لاہور ایئرپورٹ سے 5 سال بعد اڑان بھرنے والی پہلی پرواز پیرس میں لینڈ کر گئی
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
پانچ سال کے بعد لاہور ایئرپورٹ سے فرانس کیلیے اڑان بھرنے والی پی آئی اے کی پرواز پیرس میں لینڈ کر گئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پی آئی اے کی لاہور سے فرانس کی پرواز پیرس ایئرپورٹ پر لینڈ کر گئی، 5 سال کی مدت کے بعد پی آئی اے نے لاہور سے پیرس کا روٹ دوبارہ شروع کیا ہے جس سے اوورسیز پاکستانیوں کے چہرے خوشی سے کھل اٹھے ہیں۔
پہلی ہفتہ وار پرواز لاہور سے پیرس کے لیے دوپہر 12 بجے روانہ ہوئی، پی کے 733 کے ذریعے 276 مسافر پیرس پہنچے، پی آئی اے پہلے ہی اسلام آباد سے پیرس کی ہفتہ وار دو پروازیں آپریٹ کررہی ہے۔
پی آئی اے کی پہلی پرواز آمد پرایک سادہ مگر پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں کیک کاٹا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: خوشخبری، پی آئی اے نے لاہور سے پیرس کیلیے پروازوں کا آغاز کردیا
پیرس ایئر پورٹ پی آئی اے حکام اور ایمبسی کے عملے نے تقریب میں شرکت کی، اس موقع پر اوورسیز پاکستانی کمیونٹی کے سربراہ ملک اعظم برہان نے پی آئی اے حکام کو گلدستے پیش کیے اور کہا کہ ہمیں بڑی خوشی ہے کہ لاہور کا پیرس سے پانچ سال بعد رابطہ بحال ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانی بہت زیادہ خوش ہیں اور امید کرتے ہیں کہ پاکستانی جھنڈے کے ساتھ پیرس اترنے والی پرواز میں مزید اہم تبدیلیاں کی جائیں گی تاکہ مسافروں کو زیادہ سے زیادہ سہولت مل سکے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
شادی میں تاخیر پاکستانی خواتین کو موٹاپے سے بچانے میں مددگار ثابت
ایک نئی اور منفرد تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ شادی میں تاخیر سے شہری علاقوں میں رہنے والی پاکستانی خواتین میں موٹاپے کا خطرہ کافی حد تک کم ہوجاتا ہے۔
ماضی میں کی جانے والی متعدد تحقیقات میں یہ بتایا جا چکا ہے کہ شادی کے بعد مرد و خواتین کا وزن بڑھتا ہے اور بعض جوڑوں میں شادی موٹاپے کا سبب بھی بنتی ہے۔
طبی جریدے میں شائع تحقیق کے مطابق سال 2012-13 اور 2017-18 کے پاکستان ڈیموگرافک اینڈ ہیلتھ سروے کے اعداد و شمار کی جانے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا کہ پاکستان میں نصف سے زیادہ بالغ خواتین زیادہ وزن یا موٹاپے کا شکار ہیں لیکن شادی میں تاخیر کا اثر شہری خواتین کے وزن پر اثر انداز ہوتا ہے۔
ماہرین کے مطابق کم عمری میں شادی کرنے سے موٹاپے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے کیونکہ کم عمری میں خواتین کی زرخیزی کی وجہ سے ان پر بچے پیدا کرنے کا دباؤ ہوتا ہے جب کہ ان میں تعلیم، صحت سے متعلق معلومات اور گھریلو فیصلے کرنے کی صلاحیت بھی کم ہوتی ہے۔
مذکورہ تحقیق یونیورسٹی آف یارک کی سربراہی میں کی گئی، اس میں بتایا گیا ہے کہ صنفی سماجی روایات اور شہری زندگی مل کر پاکستان میں موٹاپے کی شرح بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ شادی میں تاخیر سے خواتین کو زیادہ تعلیم، خواندگی اور صحت سے متعلق معلومات حاصل کرنے کا موقع ملتا ہے، اس سے وہ بہتر صحت مند عادات اپناتی ہیں اور غذائیت پر زیادہ توجہ دیتی ہیں۔
اسی طرح شادی میں تاخیر سے اکثر شوہر اور بیوی کے درمیان عمر کا فرق کم ہوتا ہے، جس سے خواتین کو خوراک سمیت گھر میں فیصلہ سازی کا زیادہ اختیار ملتا ہے۔
یہ تحقیق اس سے پہلے کے شواہد پر مبنی ہے کہ شادی میں تاخیر سے تعلیم، روزگار کے مواقع، فیصلہ سازی کی طاقت، خواتین کی صحت اور ان کے بچوں کی صحت بہتر ہوتی ہے۔
تحقیق میں شامل ماہرین نے بتایا کہ ڈیٹا سے معلوم ہوا کہ پاکستان میں تقریبا 40 فیصد خواتین 18 سال سے کم عمری میں شادی کر لیتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق شہری علاقوں میں رہنے والی خواتین کے لیے شادی میں ہر اضافی سال کی تاخیر سے موٹاپے کا خطرہ تقریباً 0.7 فیصد کم ہوتا ہے اور 23 سال یا اس کے بعد شادی کرنے والی خواتین اس سے زیادہ فائدہ حاصل کر پاتی ہیں۔