حکومت کا ملک ریاض کی حوالگی کیلئے متحدہ عرب امارات سے رابطہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
قومی احتساب بیورو (نیب) نے کہا ہے کہ پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض اور دیگر افراد کے خلاف دھوکا دہی اور فراڈ کے کئی مقدمات زیر تفتیش ہیں، عوام بحریہ ٹاؤن کے دبئی پروجیکٹ میں سرمایہ کاری نہ کریں، حکومت قانونی طریقے سے ملک ریاض کی حوالگی کے لیے متحدہ عرب امارات کی حکومت سے رابطہ کر رہی ہے۔
نیب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ نیب کے پاس بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض کے خلاف سرکاری اور نجی زمینوں پر قبضے کے مضبوط شواہد موجود ہیں۔
نیب کے مطابق ملک ریاض اور ان کے ساتھیوں نے بحریہ ٹاؤن کے نام پر کراچی، تخت پڑی راولپنڈی اور نیو مری میں زمینوں پر قبضے کیے، ملک ریاض نے سرکاری اور نجی اراضی پر ناجائز قبضہ کر کے بغیر اجازت نامے کے ہاؤسنگ سوسائٹیز قائم کرتے ہوئے لوگوں سے اربوں روپے کا فراڈ کیا ہے۔
نیب نے دعویٰ کیا کہ ملک ریاض نے بحریہ ٹاؤن کے نام پر پشاور اور جام شورو میں زمینوں پر قبضے کیے، انہوں نے بغیر نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ (این او سی) زمینوں پر ناجائز قبضے کر کے ہاؤسنگ سوسائٹیز قائم کی ہیں۔
ترجمان نیب کا کہنا تھا کہ ملک ریاض اور ان کے ساتھیوں لوگوں سے دھوکا دہی کے ذریعے بھاری رقوم وصول کر رہے ہیں، وہ اس وقت این سی اے کے مقدمے میں ایک عدالتی مفرور ہے۔
نیب کا دعویٰ ہے کہ ملک ریاض نیب اور عدالت دونوں کو مطلوب ہیں، نیب نے بحریہ ٹاؤن کے پاکستان کے اندر بے شمار اثاثے ضبط کر چکا ہے، بحریہ ٹاؤن کے مزید اثاثہ جات کو ضبط کرنے کے لیے بلا توقف قانونی کارروائی کرنے جا رہا ہے۔
ترجمان کے مطابق ملک ریاض اس وقت عدالتی مفرور کی حیثیت سے دبئی میں مقیم ہے، بحریہ ٹاؤن کے مالک نے دبئی میں لگژری اپارٹمنٹ کی تعمیرات کے حوالے سے ایک نیا پروجیکٹ شروع کیا ہے، عوام الناس اس حوالے سے مذکورہ پروجیکٹ کے اندر کسی قسم کی سرمایہ کاری سے اپنے آپ کو دور رکھیں۔
نیب کا کہنا تھا کہ سرمایہ کاری کرنے والے منی لانڈرنگ کے زمرے میں آئیں گے، سرمایہ کاری کرنے والوں کو قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
نیب کے مطابق حکومت پاکستان قانونی طریقے سے ملک ریاض کی حوالگی کے لیے متحدہ عرب امارات کی حکومت سے رابطہ کر رہی ہے، نیب قومی احتساب ادارے کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرتا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ دھوکا دہی اور جعلسازی کے ذریعے لوگوں سے ناجائز ہاؤسنگ سوسائٹیز کے پر نیب آگاہی دیتا ہے۔
واضح رہے کہ 6 جنوری 2024 کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 190 ملین پاؤنڈز کے القادر ٹرسٹ ریفرنس میں ملک ریاض سمیت ریفرنس کے 6 شریک ملزمان کو اشتہاری اور مفرور مجرم قرار دے دیا تھا۔
چند روز قبل (17 جنوری 2025) راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قائم احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے 190 ملین پاؤنڈ کے ریفرنس میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کو مجرم قرار دیتے ہوئے 14 سال قید اور ان کی اہلیہ مجرمہ بشریٰ بی بی کو 7 سال قید کی سزا سنا دی تھی، جس کے بعد بشریٰ بی بی کو کمرہ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا تھا۔
احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے عمران خان پر 10 لاکھ اور بشریٰ بی بی پر 5 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا تھا، جرمانے کی عدم ادائیگی پر عمران خان کو مزید 6 ماہ جب کہ بشریٰ بی بی کو 3 ماہ کی قید کی سزا بھگتنا ہوگی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سرمایہ کاری ملک ریاض
پڑھیں:
بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کروانے پر دائر توہین عدالت کی درخواستیں کل سماعت کیلئے مقرر
اسلام آباد:بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کروانے پر سپرٹینڈنٹ اڈیالہ جیل کیخلاف دائر توہین عدالت کیس کی درخواستیں کل سماعت کے لیے مقرر کردی گئیں۔
رجسٹرار آفس اسلام آباد ہائیکورٹ سے جاری کاز لسٹ کے مطابق قومی اسمبلی اور سینٹ کے قائد حزب عمر ایوب اور شبلی فراز کی توہین عدالت کی درخواستیں کل سماعت کے لیے مقرر کردی گئی ہیں۔
بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان کی بھی توہینِ عدالت درخواست بھی کل سماعت کے لیے مقرر کردی گئی۔ جسٹس راجہ انعام امین منھاس کل توہین عدالت درخواستوں پر سماعت کرینگے۔
عدالتی حکم کے باوجود جیل ملاقات نہ ہونے پر پی ٹی آئی رہنماؤں نے توہین عدالت درخواستیں دائر کی تھیں۔
درخواستوں میں کہا گیا ہے کہ عدالتی احکامات کے باوجود بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کروانا عدالتی احکامات کی توہین کے مترادف ہے۔
سیکرٹری داخلہ پنجاب اور جیل سپریٹنڈنٹ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی استدعا کی گئی ہے۔