یوکرین کو روس سے مزید 1200 فوجیوں کی لاشیں موصول
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 جون 2025ء) یوکرین کے حکام نے اتوار کو اعلان کیا کہ روس سے مزید 1,200 یوکرینی فوجیوں لاشیں موصول ہوئی ہیں۔ لاشوں کی یہ منتقلی تبادلے کے معاہدہ کے تحت ہوئی ہے، جو اس ماہ کے اوائل میں استنبول مذاکرات میں طے پایا تھا۔
یوکرین کو ایک ہفتے میں روس سے 36 سو لاشیں موصول
کییف میں جنگی قیدیوں کے علاج کے لیے کوآرڈینیشن ہیڈ کوارٹر نے بتایا، "مزید 1,200 لاشیں جن کے بارے میں روسی فریق کا دعویٰ ہے کہ یوکرینی شہریوں کی ہیں، جن میں فوجی اہلکار بھی شامل ہیں، یوکرین کو واپس کر دیے گئے۔
" انہوں نے مزید کہا کہ لاشوں کی شناخت فرانزک طریقے سے کرنی ہو گی۔یوکرین کے وزیر دفاع رستم عمروف نے فیس بک پر اعلان کیا کہ اس ہفتے کل 4,812 لاشیں واپس لائی گئی ہیں۔
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ میں اس انسانی مشن میں شامل ہر فرد کا شکر گزار ہوں۔
بارہ سو سے زائد فوجیوں کی لاشیں یوکرین کے حوالے
یوکرین نے اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے کہ آیا اس نے روسیوں کی کوئی لاش ماسکو کو بھیجی ہے۔
روسی خبر رساں اداروں نے بھی لاشوں کی منتقلی کی اطلاع دی، جو 2 جون کو استنبول میں دونوں متحارب فریقوں کے درمیان طے پانے والے معاہدوں کے سلسلے کا حصہ تھا۔ اس معاہدے میں قیدیوں کے تبادلے بھی شامل تھے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اتوار کے روز روس کو یوکرین سے ہلاک ہونے والا اپنا کوئی فوجی نہیں ملا۔ روس 6000 یوکرینیوں کی لاشیں واپس کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
نقصانات کی صحیح حد کا علم نہیںفروری 2022 میں روس کے یوکرین پر مکمل حملے شروع ہونے کے بعد سے، نہ تو ماسکو اور نہ ہی کییف نے عام طور پر اپنے فوجی نقصانات کا انکشاف کیا ہے۔
یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے ایک امریکی نیوز چینل این بی سی کو بتایا کہ اس سال کے شروع میں 46,000 سے زیادہ یوکرینی فوجی ہلاک اور 380,000 زخمی ہوئے ہیں۔
روس نے ستمبر 2022 کے بعد سے اپنی فوجی ہلاکتوں کی تعداد ظاہر نہیں کی ہے، جب اس نے اطلاع دی تھی کہ 6,000 سے کم فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔ یہ تعداد بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کی اصل تعداد سے نمایاں طور پر کم سمجھی جاتی ہے۔
متعدد آزاد تحقیقات نے روسی فوج کے اہم جانی نقصانات کی اطلاع دی ہے۔ انہوں نے ان ہلاکتوں کی تعداد کا اندازہ مقامی حکام اور خاندان کے افراد کی طرف سے موت کے اعلانات سمیت دیگر آزاد ذرائع کے اطلاعات کی بنیاد پر لگایا ہے۔
روسی ویب سائٹ 'میڈیا زونا' اور بی بی سی کی روسی سروس نے تقریباً 111,000 ہلاک ہونے والے روسی فوجیوں کے ناموں کی شناخت کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
روس اور یوکرین کے مابین تنازعہ اب تک ہزاروں فوجیوں اور شہریوں کی جانیں لے چکا ہے۔ استنبول مذاکرات میں، جو حالیہ ہفتوں میں ہوئے، انسانی ہمدردی کے اقدامات، جیسے لاشوں اور قیدیوں کے تبادلے پر توجہ مرکوز کی گئی۔ تاہم دونوں فریق ایک دوسرے پر معاہدوں کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے رہے ہیں۔ یوکرین نے روس کے ان دعوؤں کی تردید کی ہے کہ اس نے لاشوں کے تبادلے میں تاخیر سے کام لیا ہے۔
ادارت: صلاح الدین زین
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یوکرین کے
پڑھیں:
ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی، بھارت نے روس سے تیل کی خریداری روک دی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی کے بعد بھارتی آئل کمپنیوں نے روس سے تیل کی خریداری روک دی ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق روسی خام تیل پر دی جانے والی رعایتوں میں کمی اور سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی کے بعد بھارت کی سرکاری ریفائنریز نے روس سے تیل کی خریداری روک دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کی بھارت کو 25 فیصد ٹیرف کی دھمکی، تجارتی معاہدے پر دباؤ میں اضافہ
روس سے سمندری راستے آنے والے تیل کی سب سے بڑی خریدار بھارت ہے، جو دنیا کا تیسرا بڑا تیل درآمد کرنے والا ملک بھی ہے۔ تاہم جولائی میں روسی خام تیل پر دی جانے والی رعایتیں کم ہوگئی ہیں اور بھارتی سرکاری ریفائنریز اب متبادل کے طور پر مشرقِ وسطیٰ اور مغربی افریقہ کے تیل کی طرف رجوع کررہی ہیں۔
ان ریفائنریز میں انڈین آئل کارپوریشن، ہندوستان پیٹرولیم، بھارت پیٹرولیم اور منگلور ریفائنری اینڈ پیٹروکیمیکل لمیٹڈ شامل ہیں، ان اداروں نے گزشتہ ہفتے روسی خام تیل کے لیے کوئی آرڈر نہیں دیا۔
چاروں ریفائنریز روسی تیل عام طور پر ’ڈیلیورڈ بیسز‘ پر خریدتی تھیں، مگر اب یہ ادارے اس کی جگہ ابوظہبی کا ’مربان کروڈ‘ اور مغربی افریقی تیل جیسے متبادل گریڈز کی خریداری کررہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ نے روس کو یوکرین جنگ ختم کرنے کے لیے 10 سے 12 دن کی مہلت دی
دوسری جانب بھارت میں پرائیویٹ سیکٹر کی ریفائنریز، جن میں ریلائنس انڈسٹریز اور نایارا انرجی شامل ہیں، روسی تیل کی سب سے بڑی خریدار بنی ہوئی ہیں، لیکن مجموعی طور پر ملک کی تیل ریفائننگ گنجائش کا 60 فیصد سے زائد حصہ سرکاری اداروں کے پاس ہے۔
خیال رہے کہ 14 جولائی کو سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا تھا کہ اگر روس نے یوکرین سے متعلق کوئی بڑا امن معاہدہ نہ کیا تو وہ روسی تیل خریدنے والے ممالک پر 100 فیصد ٹیرف (محصولات) عائد کردیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news امریکا بھارت تیل خریداری ڈونلڈ ٹرمپ روس