وزیراعظم نے ایف بی آر افسران کے لیے اہم پیکیج کی منظوری دے دی
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
وزیر اعظم شہباز شریف نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے افسران کو نقد انعامات دینے کی اسکیم کی منظوری دے دی ہے، 5 بنیادی تنخواہیں انعام میں دی جائیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: مہنگا حج کرنے والوں کے نام ایف بی آر کو بھیجنے کا فیصلہ
میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے ایف بی آر افسران کو انعامات دینے کی اسکیم کے لیے 30 ارب روپے کے پیکیج کی منظوری دی ہے، اس رقم سے ایف بی آر افسران کو نقد انعامات دیے جائیں گے، نقد انعامات صرف انکم ٹیکس اور کسٹمز کے 1800 کیڈر افسران کو دیےجائیں گے۔
دوسری جانب ایف بی آر نے انکم ٹیکس اور کسٹمز کے افسران کی کارکردگی جانچنے کے لیے نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے، جس کے مطابق ایف بی آر، ریٹنگ اور ریوارڈ سسٹم کا 21 جنوری کی سہ پہر ٹیسٹ رن کرے گا جس میں انکم ٹیکس اور کسٹمز افسران پیئر ریٹنگ کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر نے کراچی میں نئے پراپرٹی ریٹ مقرر کردیے
اسکیم کے تحت ٹیکس افسران اپنے سینیئرز، ہم پلہ اور جونیئرز کی رینکنگ کریں گے، افسران کی رینکنگ اے، بی، سی، ڈی اور ای کیٹیگری میں کی جائے گی۔
رینکنگ کے تحت 20 فیصد افسران کو ایک کیٹیگری میں ڈالنا ضروری ہے جب کہ اے کیٹیگری والے افسران کو 5 بنیادی تنخواہیں انعام میں دی جائیں گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news ایف بی آر بنیادی تنخواہیں پاکستان وزیراعظم شہباز شریف.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایف بی ا ر بنیادی تنخواہیں پاکستان وزیراعظم شہباز شریف ایف بی ا ر افسران کو ر افسران کے لیے
پڑھیں:
ریلیف پیکیج آئی ایم ایف کی اجازت سے مشروط کرنا قابل مذمت ہے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-11-10
فیصل آباد(وقائع نگارخصوصی)جماعت اسلامی کے ضلعی امیرپروفیسرمحبوب الزماںبٹ نے کہاہے کہ حکومت کی طرف سے سیلاب متاثرین کیلئے ریلیف پیکیج کو آئی ایم ایف کی اجازت سے مشروط کرنا بھی قابل مذمت اور قومی خود مختاری پر سوالیہ نشان ہے، وزیر اعظم اتنے بے اختیار ہو چکے ہیں کہ وہ آئی ایم ایف سے اجازت لیکر عوام کیلئے بجلی کے بل معاف کر سکیں گے۔ صرف اگست کے بجلی کے بل معاف کرنے کی بجائے اگلے چھ ماہ کے بل معاف کئے جائیں۔انہوںنے کہاکہ سیلاب زدگان کے ریلیف اور امداد کیلئے حکومتی اقدامات ناکافی ہیں۔ حکومت کی طرف سے جامع پیکیج کا اعلان کیا جائے۔صرف بجلی کے بل ہی نہیں متاثرہ علاقوں میں کسانوں کا آبیانہ قرضے اور زرعی انکم ٹیکس معاف کیا جائے، کسانوں کو کھادبیج اور مویشیوں کیلئے چارہ بھی مفت فراہم کیا جائے۔ سیلاب زدہ علاقوں کو آفت زدہ قرار دے کر متاثرین کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے ۔ انہوںنے کہاکہ حکمران فضائی دوروں کی بجائے زمین پر آئیں اور لوگوں کے مسائل حل کریں ۔ متاثرہ علاقوں میں انفراسٹرکچر مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے اور نکاسی آب بڑا مسئلہ ہے۔ بحالی کے اقدامات کے دوران سب سے پہلے تباہ شدہ پلوں کی تعمیر اور آبادیوں سے پانی کی نکاسی کا بندوبست کیا جائے۔ انہوںنے کہاکہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں متاثرین کی بحالی کے لیے بھی ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کا آغاز کریں۔ سیلابی علاقوںمیں تعفن پھیلنے کی وجہ سے ڈینگی، ملیریا، ہیضہ اور دیگر خطرناک بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں، لوگوں کو ادویات میسر نہیں اور طبی عملہ کی شدید کمی ہے۔ بچوں اور حاملہ خواتین کے لیے تمام علاقوں میں میڈیکل کیمپ بنائے جائیں۔