پاکستان کی چاند پر اترنے کی تیاریاں شروع
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
پاکستان نے چاند پر اترنےکی تیاری شروع کردی۔ مقامی سطح پر چاندگاڑی کے ڈیزائن پر کام کا آغاز تیز کردیا گیا۔
سپارکو اور ادارہ برائے اسپیس ٹیکنالوجی کی کامیابیوں کا سلسلہ برقرار ہے۔ 2024 میں سر کیا تھا چاند کا مدار اب چاند پر گاڑی بھیجنے کو تیار ہے۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ 35 کلوگرام وزنی چاند گاڑی ، امپورٹڈ نہیں مقامی طور پر بنائی جا رہی ہے ۔ پاکستان نے گذشتہ سال آئی کیوب قمر نامی سیارہ چاند کے مدار پر بھیجا تھا ۔ اس کامیابی کے بعد ہی ڈیپ اسپیس میں مزید آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا گیا ۔۔۔ چاند پر لینڈنگ کا بڑا معرکہ سر کرنے میں تین سال لگیں گے ۔
ڈپٹی منیجر سپارکو ڈاکٹر یاسر کا کہنا ہے کہ 2028 تک منصوبہ بندی کر رہے ہیں کہ چاند پر اتریں اور اپنی چاند گاڑی چاند پر اتاریں اس کی ڈیزائن اور ڈویلپمنٹ پر کام جاری ہے۔پروگرام کے مطابق پاکستانی خلائی گاڑی چینی صوبہ حنان کے خلائی اسٹیشن سے روانہ ہو گی اور چاند کے جنوبی حصے پر لینڈ کرے گی۔ اس میں ہر قسم کے سنسر نصب ہوں گے۔ جو چاند کی سطح اور چٹانوں کا مشاہدہ کر سکیں گے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: چاند پر
پڑھیں:
مودی کو بڑا جھٹکا، برکس ممالک کی بھارت کو اپنے اتحاد سے نکالنے کی تیاریاں
پاکستان کے خلاف بلاجواز جارحیت اور ”آپریشن سندور“ کی ناکامی نے بھارت کو عالمی سطح پر مزید تنہائی کی طرف دھکیل دیا ہے۔ باخبر سفارتی ذرائع کے مطابق، طاقتور اقتصادی اتحاد ”برکس“ (BRICS) یعنی (برازیل، روس، بھارت، چین، جنوبی افریقہ) بھارت کو اتحاد سے خارج کرنے پر سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ چین، روس اور برازیل کے درمیان اس حوالے سے باقاعدہ مذاکرات جاری ہیں، جبکہ بھارت کی جگہ انڈونیشیا کو نیا اہم رکن بنانے کی تجویز بھی پیش کی جا چکی ہے۔ اطلاعات ہیں کہ روس بھی بھارت کے اخراج کی حمایت کر رہا ہے۔
ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ برکس رکن ممالک بھارت کو ایک ”منفی بلاک“ تصور کر رہے ہیں اور اس پر اتحاد کے اہداف میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام عائد کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بھارت نہ صرف ترقی اور اقتصادی اشتراک میں رکاوٹ بن رہا ہے، بلکہ اس کے متنازعہ علاقائی رویے اتحاد کے اندر بداعتمادی کو ہوا دے رہے ہیں۔
چلی، بولیویا، ارجنٹینا سمیت مختلف ممالک میں زلزلہ، 6.7 شدت ریکارڈ
ذرائع نے مزید بتایا کہ بھارت اور چین کے درمیان سرحدی کشیدگیاں، نظریاتی اختلافات اور علاقائی بالادستی کے عزائم برکس کے اتحاد کو تقسیم کی طرف دھکیل رہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ چین اور روس اب جنوبی ایشیا میں بھارت کے بجائے انڈونیشیا کو زیادہ قابل اعتماد اور اہم شراکت دار سمجھنے لگے ہیں۔
اگر بھارت کو برکس سے نکال دیا گیا تو یہ نہ صرف اس کی سفارتی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہوگا بلکہ جنوبی ایشیا میں اس کے اثر و رسوخ میں نمایاں کمی کا آغاز بھی ثابت ہو سکتا ہے۔