اے آئی چیٹ بوٹ سے مضمون نویسی آسان لیکن دوررس نقصانات کیا ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
جس طرح ’اسپیل چیک‘ کی سہولت کے بعد کچھ لوگوں میں اسپیلنگ یاد رکھنے کی اپنی صلاحت متاثر ہوئی اسی طرح کہا جا رہا ہے کہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس (اے آئی) کی مدد لینے سے آگے جاکر لوگوں میں لکھتے وقت اپنا دماغ استعمال کرنے کی صلاحیت پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چیٹ جی پی ٹی نے اینڈرائیڈ صارفین کے لیے نئی سہولت متعارف کرادی
دنیا بھر میں کروڑوں افراد روزانہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس ٹیکنالوجی پر مبنی چیٹ بوٹ چیٹ جی پی ٹی کو استعمال کرتے ہیں تاہم اب ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اس اے آئی چیٹ بوٹ کا استعمال ہمارے دماغ پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔
ایم آئی ٹی میڈیا لیب کی تحقیق میں 18 سے 39 سال کی عمر کے 54 افراد کو شامل کیا گیا تھا جنہیں 3 گروپس میں تقسیم کیا گیا۔
ان میں سے ایک کو چیٹ جی پی ٹی، دوسرے کو گوگل سرچ انجن اور تیسرے کو اپنی کوشش سے متعدد مضامین لکھنے کی ہدایت کی۔
مزید پڑھیے: ’چائے کی پیالی میں قسمت‘: چیٹ جی پی ٹی اب طلاقیں بھی کروانے لگی!
مذکورہ مشاہدے سے محققین کو پتا چلا کہ جس گروپ کے افراد نے مضامین کے لیے چیٹ جی پی ٹی پر انحصار کیا انہوں نے اپنے دماغ کا استعمال کم کیا جس سے یادداشت پر بھی منفی اثرات ہوئے جبکہ کام پر توجہ بھی کم مرکوز رہی۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ اگرچہ اے آئی ٹولز جیسے چیٹ جی پی ٹی سے کام کی افادیت بڑھتی ہے مگر ان پر انحصار ہم میں سے بیشتر افراد کو کاہل بناسکتا ہے۔
تخلیقی صلاحتیں متاثر ہونے کا بھی اندیشہمحققین کے مطابق کئی ماہ کے دوران چیٹ جی پی ٹی استعمال کرنے والے افراد ہر مضمون تحریر کرنے کے ساتھ سست ہوتے گئے اور تحقیق کے اختتام تک وہ کاپی پیسٹ ہی کرنے لگ گئے تھے۔
محققین نے یہ عندیہ دیا کہ اے آئی ماڈلز کے استعمال سے سیکھنے کے دماغی عمل کو نقصان پہنچتا ہے خصوصاً نوجوان اس سے زیادہ متاثر ہوسکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: ڈیپ سیک یا چیٹ جی پی ٹی، مصنوعی ذہانت کا کون سا ماڈل بہتر ہے؟
اے آئی ماڈلز سے طویل المعیاد بنیادوں پر دماغ پر ہونے والے اثرات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے محققین نے کہا کہ اس سے خصوصاً نوجوانوں کے دماغ پر زیادہ منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
قبل ازیں مارچ میں ایم آئی ٹی لیب کی ایک اور تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ جو افراد چیٹ جی پی ٹی پر زیادہ وقت گزارتے ہیں وہ تنہائی کو زیادہ محسوس کرتے ہیں۔ ایسے افراد کو 4 ہفتوں تک مانیٹر کیا گیا جس سے پتا چلا کہ چیٹ جی پی ٹی سے ٹیکسٹ یا وائس سے بات کرنے سے جذبات پر اثر پڑ سکتا ہے اور زیادہ استعمال سے لوگ تنہائی کے احساس کا شکار بھی ہوسکتے ہیں۔ علاوہ ازیں لوگوں کا چیٹ جی پی ٹی پر انحصار بھی حد سے زیادہ ہوجاتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اے آئی چیٹ بوٹ اے آئی چیٹ بوٹ کے نقصانات چیٹ جی پی ٹی چیٹ جی پی ٹی کے نقصانات چیٹ جی پی ٹی مضون نویسی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اے ا ئی چیٹ بوٹ چیٹ جی پی ٹی چیٹ جی پی ٹی مضون نویسی چیٹ جی پی ٹی کیا گیا
پڑھیں:
سیلاب سے نقصانات کا ابتدائی تخمینہ 10 دن میں مکمل کیا جائے گا، احسن اقبال
اسلام آباد: وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ 2025 میں آنے والے حالیہ سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا ابتدائی تخمینہ آئندہ دس روز میں مکمل کر لیا جائے گا۔ انہوں نے زور دیا کہ کسی بھی قسم کی قیاس آرائی سے گریز کیا جائے، کیونکہ درست اعداد و شمار جلد منظرِ عام پر لائے جائیں گے۔
یہ بات انہوں نے وزیراعظم کی قائم کردہ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی، جو اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، چیئرمین این ڈی ایم اے، سیکریٹری موسمیاتی تبدیلی، اور چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز نے شرکت کی۔
حقیقی نقصانات کا اندازہ پانی اترنے کے بعد ہی ممکن ہوگا
اجلاس میں بتایا گیا کہ صوبائی حکومتوں کا مؤقف ہے کہ سیلاب کے اصل نقصانات کا مکمل اندازہ اس وقت لگایا جا سکتا ہے جب متاثرہ علاقوں سے پانی مکمل طور پر اتر جائے۔ اس موقع پر احسن اقبال نے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں ریلیف اور بحالی کا کام جاری ہے اور حکومت ہر ممکن کوشش کر رہی ہے کہ صورتحال کا جامع اور حقیقت پر مبنی تجزیہ کیا جا سکے۔
بین الاقوامی اداروں سے تعاون کا عندیہ
احسن اقبال نے کہا کہ 2022 کی طرز پر اس بار بھی نقصانات کا تخمینہ بین الاقوامی اداروں کے تعاون سے لگایا جائے گا تاکہ اعداد و شمار عالمی معیار کے مطابق اور شفاف ہوں۔
موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے لیے سنگین خطرہ
وفاقی وزیر نے خبردار کیا کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے لیے ایک بڑتا ہوا چیلنج ہے، جس کے اثرات اب روزمرہ زندگی پر براہِ راست ظاہر ہو رہے ہیں۔ گلیشیئرز کے تیزی سے پگھلنے سے نہ صرف سیلابوں کا خطرہ بڑھ رہا ہے بلکہ خشک سالی بھی ایک نئی حقیقت کے طور پر سامنے آ رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے ایک جامع قومی پلان پر کام کر رہی ہے۔
نے قدرتی آفات پر بھی سیاست کی
اپنے بیان کے اختتام پر احسن اقبال نے الزام عائد کیا کہ بھارت نے قدرتی آفات کے دوران سیاست کا راستہ اپنایا، جو کہ افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس رویے کا سنجیدگی سے نوٹس لینا اور جواب دینا ضروری ہے۔