کیا فاسٹ فوڈ کا استعمال خواتین میں بانجھ پن پیدا کر سکتا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
فاسٹ فوڈ نے ہماری روزمرہ کی زندگی میں ایک خاص جگہ بنا لی ہے۔ اس کا ذائقہ اور سہولت سے دستیابی نے اسے ہر عمر کے افراد کی پسندیدہ غذا بنا دیا ہے لیکن اس کے استعمال کے ساتھ صحت کے سنگین مسائل بھی وابستہ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی نوجوانوں میں بڑی آنت کے کینسر کی کیا وجوہات ہیں؟
خصوصاً خوا تین کو فاسٹ فوڈ کے استعمال کے سبب کن مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور کیا اس کا اثر ان کی تولیدی صحت پر بھی پڑسکتا ہے۔ ان سوالوں کے جواب کے لیے وی نیوز نے چند ماہرین سے بات کرکے ان کی ماہرانہ رائے دریافت کی۔
فاسٹ فوڈ اور صحت پر اس کے اثراتفاسٹ فوڈ عموماً زیادہ کیلوریز، چکنائی، چینی اور نمک سے بھرپور ہوتا ہے۔ اس کے مسلسل استعمال سے نہ صرف وزن میں اضافہ ہو سکتا ہے بلکہ یہ کئی دوسرے صحت کے مسائل جیسے ہائی بلڈ پریشر، دل کی بیماریوں اور ذیابطیس کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ ان سب عوامل کے اثرات خواتین کی تولیدی صحت پر بھی مرتب ہو سکتے ہیں۔
ماہر امراض نسواں ڈاکٹر شہناز نے اس بارے میں بتایا کہ فاسٹ فوڈ کا زیادہ استعمال خواتین کی تولیدی صحت پر منفی اثرات مرتب کرسکتا ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ فاسٹ فوڈ میں مضر صحت چکنائیاں، چینی، نمک اور مصنوعی اجزا کی بڑی مقدار پائی جاتی ہے جو ہارمونز کے توازن کو متاثر کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے نتیجے میں خواتین میں پولی سسٹک اووری سنڈروم (پی سی او ایس)، موٹاپا اور دیگر تولیدی مسائل جیسے ماہواری کی بے قاعدگی، بانجھ پن اور قبل از وقت حمل کے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔
مزید پڑھیے: حاملہ خواتین کے لیے انقلابی پروجیکٹ ’ایوا لو‘، یہ خودکار کموڈ کتنا مفید؟
ڈاکٹر شہناز نے کہا کہ میری نظر میں اس وقت 80 فیصد لڑکیوں میں پی سی او ایس کے مسائل ہو ہی فاسٹ فوڈ کی وجہ سے رہے ہیں کیونکہ فاسٹ فوڈ کی عادت خواتین میں ہارمونز کو بہت تیزی سے ڈسٹرب کرتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح ماہواری میں مسئلہ آتا ہے اور اگر یہ سلسلہ دیر تک چلتا رہے تو خواتین بانجھ پن کی طرف جانا شروع ہو جاتی ہیں۔
ڈاکٹر شہناز نے کہا کہ فاسٹ فوڈ کے مسلسل استعمال سے جسم میں سوزش کی سطح بھی بڑھ سکتی ہے جو تولیدی نظام کی کارکردگی کو متاثر کرتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ متوازن غذا کی کمی کے باعث ضروری وٹامنز اور معدنیات کا فقدان ہوتا ہے جو تولیدی صحت کے لیے اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے گائناکالوجسٹ ڈاکٹر شاہدہ نے کہا کہ اس بات میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ خواتین میں بانجھ پن کی ایک بڑی وجہ پی سی او ایس ہے کیونکہ زیادہ تر خواتین اس کو سمجھ ہی نہیں پاتیں اور ماہواری کے لیے گھریلو ٹوٹکے کرنا شروع کردیتی ہیں۔
ڈاکٹر شاہدہ نے کہا کہ ’دیہات میں اب بھی یہی رواج چلتا آرہا ہے جبکہ پی سی او ایس کو سنجیدگی سے لینا اور بروقت اس کا علاج کروانا بہت ضروری ہے ورنہ یہ بانجھ پن کی شکل اختیار کر لیتا ہے‘۔
مزید پڑھیں: حاملہ خواتین کو سحری اور افطاری میں کونسی غذائیں کھانی چاہییں؟
ان کا کہنا تھا کہ ان کے کلینک میں آنے والی ہر 10 میں سے 8 خواتین کے حمل میں مسائل کی ایک وجہ پی سی او ایس بھی ہوتا ہے اور جب یہ عارضہ شدت اختیار کرتا ہے تو رحم میں رسولیاں بنتی ہیں جو خواتین میں بانجھ پن پیدا کرتی ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ماہواری میں تاخیر یا ماہواری کو کنٹرول کرنے میں مشکل ہونا حمل میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
ڈاکٹر شاہدہ نے کہا کہ شروع میں ان تمام معاملات کو سنجیدگی سے نہیں لیا جاتا جس کی وجہ سے بعد میں پھر مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور آج کے دور میں پی سی او ایس کی بہت بڑی وجہ غیر معیاری طرز زندگی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ چھوٹی چھوٹی بچیاں آتی ہیں جنہیں پی سی او ایس ہوتا ہے کیونکہ ماہواری کی عمر سے پہلے ہی ان کے والدین نے انہیں برگرز، شوارما، پیزا اور دیگر بیکری آئٹمز پر رکھا ہوا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ والدین سمجھتے ہیں کہ بچے کچھ نہیں کھاتے چلو کم از کم فاسٹ فوڈ تو کھا لیتے ہیں لہٰذا انہیں منع نہ کیا جائے حالاں کہ وہ نہیں جانتے کہ روزانہ یہ فاسٹ فوڈ کھانا بچیوں کے لیے ایک زہر کی طرح ہے اور پھر جب تک بچیاں پی سی او ایس کا شکار نہیں ہو جاتیں تب تک کسی کو اس چیز کا خیال بھی نہیں آتا۔
فاسٹ فوڈ اور خواتین کا بانجھ پنگزشتہ چند برسوں میں متعدد تحقیقی مطالعات نے یہ ثابت کیا ہے کہ فاسٹ فوڈ کا زیادہ استعمال خواتین کی تولیدی صحت پر منفی اثرات ڈال سکتا ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق جو خواتین روزانہ فاسٹ فوڈ کا زیادہ استعمال کرتی ہیں ان میں ایگولیشن (بیضہ دانی کا عمل) کے مسائل پیدا ہونے اور حمل کے امکانات میں کمی دیکھی گئی۔
نیوٹریشنسٹ اقصیٰ علی کہتی ہیں کہ فاسٹ فوڈ میں موجود غیر صحت بخش چکنائی (ٹرانس فیٹس) اور مصنوعی اجزا، خواتین کے ہارمونل نظام کو متوازن رکھنے والے عمل میں خلل ڈال سکتے ہیں۔
اقصیٰ علی نے کہا کہ یہ خواتین کی اووری (بیضہ دانی) کے کام کو متاثر کر سکتا ہے، جس سے بانجھ پن کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے مشورہ دیا کہ ایسی خواتین جو شدید پی سی او ایس کے مسائل سے گزر رہی ہیں انہیں چاہیے کہ وہ اپنے طرز زندگی کو سب سے پہلے بدلیں۔ ان کا کہنا تھا کہ خواتین کو ایک متوازن اور صحت مند غذا استعمال کرنا چاہیے جو انسولین کی حساسیت کو بہتر بنانے، ہارمونز کو متوازن کرنے اور وزن کو کنٹرول کرنے میں مدد دے سکے۔
یہ بھی پڑھیے: خواتین میں اووریز کا کینسر کیوں بڑھ رہا ہے؟
اقصیٰ علی نے کہا کہ پی سی او ایس کی مریضوں کو اپنی غذا میں اناج، سبزیاں، دالیں، مچھلی،سبز پتوں والی سبزیاں،گاجر، ٹماٹر اور بیری وغیرہ شامل کرنی چاہییں کیوں کہ یہ غذائیں نہ صرف جسمانی صحت کو بہتر بناتی ہیں بلکہ ہارمونل توازن کو بھی بہتر رکھتی ہیں جس سے تولیدی صحت پر مثبت اثر پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر آپ کو فاسٹ فوڈ بہت زیادہ پسند ہے تو اسے کبھی کبھار کا انتخاب بنائیں جبکہ روزانہ کی بنیاد پر صحت بخش غذاؤں کو ترجیح دیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
فاسٹ فوڈ اور بانجھ پن فاسٹ فوڈ کا استعمال فاسٹ فوڈ کا خواتین پر اثر فاسٹ فوڈ کا لڑکیوں پر اثر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پی سی او ایس خواتین میں خواتین کی کہا کہ اس نے کہا کہ کو متاثر انہوں نے کے مسائل ہوتا ہے سکتا ہے ہے اور کے لیے
پڑھیں:
امریکی کے سمندر میں آتش فشاں کبھی بھی پھٹ سکتا ہے، ماہرین کا انتباہ
امریکا کے مغرب میں زیر سمندر آتش فشاں کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے اور دنیا بھر میں اس مظہر کو براہ راست دیکھا جا سکتا ہیں۔
ایکسیئل سی ماؤنٹ امریکی ریاست اوریگن کے ساحل سے 482 کلو میٹر کے فاصلے پر ژاں ڈی فوکا رج میں واقع ہے اور شمال مغرب پیسیفک میں سب سے فعال آتش فشان ہے۔
سائنس دانوں نے اس زیر سمندر آتش فشاں کی نگرانی کے لیے حال ہی میں اس کی چوٹی کے قریب ایک کیمرا نصب کیا ہے جس سے دنیا بھر کے لوگ اس کے پھٹے وقت کا نظارہ کر سکیں گے۔
یہ لائیو اسٹریم روزنہ ایسٹرن ٹائم اور پیسیفک ٹائم کے مطابق صبح دو بجے، صبح پانچ بجے، صبح آٹھ بجے اور صبح 11 بجے 14 منٹ کے ٹکڑوں میں انٹر ایکٹیو اوشیئنز ویب سائٹ پر چلائی جاتی ہے۔
اوشیئن آبزرویشن کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ ایچ ڈی ویڈیو کا فوکس 14 فٹ لمبے مشروم پر ہے جو فعال ہے اور گرم ذخیرہ خارج کر رہا ہے، جو کہ آتش فشاں کے مغربی حصے پر ایکسیئل سی ماؤنٹ پر موجود ہے۔
واضح رہے کچھ روز قبل یونیورسٹی آف واشنگٹن کے ایک پروفیسر ولیم ولکاک نے ایک بیان میں متنبہ کیا تھا کہ وقت کے ساتھ آتش فشاں سطح کے اندر میگما بھر جانے کی وجہ سے پھول گیا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ کچھ محققین نے خیال پیش کیا ہے کہ پھولنے کا حجم اس کے پھٹنے کے متعلق پیشگوئی کر سکتا ہے اور اگر وہ لوگ ٹھیک ہیں تو یہ بات دلچسپ ہوگی کیوں کہ یہ آتش فشاں اتنا پھول چکا ہے جتنا گزشتہ تین بار پھٹنے سے قبل پھولا تھا۔ یعنی اگر یہ خیال درست ہے تو یہ آتش فشاں کبھی بھی پھٹ سکتا ہے۔
5000 فٹ کی گہرائی میں موجود یہ آتش فشاں 1998، 2011 اور 2015 میں پھٹ چکا ہے۔