسر نظرانداز
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
اسلام آباد(طارق محمودسمیر)وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں کہاہے کہ تنخواہ دار طبقے کو ہرممکن ریلیف دیا، مالی گنجائش کے مطابق
ہی کام کرسکتے تھے،واضح رہے کہ نئے مالی سال کے بجٹ میں تنخواہوں میں 10فیصد جب کہ پنشن میں 7فیصداضافہ کیاگیاتاہم ملازمین کی تنظیموں کی طرف سے تنخواہوں اور پنشن میں تجویزکردہ اضافیکو اونٹ کے منہ زیرہ کے مترادف قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیاجارہاہے کہ مہنگائی کی شرح کو دیکھتے ہوئے تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ کرنا چاہیے،دیکھاجائے تو حکومت کی طرف سے تنخواہوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ ملازمین کو ٹیکس میں بھی چھوٹ دی ہے،آئی ایم ایف کے پروگرام میں رہتے ہوئے ملازمین کے لئے ریلیف عام آدمی کو آسانیاں فراہم کرنے کے حوالیسے حکومتی عزم کامظہرہے، ملازمین کے تحفظات اپنی جگہ ،معاشی مسائل کے باوجود تنخواہ دارطبقے کے لئے ممکنہ حد تک ریلیف یقینی بنانالائق تحسین ہے، وزیرخزانہ کا یہ موقف بجاہے کہ مالی گنجائش کے تناسب ہی سے کام کیاگیا ان کایہ بھی کہناہے کہ یہ اقدامات ہمارے سفر کی سمت متعین کرتے ہیں کہ ہم تنخواہ دار طبقے کو کہاں لے جانا چاہتے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہائر کلاس اور تنخواہ دار طبقے کو مختلف سلیبز میں تقسیم کیا گیا ہے،امیدکی جاتی ہے کہ معاشی بہتری کے لئے مؤثر اقدامات کے نتیجیمیںحکومت آنے والے وقت میں تنخواہ دارطبقے کو مزیدریلیف فراہمی کرنے کے قابل ہوجائے گی ، حکومت کے اپنے ا خراجات میں کمی نہ لانے کے حوالے سے بھی تنقیدہورہی ہے،اس تناظرمیںوزیرخزانہ نے کہا کہ ٹیکس دینے والا تنخواہ دار طبقہ جو یہ اعتراض کرتا تھا کہ وفاقی حکومت کے اخراجات کیوں قابو میں نہیں لائے جارہے، انہیں ہمارا جواب ہے کہ حکومتی اخراجات میں اضافہ 2 فیصد سے کم رہا ہے، باقی باتیں اپنی جگہ ہیں مگر مالی گنجائش ہو تو ہم کچھ کرسکتے ہیں، جتنی چادر ہے اس کے مطابق ہی پاؤں پھیلانے ہیں، وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ حکومت زراعت کی گروتھ کے لئے بہت اہم اقدامات اٹھارہی ہے، صوبوں کے ساتھ مل کر چھوٹے کاشت کا روں کے لئے کام کریں گے، اس وقت کئی تجاویز ایسی ہیں جن پر کام ہورہاہے ،بلاشبہ پاکستان کی معیشت میں زراعت کا ایک اہم کردار ہے اور یہ معیشت کا ایک بنیادی ستون تصور کی جاتی ہے،ہماری معیشت زراعت پر کس قدر انحصار کرتی ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ہماری تقریباً 80فیصد برآمدات زراعت سے متعلق پروڈکٹس سے حاصل ہوتی ہیں ، زراعت نہ صرف خوراک کی پیداوار کا ذریعہ ہے بلکہ روزگار، صنعتوں، اور برآمدات کے لئے بھی بنیاد فراہم کرتی ہے ،زرعی شعبے کو جدیدخطوط پر استوارکئے بغیرپائیدارمعاشی استحکام کیا ہداف کا حصول ممکن نہیں ہے ،یہ امرباعث اطمینان ہے کہ حکومت زرعی شعبے میں بہتری کے لئے کثیرالجہتی اقدامات کاسلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے،بجٹ میں کم سے کم اجرت کاذکرنہ ہونے پر بھی حکومت پر تنقیدکی جارہی ہے اورکہاجارہاہے کہ پہلے سے مقرر37ہزارروپے موجودہ مہنگائی کے تناسب سے بہت کم ہے اس میں اضافہ ہوناچاہئے تاہم اس معاملے پر حکومت کی طرف سے کوئی واضح ردعمل سامنے نہیں آیا،اسی طرح بجلی کے بلوں میں اضافی سرچارج کے حوالے سے بھی ابہام پیداہواہے ،اگرچہ وزیرخزانہ نے اس کی تردیدکی ہے لیکن ضرورت اس امرکی ہے کہ وزارت توانائی سے بھی اس کی واضح تردیدکی جائے تاکہ قیاس آرائیوں اورافواہوں اورلوگوں میں پائی جانے والی بے چینی کامکمل خاتمہ ہو، علاوہ ازیںوزیرخزانہ سینیٹرمحمداورنگزیب کی پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کا اخبارنویسوں نے بائیکاٹ کیا اورچیئرمین ایف بی آرکی طرف سے بجٹ پیش ہونے کیبعد ٹیکنیکل بریفنگ نہ دینے پر صحافی کانفرنس ہال سے واک آؤٹ کرگئے جنہیں منانے کے لئے پہلے سیکرٹری خزانہ امدادبوسال اور پھر چیئرمین ایف بی آرراشدلنگڑیال گئے جب کہ وزیرخزانہ اپنی نشست پر بیٹھ کر کچھ دیرانتظارکرتے رہے جب سیکرٹری خزانہ اور چیئرمین ایف بی آرناکام ہوئے تو وزیرخزانہ کی درخواست پر وفاقی وزیراطلاعات ونشریات عطاء اللہ تارڑاور پرنسپل انفارمیشن آفیسرمبشرحسن فوری طورپر وہاں پہنچے اور انہوں نے اخبارنویسوں سے بات چیت کی اور انہیں منانیمیں کامیاب ہوئے ،ذرائع کے مطابق وزیراعظم کو جب صحافیوں کے بائیکاٹ کاعلم ہواتوانہوں نے فوری طور پرعطاء تارڑکو ہدایت کی کہ وہ فوری طورپر جاکرصحافیوں کابائیکاٹ ختم کرائیں جس پر وزیراطلاعات نے عملدرآمدکرتے ہوئے مثبت کرداراداکیا۔ بہترہوتاہے کہ یہ صورتحال پیداہی نہ ہونے دی جاتی اور پریس کانفرنس شروع ہونے سے پہلے معاملے کو حل کرلیاجاتا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: تنخواہ دار کی طرف سے کے لئے
پڑھیں:
عوام پر اضافی بوجھ ڈالا جارہا ہے: حافظ نعیم سندھ حکومت کے ای چالان سسٹم کے خلاف بول پڑے
جماعتِ اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے سندھ حکومت کے ای چالان سسٹم کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ یہ نظام عوام کی سہولت کے بجائے ان پر اضافی مالی دباؤ ڈالنے کا حربہ ہے۔
کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس عمل کا مقصد ٹرانسپورٹ کے نظام کی بہتر نہیں، بلکہ شہریوں سے رقم وصول کرنا ہے۔
مزید پڑھیں: ای چالان یورپ جیسا اور سڑکیں کھنڈر، کراچی کے شہریوں کی تنقید
حافظ نعیم نے کہاکہ شہریوں کو 5، 10، حتیٰ کہ 25 ہزار روپے تک کے بھاری جرمانے کیے جا رہے ہیں، مگر شہر آج بھی مناسب عوامی ٹرانسپورٹ سے محروم ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ کراچی میں ایک خلاف ورزی کا چالان 5 ہزار روپے کا ہے اور لاہور میں یہی جرمانہ صرف 200 روپے کیوں ہے؟ کیا اس صورتحال میں پیپلز پارٹی پر تنقید جائز نہیں بنتی؟
انہوں نے عالمی بینک کی رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ کراچی جیسے میگا سٹی کو کم از کم 15 ہزار بسوں کی ضرورت ہے، لیکن سندھ حکومت اب تک صرف 400 بسیں فراہم کر سکی ہے، جبکہ شہر کی آبادی 2 کروڑ 36 لاکھ سے زیادہ ہے۔
ان کے مطابق کروڑوں کی آبادی والے شہر کو موٹر سائیکل اور چنگچی رکشوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے، اور اب کراچی میں موٹر سائیکلوں کی تعداد 50 لاکھ سے بڑھ چکی ہے۔
حافظ نعیم نے پیپلز پارٹی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ اس جماعت نے گزشتہ 30 سے 40 برسوں میں کراچی کو ترقی دینے کے بجائے اس کی نسلیں برباد کیں، جبکہ گزشتہ 15 برسوں میں کوئی مثبت پیش رفت سامنے نہیں آئی۔
انہوں نے کہاکہ سندھ حکومت کے شروع کردہ بڑے منصوبے بھی سست رفتاری یا ناکامی کا شکار ہیں، جن میں ایس-III، کراچی سرکلر ریلوے، گرین لائن، ریڈ لائن اور اورنج لائن شامل ہیں۔
انہوں نے طنزیہ انداز میں کہاکہ کراچی سرکلر ریلوے کا 6 سے 8 مرتبہ افتتاح ہو چکا ہے لیکن منصوبہ آج تک مکمل نہیں ہو پایا، گرین لائن منصوبہ ابھی تک جزوی طور پر چل رہا ہے جبکہ ریڈ لائن نے یونیورسٹی روڈ تباہ کر دی ہے۔
جماعتِ اسلامی کے سربراہ نے اپنے کارکنان کی کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ محدود وسائل کے باوجود پارٹی نے شہر کے نو ٹاؤنز میں فعال کردار ادا کیا ہے۔
مزید پڑھیں: کراچی: ڈی آئی جی ٹریفک قانون کی خلاف ورزی پر ای چالان کی زد میں آگئے
ان کے مطابق نکاسیِ آب، صفائی اور کچرا اٹھانے جیسے کام جو کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن اور میئر مرتضیٰ وہاب کی ذمہ داری ہیں، اب جماعت اسلامی کے ٹاؤن چیئرمین اور یو سی سطح کے کارکن انجام دے رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ جماعت نے نارتھ ناظم آباد جیسے علاقوں میں پرانے سیوریج کے مسائل حل کیے ہیں اور گجر نالے کی لائنوں کو بہتر بنا کر آب نکاسی کے نظام میں بہتری پیدا کی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews ای چالان سسٹم تنقید جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان مالی بوجھ وی نیوز