زرمبادلہ کی مارکیٹوں میں ڈالر کی قدر میں کتنا اضافہ ہوا؟
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
کراچی:
زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی پیش قدمی برقرار رہی اور روپے کی قدر میں کمی ریکارڈ کی گئی۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف اٹھاتے ہی نئی امریکی پالیسیوں سے عالمی سطح پر دیگر اہم کرنسیوں کے مقابلے میں ڈالر مضبوط ہونے، پاکستان میں خدمات فراہم کرنے والی غیرملکی کمپنیوں کی جانب سے منافع اور ڈیویڈنڈ کی اپنے ملکوں میں منتقلی کا حجم بڑھنے اور گذشتہ 6ماہ میں 114فیصد کے اضافے سے 1.
ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار سمبھالتے ہی چین سمیت دیگر ممالک کی درآمدات پر ڈیوٹی ٹیرف بڑھانے کی پالیسی اختیار کرنے، مقامی ریگولیٹر کی خریداری اور درآمدی نوعیت کی طلب بڑھنے سے انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے تمام دورانیے میں ڈالر کی پیش قدمی جاری رہی۔
ایک موقع پر ڈالر کی قدر 18پیسے کے اضافے سے 278روپے 83پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی تاہم کاروبار کے اختتام پر انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 16پیسے کے اضافے سے 278روپے 81پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی عمرہ زائرین، بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے والے طلباء اور دوروں پر جانے والوں کی ڈیمانڈ برقرار رہنے کے باعث ڈالر کی قدر 07 پیسے بڑھ کر 281روپے 24پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں غیرملکی سرمایہ کاری 20فیصد بڑھ گئی ہے جبکہ جون 2025 تک پاکستان کی جانب سے 20کروڑ ڈالر مالیت کا پانڈا بانڈز کے اجراء اور آئندہ چند ماہ میں سعودی عرب سے ریکوڈک منصوبے میں سرمایہ کاری ڈیل مکمل ہونے جیسی مثبت اطلاعات کی گردش کے باوجود ڈالر کی اڑان دیکھی جارہی ہے۔
یہ اس امر کی نشاندہی کررہی ہے کہ معیشت میں زرمبادلہ کی طلب بتدریج بڑھ رہی ہے اور بیرونی ادائیگیوں کی ضروریات پوری کرنے کی غرض سے ڈالر کی خریداری ہورہی ہے۔
Tagsپاکستان
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان پاکستان کھیل زرمبادلہ کی میں ڈالر کی ڈالر کی قدر رہی ہے
پڑھیں:
تنخواہ داروں پر کتنا ٹیکس ہونا چاہیے؟ سابق وفاقی وزیر نے حکومت کو بجٹ تجاویز پیش کردیں
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سابق نگران وفاقی وزیر ڈاکٹر گوہر اعجاز نے حکومت کو بجٹ تجاویز پیش کر دیں۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق چیئرمین اکنامک پالیسی تھنک ٹینک اور سابق نگران وفاقی وزیر ڈاکٹر گوہر اعجاز نے وفاقی حکومت کو پیش کی گئی بجٹ تجاویز میں کہا کہ صنعت کاری ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے، مستقل 5 سال کی صنعتی اور برآمدی پالیسی ضروری ہے۔
ڈاکٹر گوہر اعجاز کا کہنا تھا شرح سود 6 فیصد اور صنعت کے لیے توانائی کے نرخ 9 سینٹ فی یونٹ بہت اہم ہیں، تنخواہ دار افراد کے لیے زیادہ سے زیادہ ٹیکس کی شرح 20 فیصد تک ہونی چاہیے اور سپر ٹیکس صرف ان کارپوریشنز پر ہو جن کا منافع 10 ارب روپے سے زیادہ ہو۔
ان کا کہنا ہے کہ ٹیکس فائلر پراپرٹی خریداروں پر ود ہولڈنگ ٹیکس گھر مالکان کی حوصلہ شکنی کرتا ہے، ٹیکس فائلر پراپرٹی خریداروں پر ودہولڈنگ ٹیکس واپس لیا جانا چاہیے، زراعت کو جدید بنانا اور پیداواری صلاحیت کو پیمانہ بنانا اور اسے یقینی بنانا ہو گا۔
توانائی اصلاحات میں ریکوریز بہت شاندار رہیں،این ٹی ڈی سی کو تین کمپنیوں میں تقسیم کرنا اہم اقدام تھا، وزیر خزانہ
مزید :