Jasarat News:
2025-11-03@06:55:21 GMT

روس نے 1200 فوجیوں کی لاشیں یوکرین کے حوالے کردیں

اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کیف (انٹرنیشنل ڈیسک) روس نے ایک ہزار 200فوجیوں کی لاشیں یوکرین کے سپرد کردیں ۔ یوکرین میں قیدیوں کے تبادلے کے عہدے داروں نے ہفتے کے روز بتایا کہ یوکرین کو روس کے ساتھ جنگ میں ہلاک ہونے والے فوجیوں کی لاشیں موصول ہوئی ہیں۔ خبر رساں اداروں کے مطابق قیدیوں کے تبادلے کی رابطہ کمیٹی نے ٹیلی گرام پر جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ لاشوں کی واپسی یوکرین اور روس کے درمیان رواں ماہ کے آغاز میں استنبول میں ہونے والے مذاکرات کے دوران طے پانے والے معاہدوں کا حصہ ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل 19 مارچ کو روس اور یوکرین کے درمیان 175 جنگی قیدیوں کا تبادلہ ہوا تھا۔ روس اور امریکی صدر کے درمیان ٹیلی فون پر رابطے کے بعد قیدیوں کے تبادلے کا اعلان ہوا تھا، جب کہ متحدہ عرب امارات نے روس اور یوکرین کے قیدیوں کے تبادلے میں ثالثی کردار ادا کیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان ٹیلی فون پر بات چیت کے بعد روس اور یوکرین نے 175 جنگی قیدیوں کا تبادلہ کیا تھا۔ اس حوالے سے روسی وزارت دفاع نے قیدیوں کے تبادلے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ روس نے 22 زخمی یوکرینی فوجیوں کو بھی رہا کردیا ہے۔ بیان میں بتایا گیا کہ 22 افراد کو فوری طبی امداد کی ضرورت ہے اور انہیں خیر سگالی کے طور پر واپس بھیج دیا گیا ہے۔ دوسری جانب یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے سماجی رابطے ک ویب سائٹ ایکس پر ایک بیان میں اس تبادلے کو اپنی نوعیت کا سب سے بڑا واقعہ قرار دیا ہے۔ واضح رہے کہ استنبول میں ہونے والے مذاکرات میں فریقین جنگ بندی معاہدے تک پہنچنے میں ناکام ہوگئے تھے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: قیدیوں کے تبادلے یوکرین کے کے درمیان روس اور

پڑھیں:

غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے

یروشلم: اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ جمعہ کی شب غزہ سے واپس کیے گئے تین اجسام ان اسرائیلی قیدیوں میں شامل نہیں تھے جو جنگ کے دوران مارے گئے تھے، جبکہ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے نمونے کے تجزیے کے لیے پیشکش مسترد کر دی تھی۔

برطانوی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، اسرائیلی فوج نے بتایا کہ ریڈ کراس کے ذریعے موصول ہونے والی لاشوں کے فرانزک معائنے سے واضح ہوا کہ یہ قیدیوں کی باقیات نہیں ہیں۔

دوسری جانب حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز نے وضاحت کی کہ انہیں موصول شدہ لاشوں کی مکمل شناخت نہیں ہو سکی تھی، لیکن اسرائیل کے دباؤ پر انہیں حوالے کیا گیا تاکہ کوئی نیا الزام نہ لگے۔

القسام بریگیڈز نے کہا کہ، ’’ہم نے اجسام اس لیے واپس کیے تاکہ دشمن کی طرف سے کسی جھوٹے دعوے کا موقع نہ ملے‘‘۔

یاد رہے کہ 10 اکتوبر سے جاری امریکی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے بعد سے فریقین کے درمیان قیدیوں کی واپسی کا عمل جاری ہے۔ اب تک 20 زندہ قیدی اور 17 لاشیں واپس کی جا چکی ہیں، جن میں 15 اسرائیلی، ایک تھائی اور ایک نیپالی شہری شامل تھے۔

تاہم اسرائیل کا الزام ہے کہ حماس لاشوں کی واپسی میں تاخیر کر رہی ہے، جبکہ حماس کا مؤقف ہے کہ غزہ کی تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے میں لاشوں کی تلاش ایک طویل اور پیچیدہ عمل ہے۔

اسی دوران حماس کے سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، ہفتے کی صبح اسرائیل نے جنوبی غزہ میں کئی فضائی حملے کیے اور خان یونس کے ساحل کی سمت سے بحری گولہ باری بھی کی۔

غزہ کے شہری دفاعی ادارے کے مطابق، ہفتے کے آغاز میں اسرائیلی فوج کے ایک اہلکار کی ہلاکت کے بعد، اسرائیل نے جنگ بندی کے باوجود اب تک کا سب سے مہلک فضائی حملہ کیا، جس میں 100 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوئے۔

متعلقہ مضامین

  • حماس نے 3 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کردیں، اسرائیلی حملے میں مزید ایک فلسطینی شہید
  • حماس نے غزہ امن معاہدےکے تحت مزید 3 یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالےکردیں
  • حماس نے غزہ امن معاہدے کے تحت مزید 3 قیدیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کر دیں
  • حماس نے مزید 3 لاشیں اسرائیل کو واپس کردیں، غزہ پر بمباری سے ایک فلسطینی شہید
  • غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
  • فلسطینی قیدیوں پر تشدد کی ویڈیو کیوں لیک کی؟ اسرائیل نے فوجی افسر کو مستعفی ہونے پر مجبور کردیا
  • اسرائیل نے 30 فلسطینیوں کی لاشیں واپس کردیں، غزہ پر بمباری سے مزید شہادتیں
  • اسرائیل نے 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کردیں، بعض پر تشدد کے واضح آثار
  • اسرائیل  نے 30 فلسطینیوں کی لاشیں ناصر اسپتال کے حوالے کردیں
  • اسرائیل کی جانب سے مزید 30 فلسطینیوں کی لاشیں غزہ انتظامیہ کے حوالے