روس نے 1200 فوجیوں کی لاشیں یوکرین کے حوالے کردیں
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کیف (انٹرنیشنل ڈیسک) روس نے ایک ہزار 200فوجیوں کی لاشیں یوکرین کے سپرد کردیں ۔ یوکرین میں قیدیوں کے تبادلے کے عہدے داروں نے ہفتے کے روز بتایا کہ یوکرین کو روس کے ساتھ جنگ میں ہلاک ہونے والے فوجیوں کی لاشیں موصول ہوئی ہیں۔ خبر رساں اداروں کے مطابق قیدیوں کے تبادلے کی رابطہ کمیٹی نے ٹیلی گرام پر جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ لاشوں کی واپسی یوکرین اور روس کے درمیان رواں ماہ کے آغاز میں استنبول میں ہونے والے مذاکرات کے دوران طے پانے والے معاہدوں کا حصہ ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل 19 مارچ کو روس اور یوکرین کے درمیان 175 جنگی قیدیوں کا تبادلہ ہوا تھا۔ روس اور امریکی صدر کے درمیان ٹیلی فون پر رابطے کے بعد قیدیوں کے تبادلے کا اعلان ہوا تھا، جب کہ متحدہ عرب امارات نے روس اور یوکرین کے قیدیوں کے تبادلے میں ثالثی کردار ادا کیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان ٹیلی فون پر بات چیت کے بعد روس اور یوکرین نے 175 جنگی قیدیوں کا تبادلہ کیا تھا۔ اس حوالے سے روسی وزارت دفاع نے قیدیوں کے تبادلے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ روس نے 22 زخمی یوکرینی فوجیوں کو بھی رہا کردیا ہے۔ بیان میں بتایا گیا کہ 22 افراد کو فوری طبی امداد کی ضرورت ہے اور انہیں خیر سگالی کے طور پر واپس بھیج دیا گیا ہے۔ دوسری جانب یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے سماجی رابطے ک ویب سائٹ ایکس پر ایک بیان میں اس تبادلے کو اپنی نوعیت کا سب سے بڑا واقعہ قرار دیا ہے۔ واضح رہے کہ استنبول میں ہونے والے مذاکرات میں فریقین جنگ بندی معاہدے تک پہنچنے میں ناکام ہوگئے تھے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: قیدیوں کے تبادلے یوکرین کے کے درمیان روس اور
پڑھیں:
حماس غزہ میں مزید اسرائیلی فوجیوں کو گرفتار کرنیکے درپے ہے، صیہونی میڈیا
غاصب اسرائیلی رژیم کے سرکاری میڈیا نے غزہ کی پٹی کے جنوبی علاقے میں واقع اسرائیلی رسد کے قریب فلسطینی مزاحمتی فورسز کیجانب سے گھات لگائے جانے سے متعلق ویڈیو فوٹیج جاری کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اس بار فلسطینی مزاحمت کا مقصد غاصب صیہونی فوجیوں کو گرفتار کرنا تھا اسلام ٹائمز۔ غاصب اسرائیلی فوج کے ساتھ منسلک صیہونی ریڈیو نے فلسطینی مجاہدین کی اس کارروائی کو "ایک خطرناک واقعہ" قرار دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اس اقدام کی اسرائیلی فوج کو "بھاری قیمت" چکانا پڑ سکتی تھی۔ صیہونی رپورٹ کے مطابق فلسطینی مزاحمتی فورسز کے 12 اراکین نے گھات لگا کر حملہ کرنے کا منصوبہ بنا رکھا تھا جس کا ایک مقصد اسرائیلی فوجیوں کو گرفتار کرنا بھی تھا۔ اسرائیلی آرمی ریڈیو کا کہنا ہے کہ کل صبح، یہ فورسز خان یونس میں ایک سرنگ سے نکل کر ایک ایسے کوریڈور پر پہنچیں جس سے اسرائیلی افواج رسد پہنچاتی ہیں، جبکہ مزاحمتی فورسز نے خود کو کمبلوں سے ڈھانپ رکھا تھا تاکہ ان کی نگرانی و تعاقب کا کام مشکل ہو جائے۔
-
صیہونی ریڈیو نے کہا کہ گولانی بریگیڈ کی 13ویں ڈویژن کی فورسز نے فلسطینی فورسز کی نقل و حرکت کو فلمانے کے لئے ایک ڈرون کا استعمال کیا اور جب مزاحمتی قوتوں نے ڈرون کا پتہ لگایا تو وہ تیزی کے ساتھ سرنگ کی جانب چلی گئیں تاہم، عین اسی وقت کہ جب مزاحمتی فورسز پیچھے ہٹیں، حماس کے ایک ڈرون طیارے نے بھی اس علاقے میں پرواز کی جس کے باعث اسرائیلی فوج کا اندازہ ہے کہ علاقے میں زیادہ تعداد میں موجود فلسطینی مزاحمتی فورسز نے ڈرون طیاروں کو صورتحال پر نظر رکھنے کے لئے استعمال کیا ہو گا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ اسرائیلی فوج ان کا پیچھا نہیں کر رہی۔
-
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ فلسطینی مزاحمتی فورسز دوہرے منصوبے پر عملدرآمد کی کوشش میں تھیں کہ جس میں اسرائیلی فوجیوں کو قتل یا گرفتار کرنا شامل تھا تاکہ وہ اپنی فیلڈ کامیابیوں میں مزید اضافہ کر سکیں۔ اسرائیلی آرمی ریڈیو کے مطابق اس واقعے سے ظاہر ہوتا ہے کہ حماس کی فورسز 2 یا 3 افراد کے چھوٹے گروہوں پر مشتمل نہیں ہوتیں بلکہ اسرائیلی فوج کو ایسے بڑے اور اچھی طرح سے مسلح گروپس کا سامنا ہے کہ جو اس پورے علاقے کو اچھی طرح سے جانتے اور گھات لگا کر کارروائی کرتے ہیں نیز ڈرون طیاروں کے ذریعے بھی صورتحال کو کنٹرول کرتے ہیں۔ صیہونی ریڈیو نے مزید کہا کہ حماس کی فورسز کو اس علاقے کے بارے ممکنہ طور پر پیشگی معلومات بھی حاصل تھیں اور انہوں نے خود کو کئی ایک منظرناموں کے لئے تیار کر رکھا تھا جبکہ ان کے لئے بہترین منظر نامہ مزید اسرائیلی فوجیوں کو گرفتار کرنا تھا چونکہ خاص طور پر اس علاقے میں موجود اسرائیلی فوجیں اب "تھک" چکی ہیں!