نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے آج متحدہ عرب امارات کے ایک اعلیٰ سطحی وفد سے ملاقات کی، جس کی قیادت کابینہ امور کے نائب وزیر برائے مسابقت اورتبادلہ علم عبداللہ ناصر کر رہے تھے۔

ملاقات کے دوران دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ تعلقات کے فروغ پر اطمینان کا اظہار کیا گیا اور باہمی تعاون کو مزید وسعت دینے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔ فریقین نے حکمرانی، ادارہ جاتی ترقی اور عوامی شعبے میں جدت جیسے اہم شعبوں میں تعاون بڑھانے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔

نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان دیرینہ دوستانہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا اور دونوں ممالک کے درمیان علم و تجربے کے تبادلے کو سراہا۔ ملاقات خوشگوار ماحول میں ہوئی اور آئندہ روابط کو مزید مستحکم بنانے کے لیے اقدامات پر بھی گفتگو کی گئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسحاق ڈار اعلیٰ سطحی وفد پاکستان دوستانہ تعلقات عبداللہ ناصر متحدہ عرب امارات وزیر خارجہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسحاق ڈار اعلی سطحی وفد پاکستان دوستانہ تعلقات عبداللہ ناصر متحدہ عرب امارات متحدہ عرب امارات کے درمیان

پڑھیں:

پالیسی ریٹ میں 500 بیسس پوائنٹس کی فوری کمی صنعتی بحالی اور روزگار بڑھانے کے لیے ناگزیر؛ ایف پی سی سی آئی، پاکستان بزنس فورم

ملتان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 30 جولائی2025ء) چئیرمین جنوبی پنجاب پاکستان بزنس فورم و چیئرمین خصوصی کمیٹی برائے بحالی کاٹن صنعت(ایف پی سی سی آئی ) ملک سہیل طلعت نے کہا ہے ملک کے تمام بڑے صنعتی و تجارتی شعبوں سے مشاورت کے بعد بزنس فورم متفقہ طور پر اس بات کا مطالبہ کرتا ہے کہ آئندہ مانیٹری پالیسی کمیٹی (MPC) کے اجلاس میں شرحِ سود میں ایک ہی مرحلے میں 500 بیسس پوائنٹس کی واضح کمی کی جائے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ نہایت ضروری ہے تاکہ موجودہ مالیاتی پالیسی کو معقول بنایا جا سکے اور اسے اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل (SIFC) کے وژن اور وزیر اعظم کی معاشی ترقی و برآمدی حکمت عملی سے ہم آہنگ کیا جا سکے۔  انہوں نے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جب مہنگائی 4 فیصد تک آ چکی ہے اور کنزیومر پرائس انڈیکس (CPI) محض 0.3 فیصد ہے، تو ایسی صورت میں 11 فیصد شرح سود کا برقرار رہنا معاشی منطق کے خلاف ہے اور پیداواری شعبوں پر غیر ضروری بوجھ ڈال رہا ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان اب مزید اپنی معاشی استعداد کو محدود کرنے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔بھارت میں3۔3 اور چین میں5 فیصد شرح سود ہے۔"پاکستان بزنس فورم کا مزید کہنا کہنا ہے کہ حکومت پر قرضوں کی ادائیگی کا بوجھ کم ہو گا، جس سے سالانہ تقریباً 3.5 کھرب روپے کی بچت ہو سکتی ہے ۔ پاکستان بزنس فورم نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے اپیل کی ہے کہ وہ 30 جولائی کو ہونے والے مانیٹری پالیسی اجلاس میں ایک حقیقت پسندانہ، ترقی دوست مؤقف اپنائے، جو پاکستان کی بہتری کی جانب گامزن معاشی صورتحال کی حقیقی عکاسی کرے۔

فورم نے مزید کہا کہ اسٹیٹ بینک چونکہ بینکنگ سیکٹر کا ریگولیٹر ہے۔ "بینکنگ انڈسٹری طویل عرصے سے اپنی مرضی سے چل رہی ہے — چھوٹے کاروباروں کو قرض دینے سے انکار کر کے حکومت کو قرض دینا آسان راستہ سمجھا گیا، جو معیشت کی طویل المدتی ترقی کے لیے نقصان دہ ہے۔سہیل نے مزید کہا کہ فنانس بل منظوری کے باوجود روئی دھاگے اور کپڑے کو EFS سے نکالنے کا تاحال SRO جاری نہ ہونا سوالیہ نشان ہے۔ SRO جاری نہ ہونے سے روئی دھاگے اور کپڑے کی درآمد بغیر سیلز ٹیکس کے جاری ہے جو کپاس کی قیمت کو بری طرح متاثر کر رہی ہے۔ وزیراعظم، وزیر خزانہ اس کا  نوٹس لیتے ہوئے FBR سے فی الفور SRO جاری کرائیں۔

متعلقہ مضامین

  • ایاز صادق کی برطانوی، ایرانی منصب سے ملاقات، مضبوط تعلقات پر اتفاق
  • سعودی سفیر کی نواز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز سے ملاقات، دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
  • چین اور سوئٹزرلینڈ نے باہمی جیت پر مبنی تعاون کے جذبے کو پروان چڑھایا ہے، چینی عہد یدار
  • ایاز صادق کی ایرانی ہم منصب سے ملاقات، دو طرفہ تعلقات مزید مستحکم بنانے پر اتفاق
  • پاک-امریکا بڑھتے تعلقات، دہشتگردی کے خلاف کن امور پر اتفاق ہوا؟
  • چیئرمین سی ڈی اے سے نیدرلینڈز ایمبیسی کے ڈپٹی ہیڈ آف مشن کی ملاقات ،باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال
  • وزیراعظم شہباز شریف سے ورلڈ اکنامک فورم کی مینیجنگ ڈائریکٹر کی ملاقات، اقتصادی تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • پالیسی ریٹ میں 500 بیسس پوائنٹس کی فوری کمی صنعتی بحالی اور روزگار بڑھانے کے لیے ناگزیر؛ ایف پی سی سی آئی، پاکستان بزنس فورم
  • چین امریکہ تجارتی مذاکرات کا سویڈن میں آغاز
  • نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کی کویت کے وزیر خارجہ عبداللہ ال یحییٰ سے ملاقات