مجھے نہیں لگتا حماس اسرائیل جنگ بندی قائم رہے ، امریکی صدر
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
واشنگٹن : امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ یہ ہماری نہیں حماس اور اسرائیل کی جنگ ہے، مجھے نہیں لگتا کے جنگ بندی قائم رہے گی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صحافی نے امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے حماس اور اسرائیل کی جنگ بندی کی ڈیل کے حوالے سے سوال کیا۔
صحافی نے سوال کیا ہےکہ کیا آپ کو لگتا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان ہونے والی جنگ بندی میں حماس اور اسرائیل جنگ بندی کے اس فیصلے پر مسلسل عمل کریں گے؟
امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جواب میں کہا کہ مجھے نہیں لگتا کے یہ مسلسل جنگ بندی کی ڈیل پر زیادہ دیر تک ہوتا رہے گا یہ ہماری نہیں حماس اور اسرائیل کی جنگ ہے، مجھے نہیں لگتا کے جنگ بندی قائم رہے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: حماس اور اسرائیل مجھے نہیں
پڑھیں:
صدر ٹرمپ پر نفرت کا الزام لگانے والا امریکا صحافی معطل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا میں اِس وقت ایسا بہت کچھ ہو رہا ہے جو پہلے کبھی نہیں ہوا۔ امریکا کو صحافتی آزادی کے علم برداروں میں نمایاں سمجھا جاتا ہے۔ امریکی ادارے دنیا بھر میں صحافتی آزادی جانچتے رہتے ہیں مگر خود امریکا میں اس حوالے سے جو کچھ ہو رہا ہے وہ شرم ناک ہے۔
امریکی میڈیا گروپ اے بی سی کے رپورٹر ٹیری مورن کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اُن کے معاون اسٹیفن ملر کو اول درجے کے نفرت پھیلانے والے قرار دینے کی پاداش میں معطل کردیا گیا ہے۔ ٹیری مورن نے ایک ایک ٹوئیٹ میں کہا تھا کہ امریکی صدر جو کچھ کر رہے ہیں اُس کے نتیجے میں امریکا اور امریکا سے باہر نفرت پھیل رہی ہے۔ ایسی کیفیت کو برداشت نہیں کیا جانا چاہیے۔
ٹیری مورن نے جو کچھ کہا وہ امریکا میں کسی بھی سطح پر حیرت انگیز نہیں۔ حکومتی شخصیات پر غیر معمولی تنقید امریکی صحافت کا طرہ امتیاز رہی ہے۔ ڈیموکریٹس پر بہت زیادہ تنقید کی جاتی رہی ہے مگر اُنہوں نے کبھی اِس نوعیت کے اقدامات نہیں کیے۔ سابق صدر جو بائیڈن پر غیر معمولی تنقید کی جاتی رہی مگر اُنہوں نے کسی بھی بات کو پرسنل نہیں لیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا مزاج بہت الگ، بلکہ بگڑا ہوا ہے۔ وہ امریکی معاشرے اور ثقافت کی بنیادیں ہلانے والے اقدامات کر رہے ہیں۔ میڈیا کو دباؤ رکھنا بھی اُن کے مزاج اور پالیسیوں کا حصہ ہے۔
ٹیری مورن کے خلاف کی جانے والی کارروائی پر امریکا میں میڈیا کے ادارے جُزبُز ہیں۔ اُن کا استدلال ہے کہ اِس نوعیت کے اقدامات سے ٹرمپ انتظامیہ میڈیا کے اداروں کو دباؤ میں رکھنے کی کوشش کر رہی ہے مگر یہ سب کچھ برداشت نہیں کیا جائے گا اور شہری آزادیوں کے تحفظ کے علم بردار اداروں اور تنظیموں کے پلیٹ فارم سے شدید احتجاج کیا جائے گا۔