— فائل فوٹو 

اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی علی خورشیدی نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ صرف اپنے مفادات کیلئے اپوزیشن سے ملاقات کرتے ہیں۔

علی خورشیدی نے پریس کانفرنس میں کہا کہ پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں ہم پر الزام لگایا گیا، ایم کیو ایم کی لیڈر شپ کی ہدایت پر سی ایم ہاؤس گیا۔

اُنہوں نے کہا کہ ناصر شاہ کی کال آئی تھی، 29 مئی 2024ء کو کہا تھا کہ ہم سے مل لیں اس وقت بجٹ آنے والا تھا، اپوزیشن پارلیمان کا اہم جزو ہے۔

اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی نے کہا کہ 29 مئی کو وزیرِاعلیٰ سندھ کو واٹس ایپ پر پیغام بھیجا کہ بجٹ پر بات کر لیں، 15 اکتوبر 2024ء کو بھی پیغام بھیجا کہ مسائل ہیں، ساتھ مل بیٹھ کر حل کریں، اس دوران بجٹ نہیں آتا اس لیے اپوزیشن کی بات نہیں سنی گئی۔

اُنہوں نے بتایا کہ 12 جون کو ناصر حسین شاہ نے فون کرکے بتایا کہ وزیر اعلیٰ سندھ ملاقات کرنا چاہتے ہیں، مراد علی شاہ سے ملاقات ان کی خواہش پر ہوئی۔

علی خورشیدی نے مزید بتایا کہ وزیراعلیٰ سندھ صرف جون میں اپوزیشن سے ملاقات کرتے ہیں اور صرف اپنے مفادات کےلیے اپوزیشن سے ملاقات کرتے ہیں۔

اس بجٹ کا شہری سندھ سے کوئی تعلق نہیں: علی خورشیدی

سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر علی خورشیدی نے کہا کہ پیپلز پارٹی جمہوریت کی علمبردار ہونے کا دعویٰ کرتی ہے، آج پیپلز پارٹی کا اسمبلی میں آمرانہ رویہ رہا۔

اُنہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں کہتے ہیں کہ اپوزیشن سے بجٹ پر بات کرنے کا پابند نہیں، مراد علی شاہ اسمبلی کے رولز آف پروسیجر کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔

اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی نے کہا کہ وزیرِاعلیٰ صاحب، آپ بہت سینئر ہیں، غلط باتیں نہ کریں۔

اُنہوں نے کہا کہ مراد علی شاہ کی اعلیٰ بیڈ گورننس کی مثال سندھ میں ہے، ایم کیو ایم کے ارکان شہری سندھ کا مقدمہ بھرپور انداز میں پیش کریں گے، اسکیمیں گراؤنڈ پر نظر نہیں آتیں صرف کاغذات میں ہیں، ٹھیکے داروں سے 25 فیصد کمیشن سندھ حکومت لیتی ہے۔

علی خورشیدی نے کہا کہ ہمارا فیصلہ ہوا تھا کہ ہم احتجاج کریں گے تو احتجاج اسمبلی میں ہی کیا جائے گا، کیا کینٹ اسٹیشن پر کرتے؟ جماعت اسلامی بھی ہمارے ساتھ کھڑی تھی۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت نے کراچی کے منصوبے کم رکھے ہیں، یہ زیادتی ہے، وفاق کا مسئلہ ہے وزیراعظم سے بات کریں گے، فریال تالپور نے بھی ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: علی خورشیدی نے اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی ا نہوں نے نے کہا کہ

پڑھیں:

26 اپوزیشن ارکان پنجاب اسمبلی کے خلاف نااہلی ریفرنس دائر

لاہور:

اسپیکر پنجاب اسمبلی نے اپوزیشن جماعت سنی اتحاد کونسل کے 26 ارکان کے خلاف نااہلی کا ریفرنس دائر کردیا، ریفرنس میں 26اراکین پنجاب اسمبلی کے نام اور حلقوں کی تفصیلات بھی شامل ہیں۔

ریفرنس میں الیکشن کمیشن سے اراکین کی نااہلی کی استدعا کی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپیکرپنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے اسلام آباد میں چیف الیکشن کمشنر اور دیگر الیکشن کمیشن حکام سے ملاقات کی اور ریفرنس کے حوالے سے مزید مشاورت کی۔

یاد رہے کہ 27 جون کو اسمبلی اجلاس میں اپوزیشن ارکان نے وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کی تقریر کے دوران ہلڑ بازی شور شرابہ، توڑ پھوڑ اور وزیراعلیٰ مریم نوازکے خلاف نازیبا الفاظ کا استعمال کیا تھا۔28 جون کو اسپیکر پنجاب اسمبلی نے اپوزیشن کے 26 ارکان کی رکنیت معطل کرتے ہوئے ان کی نااہلی کے لیے ریفرنس الیکشن کمیشن بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کے 26 اراکین کے خلاف ریفرنس کی دستاویزات میں سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے سابق وزیر اعلیٰ میاں حمزہ شہباز کے خلاف فیصلے کی کاپی بھی شامل کی گئی ہے،ریفرنس میں اپوزیشن ارکان کی ہنگامہ آرائی کے متعلق تمام ثبوت شامل کئے گئے ہیں۔

الیکشن کمیشن حکام سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سپیکر پنجاب اسمبلی نے بتایا کہ 26 ارکان کے خلاف نااہلی ریفرنس دائر ہوچکا ہے، آج الیکشن کمیشن حکام سے کچھ اہم قانونی معاملات پر رائے لینا تھی۔جو لوگ گالیاں دیں گے، توڑ پھوڑ اور ہلڑ بازی کریں گے وہ کسی رعایت کے مستحق نہیں، پی ٹی آئی والوں نے فارم 47 کا تماشہ لگایا ہوا ہے۔

آئین کی خلاف ورزی کسی صورت برداشت نہیں کی جائیگی، جو ارکان آئین کی پاسداری نہیں کرسکتے ان کو ہاؤس کا حصہ رہنے کاکوئی حق نہیں۔ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 63 میں عوامی نمائندوں کی اہلیت اور نااہلی کو واضح انداز میں بیان کیا گیا ہے۔آئین کی پاسداری ہر رکن اسمبلی کا مقدس فریضہ ہے جس کا وہ حلف اٹھاتے وقت باقاعدہ اقرار کرتا ہے۔

یہ حلف کسی بھی آئینی شق یا آرٹیکل سے زیادہ اہم اور مقدس حیثیت رکھتا ہے۔ حلف اٹھانے کے بعد ہر رکن اسمبلی آئین کے تابع اور تمام قوانین کا پابند ہوتا ہیان کا مزید کہنا تھا کہ آئین کے ساتھ وفاداری نہ صرف ایک اخلاقی و آئینی ذمہ داری ہے بلکہ اس کی خلاف ورزی آئین سے متعلقہ شقوں کو از خود لاگو کر دیتی ہے۔

کسی بھی اور شق یا آرٹیکل سے بڑھ کر اہمیت اس عہد کی ہے جو ایک منتخب نمائندہ اسمبلی میں داخل ہوتے وقت کرتا ہے، سمبلی کے نظم و ضبط، آئینی روایات، اور جمہوری اقدار کو قائم رکھنا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔

اسپیکر نے واضح کیا کہ ایوان میں کسی بھی ایسے عمل کو برداشت نہیں کیا جائے گا جو آئین، حلف یا پارلیمانی روایات کیخلاف ہو۔ ایوان کا تقدس برقرار رکھنا اور آئین کی بالادستی قائم رکھنا ہی ایک جمہوری پاکستان کی ضمانت ہے۔ ایوان میں بدتمیزی، گالم گلوچ، اور مارپیٹ جمہوریت نہیں بلکہ جمہوریت کی دشمنی ہے۔ایوان کا تقدس پامال کرنیوالوں کو معاف نہیں کیا جائے گا، اب یہ معاملہ الیکشن کمیشن کی کورٹ میں ہے، جہاں نااہلی کے فیصلے کا امکان ہے۔

متعلقہ مضامین

  • انتظامی طور پر سندھ حکومت فیل ہوگئی ہے، علی خورشیدی
  • لیاری عمارت حادثہ: اس کے طرح کے حادثات مزید ہوں گے، اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی
  • ہمارا کوئی رکن کہیں نہیں جارہا، بجٹ پاس نہ کرتے تو ہماری حکومت ختم ہوجاتی، علی امین
  • وزیراعلیٰ سندھ کی نشتر پارک میں مجلس عزا میں شرکت، علامہ شہنشاہ نقوی سے ملاقات
  • ہمارا کوئی رکن کہیں نہیں جارہا، بجٹ پاس نہ کرتے تو ہماری حکومت ختم ہوجاتی، علی امین گنڈا پور
  • وزیراعلی سندھ نے لیاری میں رہائشی عمارت گرنے کا نوٹس لے لیا،خستہ حال عمارتوں کی فوری تفصیلات مانگ لیں
  • چین اور یورپی یونین کی ترقی کا مستقبل مشترکہ مفادات پر مبنی ہے، چینی وزیر خارجہ
  • 26 اپوزیشن ارکان پنجاب اسمبلی کے خلاف نااہلی ریفرنس دائر
  • چین کے مفادات کی قیمت پر کسی بھی تجارتی  معاہدے  کے خلاف جوابی اقدامات اٹھائے جائیں گے، چینی وزارت تجارت
  • نااہلی سے نہیں گھبراتے، مریم نواز کی ایوان میں آمد پر احتجاج کرتے رہیں گے، اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی