پاکستان کی چاند پر اترنے کی تیاریاں شروع
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
پاکستان نے چاند پر اترنےکی تیاری شروع کردی۔ مقامی سطح پر چاندگاڑی کے ڈیزائن پر کام کا آغاز تیز کردیا گیا۔
سپارکو اور ادارہ برائے اسپیس ٹیکنالوجی کی کامیابیوں کا سلسلہ برقرار ہے۔ 2024 میں سر کیا تھا چاند کا مدار اب چاند پر گاڑی بھیجنے کو تیار ہے۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ 35 کلوگرام وزنی چاند گاڑی ، امپورٹڈ نہیں مقامی طور پر بنائی جا رہی ہے ۔ پاکستان نے گذشتہ سال آئی کیوب قمر نامی سیارہ چاند کے مدار پر بھیجا تھا ۔ اس کامیابی کے بعد ہی ڈیپ اسپیس میں مزید آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا گیا ۔۔۔ چاند پر لینڈنگ کا بڑا معرکہ سر کرنے میں تین سال لگیں گے ۔
ڈپٹی منیجر سپارکو ڈاکٹر یاسر کا کہنا ہے کہ 2028 تک منصوبہ بندی کر رہے ہیں کہ چاند پر اتریں اور اپنی چاند گاڑی چاند پر اتاریں اس کی ڈیزائن اور ڈویلپمنٹ پر کام جاری ہے۔پروگرام کے مطابق پاکستانی خلائی گاڑی چینی صوبہ حنان کے خلائی اسٹیشن سے روانہ ہو گی اور چاند کے جنوبی حصے پر لینڈ کرے گی۔ اس میں ہر قسم کے سنسر نصب ہوں گے۔ جو چاند کی سطح اور چٹانوں کا مشاہدہ کر سکیں گے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: چاند پر
پڑھیں:
شمالی وزیرستان میں ڈی پی او کی گاڑی پر فائرنگ، 6 پولیس اہلکار زخمی
خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں کے قریب مامش خیل کے علاقے میں نامعلوم مسلح افراد نے شمالی وزیرستان کے ضلعی پولیس افسر (ڈی پی او) کی گاڑی پر فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں 6 پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔ریجنل پولیس افسر (آر پی او) بنوں سجاد خان نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ واقعہ میرانشاہ روڈ پر پیش آیا جو بنوں اور شمالی وزیرستان کو ملاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ مسلح افراد نے شمالی وزیرستان کے ڈی پی او کی گاڑی پر فائرنگ کی تاہم ڈی پی او محفوظ رہے۔زخمی اہلکاروں کو ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال بنوں منتقل کر دیا گیا ہے۔ آر پی او کے مطابق نامعلوم حملہ آور فائرنگ کے بعد قریبی علاقوں میں چھپ گئے جن کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے۔گزشتہ ایک سال کے دوران پاکستان، خصوصاً خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے، جب نومبر 2022 میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے حکومت کے ساتھ جنگ بندی ختم کر دی تھی۔
گزشتہ چند ماہ کے دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں تیزی آئی ہے، خاص طور پر خیبر پختونخوا پولیس کو بار بار نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
گزشتہ روز ہنگو میں ایک بم دھماکے میں ایس ایچ او سمیت 3 اہلکار زخمی ہوئے، جبکہ گزشتہ ہفتے بنوں کے ہوائی اڈہ ایریا سے ایک پولیس اہلکار کو دہشت گردوں نے اغوا کر لیا تھا۔ملک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے پیش نظر سیکیورٹی فورسز نے خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔تھنک ٹینک پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کی ایک رپورٹ کے مطابق، اکتوبر کے مہینے میں عسکریت پسندوں کو گزشتہ 10 سال کے دوران سب سے زیادہ جانی نقصان اٹھانا پڑا تھا۔