Jasarat News:
2025-11-03@10:54:16 GMT

بجٹ پر نظرثانی ناگزیر ،سپراور سولر ٹیکس ترقی میں رکاوٹ

اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

(کامر س ڈیسک)معروف معاشی تجزیہ کار اور سابق صدر اسلام آباد چیمبر آف کامرس ڈاکٹر شاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ موجودہ بجٹ کئی پہلوؤں سے خامیوں کا شکار ہے اور اس میں معاشی استحکام کے بجائے وقتی ریونیو کے اہداف کو ترجیح دی گئی ہے۔ ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے لیے فوری اور جامع اصلاحات کی ضرورت ہے جن میں ٹیکس نیٹ کی توسیع، غیر رجسٹرڈ معیشت کو دستاویزی بنانا، اور برا?مدات کی طرف واضح جھکاؤ شامل ہو۔شاہد رشید بٹ نے کاروباری برادری سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے اس بجٹ میں موجودہ ٹیکس دہندگان کو ریلیف دینے کے بجائے بوجھ بڑھایا ہے جبکہ نان فائلرز اور غیر رجسٹرڈ کاروباری طبقات کے خلاف مؤثر اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔بجٹ میں دی گئی مراعات معاشی سرگرمیوں کے فروغ کے لیے ناکافی اور غیر مؤثر ہیں۔ ڈاکٹر شاہد رشید بٹ نے واضح کیا کہ ٹیکس کے بوجھ میں مسلسل اضافہ کاروباری برادری کے اعتماد کو متاثر کر رہا ہے۔ سپر ٹیکس کی توسیع نہ صرف برا?مدی شعبے کو نقصان پہنچا رہی ہے بلکہ صنعتکاروں کو سرمایہ کاری سے بھی روک رہی ہے جو طویل المدتی ترقی کے لیے نقصان دہ ہے۔بجٹ میں موجود چند مثبت پہلو لائق تعریف ہیں مگر ان سے سرمایہ کاری کا حصول ممکن نہیں۔ڈاکٹر شاہد رشید بٹ نے کہا کہ شرح سود توانائی کے نرخ اور غیر متوازن ٹیکسیشن جیسے مسائل کباعث سرمایہ کاری کا ماحول بدستور غیر یقینی ہے اور یہ کہ پاکستان میں پہلے سے موجود صنعتی صلاحیتوں کا درست استعمال کیے بغیر نئی سرمایہ کاری ممکن نہیں۔تاجر رہنما نے کہا کہ وفاقی بورڈ آف ریونیو کے نظام کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا اور شفاف بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ایف بی آر کے افسران کو دیے گئے اختیارات کے بجائے خودکار اور سائنسی بنیادوں پر مبنی ٹیکسیشن کا نظام رائج کیا جانا چاہیے تاکہ کاروباری طبقہ بلاخوف اپنی سرگرمیاں جاری رکھ سکے۔اس وقت ملک کو سب سے بڑا چیلنج سرمایہ کاروں کا گرتا ہوا اعتماد ہے جس کی بحالی کے لیے حکومت کو ایسی پالیسیاں مرتب کرنی ہوں گی جو مستقل شفاف اور کاروبار دوست ہوں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: شاہد رشید بٹ نے سرمایہ کاری کے لیے

پڑھیں:

پاکستان میں 20 سال بعد سمندر میں تیل و گیس کی تلاش کیلئے کامیاب بولیاں منظور

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: دو دہائیوں بعد پاکستان کے سمندری علاقوں میں تیل و گیس کی تلاش کے لیے بڑی پیشرفت سامنے آگئی۔ پیٹرولیم ڈویژن کے مطابق آف شور ایکسپلوریشن کے لیے کامیاب بولیاں موصول ہو گئی ہیں۔

اعلامیے کے مطابق لائسنسز کے پہلے مرحلے میں تقریباً 80 ملین امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کی جائے گی، جبکہ ڈرلنگ کے دوران یہ سرمایہ کاری بڑھ کر 1 ارب ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے۔

پیٹرولیم ڈویژن نے بتایا کہ 23 بلاکس کے لیے کامیاب بولیاں موصول ہوئیں، جو تقریباً 53 ہزار 510 مربع کلومیٹر کے رقبے پر محیط ہیں۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ انڈس اور مکران بیسن میں بیک وقت ایکسپلوریشن کی حکمتِ عملی مؤثر ثابت ہوئی ہے، جو پاکستانی معیشت کے لیے ایک مثبت اشارہ ہے۔

امریکی ادارے کی حالیہ اسٹڈی کے مطابق پاکستان کے سمندری علاقوں میں 100 ٹریلین کیوبک فٹ تک گیس کے ممکنہ ذخائر موجود ہیں، اسی ممکنہ پوٹینشل کی بنیاد پر آف شور راؤنڈ 2025 کا آغاز کیا گیا تھا، جو اب کامیاب رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بنگلہ دیش ایئر فورس کا چین کے اشتراک سے ڈرون پلانٹ قائم کرنے کا اعلان
  • پائیدار ترقی کے لیے ڈھانچہ جاتی اصلاحات ناگزیر ہیں، حکومتی معاشی ٹیم کی مشترکہ پریس کانفرنس
  • سفیر پاکستان رضوان سعید شیخ کا پاک امریکا معاشی تعلقات مضبوط بنانے پر زور
  • کشمیر کی آزادی ناگزیر، بھارت میں مسلمانوں پر مظالم کا بازار گرم ہے: صدر مملکت
  • مضبوط و پائیدار پاک امریکہ تعلقات بہتر معاشی روابط اور موثر سرمایہ کاری سے وابستہ ہیں: رضوان سعید شیخ
  • پاکستان میں کاروبار سے متعلق غیر ملکی انویسٹرز کے اعتماد میں اضافہ، رپورٹ جاری
  • او آئی سی سی آئی سروے میں 73فیصد افراد نے پاکستان کو سرمایہ کاری کیلئے موزوں قراردیدیا
  • پاکستان کی 20 سال بعد سمندر میں تیل و گیس کی تلاش کے حوالے سے بڑی کامیابی
  • پاکستان میں 20 سال بعد سمندر میں تیل و گیس کی تلاش کیلئے کامیاب بولیاں منظور
  • پاکستان میں تیل و گیس کی تلاش کا نیا باب، 80 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع