فکر اقبال کے ذریعے نوجوانوں کو مایوسی سے نکالنا ہوگا:مقررین
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
کراچی: مایوسی اور غیر یقینی کی ایک لہر نے ملک کے نوجوانوں کو گرفت میں لے لیا ہے اور یہ ناامیدی ہی ہے جس کی وجہ سے ملک کا نوجوان طبقہ اپنی جان تک پر کھیل کر ملک سے فرار کی راہ اختیار کررہا ہے۔ایسی صورتحال میں فکر اقبال کو کلام اقبال کے ذریعے فروغ دے کر نوجوانوں میں بڑھتی ہوئی مایوسی کو ختم کیا جاسکتا ہے اور ملک کے اس اہم طبقہ کو امید کی ایک نئی کرن دکھائی جاسکتی ہے۔ان خیالات کا اظہار مقررین نے علامہ اقبال کے سب سے بڑے پوتے آزاد اقبال کی نئی کتاب ’’راز سخن‘‘ کی تقریب رونمائی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئےکیا۔
مقررین کا کہنا تھا کہ آزاد اقبال نے علامہ اقبال کی فکر کو آگے بڑھایا، ان کی شاعری میں اقبال کی جھلک نظر آتی ہے۔علامہ اقبالؒ کی شاعری نے نوجوانوں میں نئے وقت کی امنگ ، تڑپ اور جذبہ بیدار کیا اور ہم سمجھتے ہیں کہ آزاد اقبال کی شاعری آج کے نوجوانوں میں امید کا پیغام ہے۔
تقریب بعنوان’پیام اقبال بزبان اقبال‘ کا انعقاد آرٹس کونسل کراچی میں جہان مسیحا ادبی فورم کی جانب سے کیا گیا۔ جس میں آزاد اقبال نے اپنے دادا علامہ محمد اقبال کے کلام کی پڑھت بھی کی جسے سامعین نے خوب سراہا اور داد دی۔ تقریب سے مقامی دوا ساز ادارے فارمیوو کے ڈپٹی سی او شید جمشید احمد، علامہ اقبال کے پوتے آزاد اقبال، فریدہ اقبال، ڈاکٹر زبیر اور شکیل احمد نے بھی خطاب کیا۔
اس موقع پرمقامی دوا ساز ادارے فارمیوو کے ڈپٹی سی ای او سید جمشید احمد کا کہنا تھا کہ علامہ اقبال نے نہ صرف پاکستان کا خواب دیکھا تھا بلکہ اپنی شاعری کے ذریعے نوجوانوں میں ایک نئی روح بیدار کی تھی اور مایوسی کو ختم کیا تھا۔ہم سمجھتے ہیں کہ موجود دور میں چھائی مایوسی کو بھی اقبال کی فکر اورشاعری کے ذریعے ختم کیا جا سکتا ہے اور یہ کام علامہ اقبال کے خانوادے کے ذریعے کیا جا سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آزاد اقبال نے علامہ اقبال کی فکر کو آگے بڑھایا، ان کی شاعری میں اقبال کی جھلک نظر آتی ہے۔علامہ اقبالؒ کی شاعری نے جوانوں میں نئے وقت کی امنگ ، تڑپ اور جذبہ بیدار کیا اور ہم سمجھتے ہیں کہ آزاد اقبال کی شاعری آج کے نوجوانوں میں وطن سے محبت کے جذبے کو بیدار کریے گی۔
علامہ اقبال کے پوتے آزاد اقبال نے کہا کہ ان کی رگوں میں علامہ اقبال کے خانوادے کا خون شامل ہے اور انہیں علامہ اقبال کا پسرزادہ ہونے پر فخر ہے اس کیفیت کا الفاظ میں اظہار ممکن نہیں اور انہوں نے کبھی اس میں کبھی بڑائی محسوس نہیں کی بلکہ وہ اسے ایک ذمہ داری سمجھتے ہیں اور اسی احساس ذمہ داری کو محسوس کرتے ہوئے انہوں نے قلم اٹھایا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے شاعری کے ذریعے اسی پیغام کو آگے بڑھانے کی کوشش کی ہے جو پیغام ان کے دادا علامہ اقبال نے اپنی شاعری کے ذریعے پورے برصغیر بلکہ دنیا کے تمام مسلمانوں تک پہنچایا۔
جہان مسیحا ادبی فورم کے شکیل احمد نے کہا کہ نوجوانوں میں مایوسی بڑھ رہی ہے اور اس مایوسی کے نتیجے میں پاکستان کے باصلاحیت نوجوانوں کی بڑی تعداد روزگار کے حصول اور بہتر مستقبل کے خواب سجائے پاکستان سے جا رہے ہیں اور اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو پاکستان کے تمام باصلاحیت افراد ملک سے ہجرت کر جائیں گے ۔انہیں روکنے کے لیے جہاں حکمت عملی کی ضرورت ہے وہیں اقبال کی شاعری کو معاشرے میں عام کرنے کی بھی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقبال کوئی روایتی شاعر نہیں ہیں۔ نہ ہی اْنہوں نے اپنا موضوعِ سخن گل و بْلبل کی داستانوں کو بنایا، بلکہ اقبال نے اپنی شاعری میں مسلمانوں کو حیاتِ نو اور بیداری کا ایک متحرک پیغام دیا اور ان کے دلوں میں ایک ولولہ تازہ بیدار کیا۔ اس وقت پاکستان پھر ایک ایسے دوراہے پر موجود ہے کہ نوجوانوں کو بیدار کرنے کی ضوررت ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: شاعری کے ذریعے علامہ اقبال کے ا زاد اقبال نے کہ ا زاد اقبال کا کہنا تھا کہ نوجوانوں میں سمجھتے ہیں اقبال کی انہوں نے بیدار کی کی شاعری ہے اور
پڑھیں:
بھارتی ریاست کیرالہ میں 2 نوجوانوں پر بہیمانہ تشدد، ملزم محبوبہ نکلی
بھارتی ریاست کیرالہ کے ضلع پتھانمتھیٹا میں ایک دل دہلا دینے والا واقعہ سامنے آیا ہے جہاں ایک جوڑے نے اپنے گھر بلا کر دو نوجوانوں کو مبینہ طور پر اذیت ناک تشدد کا نشانہ بنایا۔
پولیس نے شوہر ملیئل ویٹیل جیش اور اس کی بیوی ریشمی کو گرفتار کر لیا۔ پولیس کے مطابق دونوں متاثرین، جن کی عمریں 19 اور 29 سال ہیں، بنگلورو میں جیش کے ساتھ کام کر چکے تھے اور اسی وجہ سے ان کے قریبی دوست تھے۔
یہ بھی پڑھیے: لڑکی کی محبت میں جنس تک تبدیل کرانے والے کے ہاتھوں معشوقہ کا بہیمانہ قتل
تفتیش میں معلوم ہوا کہ جیش کو اپنی بیوی ریشمی کے دونوں متاثرین سے تعلقات کے بارے میں علم ہو گیا تھا جس کے بعد اس نے انتقامی کارروائی کا منصوبہ بنایا۔ ریشمی نے بھی اپنے شوہر سے صلح کے طور پر اس عمل میں ساتھ دیا۔
پولیس بیان کے مطابق 29 سالہ متاثرہ نوجوان کو 5 ستمبر کو اونم کی تقریبات کے بہانے گھر بلایا گیا۔ وہاں پہنچتے ہی اس پر مرچوں کا اسپرے کیا گیا، ہاتھ باندھ کر لکڑی کے ڈنڈے پر لٹکا دیا گیا اور لوہے کی سلاخوں سمیت مختلف اشیا سے وحشیانہ تشدد کیا گیا۔
متاثرہ کا کہنا ہے کہ ریشمی نے تشدد کیا جبکہ جیش موبائل فون پر ویڈیو بناتا رہا۔ اس نے الزام لگایا کہ اس کے جسم کے نازک حصوں پر اسٹپلر سے اذیت دی گئی۔ بعدازاں اسے دھمکا کر غلط بیان دینے پر مجبور کیا گیا اور چھوڑ دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے: محبت کی انتہا: محبوبہ سے ناراضی پر نوجوان نے پورے گاؤں کی بجلی کاٹ دی، ویڈیو وائرل
اسی طرح ایک اور 19 سالہ نوجوان کو بھی یکم ستمبر کو گھر بلا کر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اسے کپڑے اتار کر لکڑی کے شہتیر پر لٹکایا گیا، چمٹے اور پلاس سے اذیت دی گئی اور شدید مارپیٹ کی گئی۔ اس دوران اس سے 20 ہزار روپے بھی چھینے گئے۔
پولیس کے مطابق جیش ماضی میں بھی جیل جا چکا ہے۔ بعد میں اس نے ریشمی سے شادی کی اور دونوں کے 2 بچے ہیں۔ مقامی افراد نے بتایا کہ جوڑے کے خلاف پہلے بھی شکایات سامنے آتی رہی ہیں۔ یہ افسوسناک واقعہ علاقے میں خوف و ہراس کا باعث بنا ہوا ہے اور پولیس نے مزید تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں