پانی کی تقسیم اور ترقیاتی منصوبے: حکومت اور پی پی اختلافات شدید
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
اسلام آباد:سینیٹ اجلاس میں پانی کی تقسیم اور ترقیاتی منصوبوں پر حکومت اور پیپلز پارٹی کے درمیان شدید اختلافات کھل کر سامنے آگئے۔
ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں پانی کے معاملے پر گرما گرم بحث ہوئی، جس میں پیپلز پارٹی نے حکومت پر سندھ کے پانی کے حصے کو نظرانداز کرنے کا الزام عائد کیا۔
پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے دریائے سندھ پر نئی نہریں بنانے کے حکومتی فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس سے سندھ کے حصے کا پانی متاثر ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدام بغیر مشاورت کے کیا گیا، جس کی وجہ سے سندھ کے مختلف علاقوں میں احتجاج جاری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پانی کی کمی کی وجہ سے سندھ اور بلوچستان دونوں شدید متاثر ہو رہے ہیں۔
ن لیگ کے سینیٹر عرفان صدیقی نے پیپلز پارٹی کے اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پانی کی تقسیم کے فارمولے کے مطابق ہی وسائل تقسیم کیے جا رہے ہیں اور اپنے حصے کے پانی میں نہریں بنانا بلاجواز اعتراض ہے۔
وزیر برائے آبی وسائل مصدق ملک نے تفصیلی جواب دیتے ہوئے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد ہر صوبہ اپنے حصے کے پانی کو استعمال کرنے میں آزاد ہے اور کسی بھی صوبے کا پانی کم نہیں کیا جا رہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت پانی کے مسائل کو حل کرنے کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس بلانے پر غور کر رہی ہے۔
بعد ازاں اجلاس میں وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے سندھ میں ایم-6 موٹروے کے منصوبے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ سڑک پورے پاکستان کے لیے اہم ہے اور اسے کراچی تک توسیع دی جائے گی تاہم انہوں نے سابق حکومتوں کو منصوبہ مکمل نہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا، جس پر پیپلز پارٹی کے ارکان نے شدید احتجاج کیا۔
عبدالعلیم خان نے کہا کہ ماضی میں اس منصوبے کو نظرانداز کرنے والی تمام جماعتیں برابر کی ذمہ دار ہیں۔ پیپلز پارٹی نے ان کے بیان پر اعتراض کرتے ہوئے وضاحت طلب کی، جس پر وفاقی وزیر نے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ ان کا مقصد کسی جماعت کی توہین کرنا نہیں تھا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی ہوئے کہا کہ کرتے ہوئے پانی کی
پڑھیں:
بارشوں اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں سندھ حکومت مکمل طور پر متحرک ہے، شرجیل میمن
پریس کانفرنس کرتے ہوئے سندھ کے سینئر وزیر نے کہا کہ آج کراچی کے مسائل کے پیچھے کئی دہائیوں کی سیاسی چالاکیاں اور ادارہ جاتی ناکامیاں ہیں، ہم ان مسائل کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جن سے عوام کا روزمرہ متاثر ہوتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ ملک میں جاری بارشوں اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں سندھ حکومت مکمل طور پر متحرک ہے، ملک کے شمالی علاقوں میں حالیہ بارشوں سے شدید نقصان ہوا ہے، جب کہ سندھ حکومت 2010ء سے اب تک کئی بار طوفانی بارشوں اور سیلابوں کا سامنا کر چکی ہے اور اس ضمن میں مکمل تجربہ رکھتی ہے، اگر کسی بھی دوسرے صوبے کو سندھ حکومت کی ضرورت پڑی، تو ہم ہر ممکن امداد فراہم کرنے کو تیار ہیں۔ کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سندھ کے سینئر وزیر اور صوبائی وزیر برائے اطلاعات، ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت پر تمام پارٹی کارکنان اور قیادت عوام کے ساتھ موجود ہیں اور عوامی خدمت کو اولین ترجیح دی جا رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جہاں تک ایم کیو ایم کا تعلق ہے، ان کی عوامی پذیرائی سب کے سامنے ہے، اب وہ مختلف ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں کبھی اجرک کے نام پر، کبھی لسانیت کے نام پر نفرت پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ کسی سے جواب میں بھی نفرت آمیز بیان آئے اور انہیں سیاسی ہمدردی حاصل ہو۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم ان کی وکٹ پر نہیں کھیلیں گے، ان کی اصلیت عوام جان چکی ہے، جب افاق احمد صاحب جیسی شخصیات جو کبھی کبھار جاگتی ہیں، بڑے جلسوں کا اعلان کرتی ہیں لیکن آخری رات کو واپس ہو جاتی ہیں، تو عوام کو خود سوچنا چاہیئے کہ کون ان کا خیرخواہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کا اصل چہرہ 1940ء سے 1980ء کے درمیان کا تھا، 1986ء کے بعد حالات بدلنا شروع ہوئے، ادارے کمزور کیے گئے اور شہر کو کنٹروورسی میں جھونک دیا گیا۔