گلگت بلتستان میں رجیم چینج کے بعد پہلی مرتبہ حکومت اور اپوزیشن کی اہم بیٹھک
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
رجیم چینج کے بعد حکومت اور اپوزیشن کے مابین پہلی بیٹھک اسلام آباد میں ہوئی۔ رپورٹ کے مطابق بیٹھک میں حکومت کی جانب سے وزیر اعلیٰ حاجی گلبر خان، رکن اسمبلی و پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر امجد ایڈووکیٹ، وزیر اعلیٰ کے مشیر ذبیح اللہ اور اپوزیشن کی جانب سے قائد حزب اختلاف محمد کاظم میثم، رکن اسمبلی کرنل (ر) عبید اللہ، راجہ ذکریا خان مقپون اور رکن اسمبلی وزیر سلیم موجود تھے۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان میں رجیم چینج کے بعد پہلی مرتبہ حکومت اور اپوزیشن ایک پیج پر آ گئی اور آئندہ خطے کے مسائل کے حل کیلئے مل کر چلنے اور مشترکہ کوششیں کرنے پر اتفاق کر لیا گیا، رجیم چینج کے بعد حکومت اور اپوزیشن کے مابین پہلی بیٹھک اسلام آباد میں ہوئی۔ رپورٹ کے مطابق بیٹھک میں حکومت کی جانب سے وزیر اعلیٰ حاجی گلبر خان، رکن اسمبلی و پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر امجد ایڈووکیٹ، وزیر اعلیٰ کے مشیر ذبیح اللہ اور اپوزیشن کی جانب سے قائد حزب اختلاف محمد کاظم میثم، رکن اسمبلی کرنل (ر) عبید اللہ، راجہ ذکریا خان مقپون اور رکن اسمبلی وزیر سلیم موجود تھے۔ رپورٹ کے مطابق بیٹھک کیلئے اپوزیشن کو حکومت کی جانب سے باضابطہ دعوت دی گئی تھی، بیٹھک کے دوران حکومت اور اپوزیشن نے ایک دوسرے کی شکایات سنیں۔ ذرائع کے مطابق گلگت بلتستان میں حکومت کی تبدیلی کے بعد حکومت اور اپوزیشن میں بڑی جنگ چل رہی تھی، ایوان کے اندر اور باہر دونوں میں بڑی لڑائی جاری تھی، ایسے میں ان کے درمیان بیٹھک ہونا کوئی معمولی بات نہیں ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ حاجی گلبر خان نے اپوزیشن ممبران کو خوش آمدید کہا اور کہا کہ میں صرف حکومت کا ہی نہیں پورے گلگت بلتستان کا وزیراعلیٰ ہوں، میرے دروازے تمام جماعتوں کیلئے کھلے ہیں، اپوزیشن نے جس فراخدلی کا مظاہرہ کیا ہے وہ مثالی ہے، انشا اللہ مستقبل میں مسائل کے حل کیلئے ہم مشترکہ کوششیں کریں گے۔ خطے کے مسائل کا حل باہمی اتحاد و اتفاق میں ہے۔ دورریاں ختم ہونگی، فاصلے کم ہونگے تو مسائل کے حل میں بڑی مدد ملے گی۔ محاذ آرائی کا خطہ ہرگز متحمل نہیں ہو سکتا، اپوزیشن مثبت تنقید کرے، ہم سر تسلیم خم کریں گے۔ امید ہے کہ اپوزیشن مثبت اور تعمیری تنقید کے ذریعے ہماری رہنمائی کرے گی۔ ادھر اپوزیشن لیڈر کاظم میثم نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ حکومت اور اپوزیشن کے مابین بیٹھک میں رابطوں اور ملاقاتوں کے سلسلے کو مستقبل میں بھی جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا، کسی خاص ایجنڈے پر بات نہیں ہوئی تاہم علاقے کی تعمیر و ترقی، مسائل کے حل کیلئے دونوں میں مشترکہ حکمت عملی بنانے پر اتفاق ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور اپوزیشن کے مابین حکومت کی تبدیلی کے بعد یہ پہلی بیٹھک تھی جو کئی حوالوں سے مفید رہی، رکن اسمبلی و پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر امجد ایڈووکیٹ نے بتایا کہ اپوزیشن کے دوست ہم سے سخت ناراض تھے تو ہم نے سوچا کہ ان کی ناراضگی ختم کرائیں، حکومت اور اپوزیشن میں ملاقات ہو گئی، اب حالات اور تعلقات بہتر ہونگے، حکومت اور اپوزیشن کے مابین بیٹھک بہت ضروری تھی، محاذ آرائی اور لڑائی جھگڑوں کا نقصان خطے کو پہنچ رہا تھا، ملاقات کے بغیر مسائل حل نہیں ہونے ہیں، دنیا کے تمام تنازعات کا حل ٹیبل ہی ہے، ٹیبل پر بیٹھنا ہی ہوتا ہے، یہ مہذب قوموں کی بھی نشانی ہے۔ آخر ہم کب تک لڑتے رہیں گے، حکومت اور اپوزیشن کے مابین اسلام آباد میں ہونے والی بیٹھک کے دوران ہر مسئلے پر بات چیت ہوئی، جی بی ہمارا گھر ہے، سب سے پہلے ہمارے لئے گلگت بلتستان ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حکومت اور اپوزیشن کے مابین رجیم چینج کے بعد گلگت بلتستان رکن اسمبلی مسائل کے حل کی جانب سے وزیر اعلی کے مطابق حکومت کی
پڑھیں:
پنجاب حکومت کی گندم جمع کرنے والے کسانوں کے گھر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی
پنجاب حکومت نے گندم کے معاملے پر کسانوں کے گھروں پر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی کرادی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کی زیر صدارت اجلاس کے دوران اپوزیشن رکن رانا شہباز نے ایوان میں کسانوں کے گھر چھاپوں کا معاملہ اٹھایا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے پہلے کسانوں کی گندم نہیں خریدی جس سے کسان کا نقصان ہوا، پھر حکومت نے کہا اپنی گندم اسٹور کر لیں اور اب جب کسان نے گندم جمع کرلی تو کسانوں کے گھروں پر چھاپے مارے جارہے ہیں۔
اس پر اسپیکر اسمبلی ملک احمد خان نے معاملے کو انتہائی سنجیدہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایک کسان نے کسی جگہ گندم رکھی ہے وہاں ظاہر ہے کئی کسانوں نے رکھی ہوگی، اب اسی جگہ کو ذخیرہ اندوزی کہا جائے تو یہ مسئلہ ہے۔
اسپیکر اسمبلی نے سوال کیا کہ ایسی صورت حال میں کسان کہاں جائیں؟ انہوں نے ہدایت کی کہ پنجاب حکومت کسانوں کے مسائل کو حل کرے اور صوبائی وزیر ذیشان رفیق معاملے کو دیکھیں کیونکہ یہ مسئلہ بہت سنجیدہ نوعیت کا ہے۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ کسان سے بائیس سو میں گندم خریدی گئی اور آج قیمت چار ہزار پر چلی گئی ہے، اس کو حکومت کو دیکھنا چاہیے اور گندم جمع کرنے والے کسانوں کے گھروں پر چھاپے نہیں پڑنے چاہیں۔
اس پر پارلیمانی سیکرٹری خالد محمود رانجھا نے کسانوں کے گھروں پر گندم جمع کرنے کے معاملے پر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی کرائی۔