بجٹ پر نظرثانی ناگزیر ،سپراور سولر ٹیکس ترقی میں رکاوٹ
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
(کامر س ڈیسک)معروف معاشی تجزیہ کار اور سابق صدر اسلام آباد چیمبر آف کامرس ڈاکٹر شاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ موجودہ بجٹ کئی پہلوؤں سے خامیوں کا شکار ہے اور اس میں معاشی استحکام کے بجائے وقتی ریونیو کے اہداف کو ترجیح دی گئی ہے۔ ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے لیے فوری اور جامع اصلاحات کی ضرورت ہے جن میں ٹیکس نیٹ کی توسیع، غیر رجسٹرڈ معیشت کو دستاویزی بنانا، اور برا?مدات کی طرف واضح جھکاؤ شامل ہو۔شاہد رشید بٹ نے کاروباری برادری سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے اس بجٹ میں موجودہ ٹیکس دہندگان کو ریلیف دینے کے بجائے بوجھ بڑھایا ہے جبکہ نان فائلرز اور غیر رجسٹرڈ کاروباری طبقات کے خلاف مؤثر اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔بجٹ میں دی گئی مراعات معاشی سرگرمیوں کے فروغ کے لیے ناکافی اور غیر مؤثر ہیں۔ ڈاکٹر شاہد رشید بٹ نے واضح کیا کہ ٹیکس کے بوجھ میں مسلسل اضافہ کاروباری برادری کے اعتماد کو متاثر کر رہا ہے۔ سپر ٹیکس کی توسیع نہ صرف برا?مدی شعبے کو نقصان پہنچا رہی ہے بلکہ صنعتکاروں کو سرمایہ کاری سے بھی روک رہی ہے جو طویل المدتی ترقی کے لیے نقصان دہ ہے۔بجٹ میں موجود چند مثبت پہلو لائق تعریف ہیں مگر ان سے سرمایہ کاری کا حصول ممکن نہیں۔ڈاکٹر شاہد رشید بٹ نے کہا کہ شرح سود توانائی کے نرخ اور غیر متوازن ٹیکسیشن جیسے مسائل کباعث سرمایہ کاری کا ماحول بدستور غیر یقینی ہے اور یہ کہ پاکستان میں پہلے سے موجود صنعتی صلاحیتوں کا درست استعمال کیے بغیر نئی سرمایہ کاری ممکن نہیں۔تاجر رہنما نے کہا کہ وفاقی بورڈ آف ریونیو کے نظام کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا اور شفاف بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ایف بی آر کے افسران کو دیے گئے اختیارات کے بجائے خودکار اور سائنسی بنیادوں پر مبنی ٹیکسیشن کا نظام رائج کیا جانا چاہیے تاکہ کاروباری طبقہ بلاخوف اپنی سرگرمیاں جاری رکھ سکے۔اس وقت ملک کو سب سے بڑا چیلنج سرمایہ کاروں کا گرتا ہوا اعتماد ہے جس کی بحالی کے لیے حکومت کو ایسی پالیسیاں مرتب کرنی ہوں گی جو مستقل شفاف اور کاروبار دوست ہوں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: شاہد رشید بٹ نے سرمایہ کاری کے لیے
پڑھیں:
ایف بی آر کا مبینہ منی لانڈرنگ، فراڈ پر سولر کمپنیوں پر 111 ارب روپے کا جرمانہ
کراچی:فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے منی لانڈرنگ اور فراڈ کے الزامات پر سولر کمپنیوں پر 111ارب روپے کا بھاری جرمانہ عائد کردیا۔
ڈائریکٹر کسٹمز پوسٹ کلئیرنس آڈٹ ساؤتھ شیراز احمد نے بتایا کہ سولر کمپنیوں نےدرآمد کی آڑ میں 120ارب روپے مالیت کی اوور انوائسنگ اور منی لانڈرنگ کی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ جعل ساز کمپنیوں کے نیٹ ورک نے فرضی کاغذات پر 140 ارب روپے کی رقم بینک میں جمع کی تاہم ایف بی آر نے 327 سولر پینل کنٹینرز ضبط کیے اور ان کی نیلامی ہوگی۔
شیراز احمد نے کہا کہ ایف بی آر نے سولر پینل کنٹینرز کو ضبط کرکے نیلامی کا ہدف 1.5 ارب روپے مقرر کیا ہے، سولر درآمد کی 13 جعل ساز کمپنیوں کا تعلق پشاور، کوئٹہ، اسلام آباد سے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جعل ساز نیٹ ورک نے فرضی کمپنیوں کی آڑ میں بیرون ملک بھاری ترسیلات بھجوائیں۔