ملک میں فائیو جی سروسز کے آغاز کا شیڈول پارلیمنٹ میں پیش کر دیا گیا ۔

تفصیلات کے مطابق وزارت آئی ٹی و ٹیلی کام کی دستاویز کے مطابق کسی بھی آپریٹر کے ذریعے فائیو جی نیٹ ورک کا آغاز رواں سال جون میں ہو گا ۔

سپیکٹرم ایڈوائزری کمیٹی کو کنسلٹنٹ کی سفارشات آئندہ ماہ فروری میں پیش کی جائیں گی ، مارچ میں سپیکٹرم ایڈوائزری کمیٹی پالیسی اصلاحات کو حتمی شکل دے گی جس میں سپیکٹرم کی قیمتوں کا تعین ، تجارتی شرائط اور ٹیکسیشن وغیرہ شامل ہیں، اپریل میں وفاقی حکومت کی جانب سے پالیسی ڈائریکٹو کی منظوری دی جائے گی۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

سی بی ایس کی ’کٹ اینڈ پیسٹ‘ پالیسی پر صدر ٹرمپ کی نئی چوٹ

سی بی ایس نیوز کے مشہور پروگرام ’60 منٹس‘ نے اتوار کی رات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ کیا گیا انٹرویو نشر کیا، جو 5 سال بعد اس شو میں ان کا پہلا تفصیلی انٹرویو تھا۔

تاہم، 90 منٹ طویل گفتگو میں سے صرف 28 منٹ ہی ٹی وی پر دکھائے گئے، بعد ازاں، مکمل ٹرانسکرپٹ اور 73 منٹ کا طویل ورژن آن لائن جاری کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: کیا صدر ٹرمپ امریکا کو مارشل لا کی طرف لے جا رہے ہیں؟

اگرچہ ’60 منٹس‘ عام طور پر انٹرویوز کو مختصر کرتا ہے، لیکن اس بار کی کٹنگ خاص توجہ کا باعث بنی کیونکہ ٹھیک ایک سال قبل ٹرمپ نے اسی پروگرام اور سی بی ایس کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا۔

CBS edited the 60 Minutes video of Trump to make Trump look good. CBS is no better than Fox News and Newsmax. Turn the channel! https://t.co/uCVDuq8Jsx

— (((DeanObeidallah))) (@DeanObeidallah) November 3, 2025

یہ مقدمہ کمالا ہیرس کے انٹرویو کی ایڈیٹنگ سے متعلق تھا، جس میں ٹرمپ نے الزام لگایا تھا کہ اسے صدارتی انتخابات میں ہیرس کی مدد کے لیے دانستہ طور پر گمراہ کن انداز میں پیش کیا گیا۔

اگرچہ قانونی ماہرین نے اس مقدمے کو ’بے بنیاد‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ پہلی ترمیم یعنی آزادیِ اظہار کے تحت ناقابلِ قبول ہے، لیکن سی بی ایس نے جولائی میں ٹرمپ کے ساتھ 16 ملین ڈالر کے تصفیے پر اتفاق کرلیا۔

مزید پڑھیں: امریکا نے صدر ٹرمپ کے ناقد نوبیل انعام یافتہ نائجیرین ادیب کا ویزا منسوخ کردیا

معاہدے کے مطابق، نیٹ ورک نے آئندہ صدارتی امیدواروں کے تمام انٹرویوز کے ٹرانسکرپٹس جاری کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

اتوار کے شو کے آغاز پر میزبان نورا اوڈونل نے ناظرین کو یاد دلایا کہ پیراماؤنٹ نے ٹرمپ کے مقدمے میں تصفیہ کر لیا ہے، لیکن یہ بھی واضح کیا کہ اس تصفیے میں نہ کوئی معافی شامل تھی اور نہ ہی کسی غلطی کا اعتراف۔

انٹرویو کے ایک ایسے حصے میں، جو نشر نہیں کیا گیا، صدر ٹرمپ نے سی بی ایس کو مذکورہ تصفیے کے موضوع پر چھیڑتے ہوئے نیٹ ورک پر اپنے سابقہ الزامات دہرائے۔

’اصل میں، 60 منٹس نے مجھے بہت پیسے دیے، آپ چاہیں تو یہ حصہ نہ دکھائیں، میں آپ کو شرمندہ نہیں کرنا چاہتا لیکن انہوں نے مجھے بہت پیسے دیے کیونکہ انہوں نے کمالا ہیرس کا وہ جواب نکال دیا تھا جو انتہائی بُرا تھا، الیکشن سے دو رات پہلے اور اس کی جگہ نیا جواب شامل کیا۔ یہ جعلی خبروں کی مثال تھی، میڈیا کو سچا ہونا چاہیے۔‘

مزید پڑھیں: امریکا میں ‘نو کنگز’ احتجاج: ٹرمپ نے خود کو بادشاہ بناکر مظاہرین پر گندگی گرانے والی ویڈیو شیئر کر دی

انٹرویو کے ایک اور غیر نشر شدہ حصے میں، صدر ٹرمپ نے سی بی ایس کی نئی ملکیت یعنی ایلِسن خاندان کی تعریف کی اور نیٹ ورک کی نئی ایڈیٹر اِن چیف، بیری ویز کو ’بہترین قیادت‘ قرار دیا۔

’میں بیری ویز کو ذاتی طور پر نہیں جانتا، لیکن سنا ہے وہ بہت عمدہ خاتون ہیں۔ میرا خیال ہے کہ آپ کے ادارے کو ایک شاندار نئی قیادت ملی ہے۔‘

مزید پڑھیں:صدر ٹرمپ کیخلاف امریکا میں 2600 سے زائد مقامات پر ریلیاں اور احتجاج، مظاہرین کیا چاہتے ہیں؟

صدر ٹرمپ نے خاص طور پر ڈیوڈ ایلِسن اور ان کے والد لیری ایلِسن کی بھی تعریف کی، جنہوں نے اپنی کمپنی اسکائی ڈانس میڈیا کے ذریعے پیراماؤنٹ یعنی سی بی ایس کی پیرنٹ کمپنی کو خریدا ہے۔

’مجھے لگتا ہے میڈیا کی آزادی اور دیانت کے لیے یہ سب سے اچھی پیش رفت ہے۔ سی بی ایس کا نیا مالک آنا ایک خوش آئند تبدیلی ہے۔‘

نورا اوڈونل نے ٹرمپ کے ان تبصروں پر کوئی براہِ راست ردِعمل نہیں دیا۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ نے ٹک ٹاک کے فروخت کی منظوری دے دی، امریکا میں نئی کمپنی بنے گی

ٹرمپ کے کئی ایسے بیانات بھی حذف کر دیے گئے جن میں انہوں نے 2020 کے صدارتی انتخابات کو ’چوری شدہ اور دھاندلی زدہ‘ قرار دیا۔

ایک اور غیر نشر شدہ حصے میں، صدر ٹرمپ نے واشنگٹن ڈی سی میں جرائم کی شرح کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے میزبان نورا اوڈونل سے پوچھا: ’آپ یہاں رہتی ہیں، آپ نے فرق محسوس کیا ہوگا؟‘

مزید پڑھیں: ’امریکا ناخوش ہوا تو اس کے واضح اثرات سامنے آئیں گے‘، ٹرمپ کی پیوٹن کو دھمکی

نورا اوڈونل نے جواب دیا کہ وہ اتنا مصروف ہیں کہ باہر نکلنے کا وقت نہیں ملتا۔ ’سیدھا دفتر جاتی ہوں اور واپس گھر آتی ہوں۔‘

ٹرمپ نے جواب دیا کہ یہ مناسب جواب نہیں۔ ’آپ نے یقیناً فرق دیکھا ہوگا لیکن فکر نہ کریں، یہ حصہ آپ نہ چلائیں، میں آپ کو شرمندہ نہیں کرنا چاہتا۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

60 منٹس آزادی اظہار امریکی صدر ایڈیٹنگ پیراماؤنٹ ٹرانسکرپٹس ٹرمپ سی بی ایس صدارتی انتخابات کمالا ہیرس لیری ایلِسن نورا اوڈونل نیٹ ورک

متعلقہ مضامین

  • 27 ویں آئینی ترمیم پر پرویز رشید نے کیا کہا؟
  • پنجاب حکومت کا عارضی بنیادوں پر طبی ماہرین بھرتی کرنے کا فیصلہ
  • آئی سی سی کا چار روزہ اجلاس آج سے شروع ہوگا
  • سی بی ایس کی ’کٹ اینڈ پیسٹ‘ پالیسی پر صدر ٹرمپ کی نئی چوٹ
  • لاہور میں جدید ڈوکنگ ڈرونز کا پائلٹ پراجیکٹ شروع
  • بلوچستان: صوبائی حکومت کی درخواست مسترد، بلدیاتی انتخاب 28 دسمبر کو ہی ہونگے
  • کوئٹہ بلدیاتی انتخابات کے انتخابی شیڈول جاری، 28 دسمبر کو پولنگ ہوگی
  • الیکشن کمیشن نے کوئٹہ میں بلدیاتی انتخابات کے لیے شیڈول جاری کر دیا
  • پنجاب میں قبضہ مافیا، دھوکا دہی اور جعلسازوں کو سخت سزائیں کیلیے قوانین تیار
  • امریکا: تارکین وطن کے ویزوں کی حد مقرر: ’سفید فاموں کو ترجیح‘