رجیم چینج کے بعد حکومت اور اپوزیشن کے مابین پہلی بیٹھک اسلام آباد میں ہوئی۔ رپورٹ کے مطابق بیٹھک میں حکومت کی جانب سے وزیر اعلیٰ حاجی گلبر خان، رکن اسمبلی و پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر امجد ایڈووکیٹ، وزیر اعلیٰ کے مشیر ذبیح اللہ اور اپوزیشن کی جانب سے قائد حزب اختلاف محمد کاظم میثم، رکن اسمبلی کرنل (ر) عبید اللہ، راجہ ذکریا خان مقپون اور رکن اسمبلی وزیر سلیم موجود تھے۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان میں رجیم چینج کے بعد پہلی مرتبہ حکومت اور اپوزیشن ایک پیج پر آ گئی اور آئندہ خطے کے مسائل کے حل کیلئے مل کر چلنے اور مشترکہ کوششیں کرنے پر اتفاق کر لیا گیا، رجیم چینج کے بعد حکومت اور اپوزیشن کے مابین پہلی بیٹھک اسلام آباد میں ہوئی۔ رپورٹ کے مطابق بیٹھک میں حکومت کی جانب سے وزیر اعلیٰ حاجی گلبر خان، رکن اسمبلی و پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر امجد ایڈووکیٹ، وزیر اعلیٰ کے مشیر ذبیح اللہ اور اپوزیشن کی جانب سے قائد حزب اختلاف محمد کاظم میثم، رکن اسمبلی کرنل (ر) عبید اللہ، راجہ ذکریا خان مقپون اور رکن اسمبلی وزیر سلیم موجود تھے۔ رپورٹ کے مطابق بیٹھک کیلئے اپوزیشن کو حکومت کی جانب سے باضابطہ دعوت دی گئی تھی، بیٹھک کے دوران حکومت اور اپوزیشن نے ایک دوسرے کی شکایات سنیں۔ ذرائع کے مطابق گلگت بلتستان میں حکومت کی تبدیلی کے بعد حکومت اور اپوزیشن میں بڑی جنگ چل رہی تھی، ایوان کے اندر اور باہر دونوں میں بڑی لڑائی جاری تھی، ایسے میں ان کے درمیان بیٹھک ہونا کوئی معمولی بات نہیں ہے۔

ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ حاجی گلبر خان نے اپوزیشن ممبران کو خوش آمدید کہا اور کہا کہ میں صرف حکومت کا ہی نہیں پورے گلگت بلتستان کا وزیراعلیٰ ہوں، میرے دروازے تمام جماعتوں کیلئے کھلے ہیں، اپوزیشن نے جس فراخدلی کا مظاہرہ کیا ہے وہ مثالی ہے، انشا اللہ مستقبل میں مسائل کے حل کیلئے ہم مشترکہ کوششیں کریں گے۔ خطے کے مسائل کا حل باہمی اتحاد و اتفاق میں ہے۔ دورریاں ختم ہونگی، فاصلے کم ہونگے تو مسائل کے حل میں بڑی مدد ملے گی۔ محاذ آرائی کا خطہ ہرگز متحمل نہیں ہو سکتا، اپوزیشن مثبت تنقید کرے، ہم سر تسلیم خم کریں گے۔ امید ہے کہ اپوزیشن مثبت اور تعمیری تنقید کے ذریعے ہماری رہنمائی کرے گی۔ ادھر اپوزیشن لیڈر کاظم میثم نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ حکومت اور اپوزیشن کے مابین بیٹھک میں رابطوں اور ملاقاتوں کے سلسلے کو مستقبل میں بھی جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا، کسی خاص ایجنڈے پر بات نہیں ہوئی تاہم علاقے کی تعمیر و ترقی، مسائل کے حل کیلئے دونوں میں  مشترکہ حکمت عملی بنانے پر اتفاق ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور اپوزیشن کے مابین حکومت کی تبدیلی کے بعد یہ پہلی بیٹھک تھی جو کئی حوالوں سے مفید رہی، رکن اسمبلی و پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر امجد ایڈووکیٹ نے بتایا کہ اپوزیشن کے دوست ہم سے سخت ناراض تھے تو ہم نے سوچا کہ ان کی ناراضگی ختم کرائیں، حکومت اور اپوزیشن میں ملاقات ہو گئی، اب حالات اور تعلقات بہتر ہونگے، حکومت اور اپوزیشن کے مابین بیٹھک بہت ضروری تھی، محاذ آرائی اور لڑائی جھگڑوں کا نقصان خطے کو پہنچ رہا تھا، ملاقات کے بغیر مسائل حل نہیں ہونے ہیں، دنیا کے تمام تنازعات کا حل ٹیبل ہی ہے، ٹیبل پر بیٹھنا ہی ہوتا ہے، یہ مہذب قوموں کی بھی نشانی ہے۔ آخر ہم کب تک لڑتے رہیں گے، حکومت اور اپوزیشن کے مابین اسلام آباد میں ہونے والی بیٹھک کے دوران ہر مسئلے پر بات چیت ہوئی، جی بی ہمارا گھر ہے، سب سے پہلے ہمارے لئے گلگت بلتستان ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: حکومت اور اپوزیشن کے مابین رجیم چینج کے بعد گلگت بلتستان رکن اسمبلی مسائل کے حل کی جانب سے وزیر اعلی کے مطابق حکومت کی

پڑھیں:

طالبان رجیم کو پاکستان میں امن کی ضمانت دینا ہو گی، وزیر دفاع: مزید کشیدگی نہیں چاہتے، دفتر خارجہ

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ مزید کشیدگی نہیں چاہتا۔ دفتر خارجہ کے ترجمان طاہر اندرانی نے نیوز بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے اعلیٰ سطح وفد کے ہمراہ سعودی عرب کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے دارالحکومت ریاض میں فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹیو کانفرنس میں شرکت کی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے بھی ملاقات کی۔ اسی دوران نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے سعودی وزیر دفاع سے اہم ملاقات کی۔ انہوں نے مختلف مماملک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ٹیلی فونک رابطہ کیا اور مختلف ممالک کیساتھ دو طرفہ امور اور سرمایہ کاری پر گفتگو کی۔ ترجمان نے پاک افغان تنازعہ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ مزید کشیدگی نہیں چاہتا۔ توقع ہے کہ افغانستان اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا۔ افغان طالبان نے کالعدم ٹی ٹی پی دیگر تنظیموں کی افغانستان میں موجودگی کو تسلیم کیا ہے۔ افغان حکام نے ان کے خلاف کارروائی نہ کرنے کے مختلف جواز پیش کئے۔ استنبول مذاکرات میں مثبت پیش رفت جاری ہے صبر اور بردباری کی ضرورت ہے۔ افغان سرحد فی الحال بند رہے گی۔ سیز فائر برقرار ہے۔ امید ہے افغانستان سے جنگ بندی معاہدے پر مکمل عملدرآمد ہو گا۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کابل کی طالبان رجیم دہشت گردوں کی پشت پناہی بند کر دے، پاکستان میں امن کی ضمانت کابل کو دینا ہوگی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع نے واضح کیا کہ ٹی ٹی پی ہو یا بی ایل اے ہو پاکستان میں دہشت گردی برداشت نہیں کریں گے۔ میرا مطالبہ ہے افغان سرزمین سے پاکستان میں دراندازی بند ہو۔ افغانستان کی سرزمین سے دراندازی مکمل بند ہونی چاہیے کیونکہ دہشت گردی پر پاکستان اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔ سیز فائر جاری رکھنے کا معاہدہ ہوا ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے اس کی عملی صورت سامنے آئے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ ثالث ہمارے مفادات کی مکمل دیکھ بھال کریں گے اور دہشت گردی کی روک کے بغیر دو ہمسایوں کے تعلقات میں بہتری کی گنجائش نہیں۔ ٹی ٹی پی کی سرپرستی بند ہونے تک ہمارے ان کے ساتھ تعلقات کبھی معمول پر نہیں آسکتے۔ خیبر پی کے کی حکومت آہستہ آہستہ تنہائی کا شکار ہو رہی ہے، پی ٹی آئی کے لوگ اپنے سیاسی مفادات کی بات کرتے ہیں لیکن یہ ملک نیازی لاء کے تحت نہیں چل سکتا۔ سابق فاٹا کے لوگ سمجھتے ہیں وفاقی حکومت مخلص ہے جہاں ضرورت ہو ہم طاقت کا بھرپور استعمال کر رہے ہیں، ہم نے اس مٹی کے مفاد کا تحفظ کرنا ہے۔ افغانستان سے دراندازی نہ ہونے کی ضمانتوں کی گارنٹی تک ہمارا اعتبار کرنا تھوڑا مشکل ہے۔ ملکی سلامتی کے معاملات پر وزیراعلیٰ کے بیانات آنا مایوس کن ہیں۔ وزیراعلیٰ خیبر پی کے کے بیانات ملک کی سلامتی کے منافی ہیں۔ یہ ملاقات کرنا چاہتے ہیں کہ اندر بیٹھا ایک شخص ہدایات جاری کرے۔ پاکستان کسی کی ذات کی جنگ نہیں بلکہ اپنی بقاء کی جنگ لڑ رہا ہے۔ اگر وزیراعلیٰ کہے کہ نیازی لاء نہیں ہوگا تو پاکستان نہیں چلے گا یہ حب الوطنی نہیں میں سمجھتا ہوں یہ پاکستان دشمنی ہے۔ وزیراعلیٰ کے پی وفاق کے حصے دار ہیں انہیں معاملات میں حصہ لینا چاہئے۔ خواجہ آصف نے کہا مودی سیاسی طور پر دیوالیہ ہو چکا ہے۔ مودی کوئی رنگ بازی کر کے سیاسی کیپٹل بنانا چاہتا ہے۔ بھارت نے جارحیت کی تو بھرپور جواب دیا جائے گا۔ وزیر مملکت طلال چودھری نے کہا ہے کہ پہلی بار افغانستان کے ساتھ لکھ کر طے ہوا ہے۔ پہلی بار افغانستان کے ساتھ لکھ کر طے ہوا ہے کہ ایک میکنزم بنایا جائے گا یہ ایک عبوری انتظام ہے اور پاکستان کی کامیابی ہے۔ مزید مذاکرات 6 نومبر کو ہوں گے۔ ثالثوں کو دینے کیلئے ہمارے پاس بلیک اینڈ وائٹ شواہد ہیں۔ پاکستان کا اصولی مؤقف دنیا نے بھی مانا اور ہمسائے نے بھی مانا ہے۔ شواہد ہیں کہ افغانستان میں دہشتگرد گروپ ہیں۔
 کابل (آئی این پی) افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہاہے کہ استنبول مذاکرات کے بعد دونوں فریق دوبارہ ملاقاتیں کریں گے اور باقی مسائل پر غور و خوض کیا جائے گا۔ ’’ایکس‘‘ پر جاری پیغام میں کہا امارت اسلامی افغانستان ان مذاکرات کی سہولت کاری اور ثالثی پر ترک جمہوریہ اور ریاست قطر کا دل سے شکریہ ادا کرتی ہے۔ امارت اسلامی افغانستان ابتدا ہی سے ڈپلومیسی اور مفاہمت پر یقین رکھا ہے۔ لہٰذا ایک جامع اور پیشہ ور ٹیم تشکیل دے کر مخلصانہ اور سنجیدہ انداز میں مذاکرات کا آغاز کیا اور مکمل تعاون اور صبر کے ساتھ اس عمل کو جاری رکھا۔امارت اسلامی افغانستان دیگر ہمسایہ ممالک کی طرح پاکستان کے ساتھ بھی مثبت تعلقات چاہتی ہے اور باہمی احترام، داخلی امور میں عدم مداخلت اور کسی کے لیے خطرہ نہ بننے کے اصولوں پر مبنی تعلقات کی پابند ہے۔

متعلقہ مضامین

  • گلگت بلتستان کا یوم آزادی اور درپیش چیلنجز
  • گلگت، پی ٹی آئی فارورڈ بلاک سے تعلق رکھنے والے وزیر بلدیات حاجی عبد الحمید پیپلزپارٹی میں شامل
  • گلگت بلتستان کے مسائل کے حل کیلئے ایوان صدر میں اہم اجلاس طلب
  • ویمنز ورلڈکپ: جنوبی افریقا اور بھارت پہلی مرتبہ ٹائٹل جیتنے کیلیے بےتاب
  • وفاقی حکومت گلگت بلتستان کی ترقی اور نوجوانوں کے بہتر مستقبل کیلئے پُرعزم ہے: شہباز شریف
  • آج کا دن ہمیں ڈوگرہ راج کیخلاف بغاوت کی یاد دلاتا ہے، وزیر اعظم کا گلگت بلتستان کے یوم آزادی پر پیغام
  • وفاقی وزیر امیر مقام کی جانب سے گلگت بلتستان کے عوام کو یوم آزادی کی مبارکباد
  • طالبان رجیم کو پاکستان میں امن کی ضمانت دینا ہو گی، وزیر دفاع: مزید کشیدگی نہیں چاہتے، دفتر خارجہ
  • ہم نے مختصر دور حکومت میں وسائل کی منصفانہ تقسیم پر توجہ دی، گلبر خان
  • گلگت، وزیر اعلیٰ کی زیر صدارت گلگت بلتستان انرجی ڈویلپمنٹ بورڈ کا پہلا باضابطہ اجلاس