ماہرین نے طلبہ کو مشورہ دیا ہے کہ وہ تدریس کے دوران ہی ڈیجیٹل دور کے بدلتے تقاضوں سے ہم آہنگ ہونے کی کوشش کریں۔ خود اعتمادی، سماجی روابط، تنقیدی اور تخلیقی سوچ کے ذریعے مسائل کا حل تلاش کریں اور اپنے علم کو ہنر میں بدل کر اداروں کی ضرورت بنیں۔

یونی لیور پاکستان نے ایکسپریس میڈیا گروپ کے اشتراک سے حبیب یونیورسٹی میں ’نئے دور کی اہم صلاحیتیں‘ کے موضوع پر آگہی سیشن کا انعقاد کیا۔

سیشن میں شریک بائے پاس کے بانی اور سی ای او عمار حسن، یونی لیور کے میڈیا ڈیجیٹل اینڈ ڈیٹا لیڈ جاوید جعفری اور جیک آف ڈیجیٹل کے شریک بانی و سی سی او فیصل شیخ نے طلبا کے ساتھ اپنے خیالات اور تجربات شیئر کیے۔

ماہرین نے طلبہ کو غیرنصابی سرگرمیوں کی اہمیت، جدید مواد اور کتابوں سے استفادہ کرنے، مشہور شخصیات کی ڈیجیٹل فالوئنگ سے سیکھنے اور خود کو ایک برانڈ کے طور پر دیکھنے کی ترغیب دی۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ طلبا ابھی سے سماجی میل جول، کمیونٹی اور نیٹ ورکنگ سے سیکھتے ہوئے وہ صلاحیتیں پیدا کریں جو بدلتی دنیا میں کامیابی کے لیے ناگزیر ہیں۔

یونی لیور کی منیجر ٹیلنٹ، لرننگ اینڈ آرگنائزیشن مریم نے کہا کہ یونی لیور نے مستقبل کے لیڈر تلاش کرنے کے لیے افرادی صلاحیتوں کی بہتری کی مہم کا آغاز کیا ہے جس کے تحت مختلف جامعات میں پانچ سیشنز منعقد کیے جائیں گے ان سیشنز میں طلبا کو ذاتی اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے بارے میں آگاہی فراہم کی جائیگی جو انہیں کارپوریٹ اداروں کا حصہ بننے کے ساتھ انٹرپرنیورشپ کے لیے درکار خوبیاں پیدا کرنے میں معاون ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ یونی لیور کے ری امیجن ٹیلنٹ جنریشن فار پاکستان اقدام کا مقصد انڈسٹری اور اکیڈمیا میں فاصلہ کم کرنا ہے تاکہ ایسے طلبا تیار کیے جاسکیں جن کی کارپوریٹ انڈسٹری کو تلاش ہے۔

نئے دور کے لیے اہم صلاحیتوں کے عنوان سے منعقدہ پہلے سیشن سے افتتاحی خطاب میں ایکسپریس میڈیا گروپ کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر اظفر نظامی نے کہا کہ پاکستانی طلبا میں نئے اسکلز کا فقدان پایا جاتا ہے، غیرملکی جامعات میں داخلہ لینے کے خواہش مند طلبا نے تعین نہیں کیا ہوتا کہ انہیں وہاں کون سے مضامین پڑھنے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پیشہ ورانہ زندگی میں بھی نئی صلاحیتوں کی ضرورت ہے۔ نوجوانوں میں نئے دور کی صلاحیتوں کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے ایکسپریس میڈیا کا 40ملین صارفین تک وسیع پلیٹ فارم اہم کردار ادا کرے گا اور اس سیشن کے طلبا کے ساتھ ملک بھر میں اس سیشن کو آن لائن دیکھنے والے طلباء بھی مستفید ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نیو اسکلز کے بارے میں معلومات سے بھرے ہوئے ہیں لیکن قابل اعتبار ذرائع کی تصدیق مشکل ہے۔

تاہم، ایکسپریس میڈیا گروپ کے اشتراک سے آج ہونے والا سیشن اور اس میں شریک ماہرین انتہائی مہارت اور اعتبار رکھتے ہیں جس سے نوجوانوں کی بڑی تعداد تک یہ رہنمائی عام کرنے میں مدد ملیگی۔

یونی لیور کے میڈیا ڈیجیٹل اینڈ ڈیٹا لیڈ جاوید جعفری نے کہا کہ ہمیں مستقبل کے لیڈرز کو جدید دور کے تقاضوں سے آگاہ کرنا ہوگا تاکہ وہ خود میں پیشہ ورانہ خوبیاں پیدا کرسکیں۔

انہوں نے طلبا پر زور دیا کہ سیلف لرننگ سے اپنی صلاحیتیں بہتر بنائیں، سماجی میل جول سے اور اپنے اردگرد کے تجربہ کار لوگوں سے سیکھیں، اپنی معلومات کو مسائل کے حل کے لیے استعمال کرنے کی صلاحیت اختیار کریں یونیورسٹی کی تعلیم کے ساتھ سوشل اسکلز بھی انتہائی اہم ہیں اپنی ذات میں چھپی خوبیوں کو پہچانیں اور اپنے passion کی شناخت کریں۔

انہوں نے طلباء میں تجزیے کی صلاحیت، تنقیدی سوچ کی صلاحیت کو بھی ناگزیر قرار دیا۔

جیک آف ڈیجیٹل کے شریک بانی و سی سی او فیصل شیخ نے اپنے تجربات کی بناء پر طلباء کو مشورہ دیا کہ پروگریسیو لرننگ پر توجہ دینا ضروری ہے، اپنی پیشہ ورانہ زندگی میں سکھانے والوں کو تلاش کریں اور دوسروں کے تجربات سے سیکھیں، سوچنا اور اپنی سوچ کو ترتیب دینا سیکھیں، ضروری نہیں کہ جس شعبے میں ڈگری لی جائے اسی شعبے کو پیشہ بنایا جائے اپنی صلاحیتوں کی بناء پر کسی بھی شعبے کا انتخاب کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ کے ذریعے معلومات مل سکتی ہیں لیکن یہ معلومات سوچنا نہیں سکھا سکتیں۔ طلبا کڑیوں کو جوڑ کر ایک تصویر بنانے کی صلاحیت پیدا کریں۔

بائے پاس کے بانی اور سی ای او عمار حسن نے طلباء کی پیشہ ورانہ کامیابی کے لیے خود اعتمادی کو اہم قرار دیا۔

انہوں نے طلباء پر زور دیا کہ وہ اپنی صلاحیتوں کے احسن طریقے سے اظہار کی صلاحیت پیدا کریں۔ نصاب سے ہٹ کر اپنے موضوع اور شعبے سے متعلق تازہ مواد اور کتابوں سے استفادہ کریں۔

انہوں نے کہاکہ طلبا سیلف لرننگ کی عادت ڈالیں، اعداد کا تجزیہ کرکے نتیجہ اخذ کرنے کی صلاحیت حاصل کریں، تنقیدی سوچ، تجزیہ اور تحقیق کو عادت بنائیں اور ڈیجیٹل ٹولز کا موثر استعمال سیکھیں، اپنے شعبے کے ہر مضمون کے بارے میں جزوی علم رکھنے کے بجائے کچھ موضوعات پر اسپیشلائزیشن کو ترجیح دیں، اپنے شعبے کی معروف شخصیات کے ڈیجیٹل فٹ پرنٹ کو فالو کریں اور دیکھیں کہ وہ کن موضوعات پر اظہار خیال کررہے ہیں اور کن لوگوں کو فالو کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج کل ادارے ڈیجیٹل پروفائل کو دیکھ کر بھرتیاں کررہے ہیں جبکہ پیشہ ورانہ کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ آپ اپنے ڈیجیٹل پروفائل کو حقیقت سے ہم آہنگ کریں نا کہ اس پر مصنوعی اور ایسی صلاحیتیں ظاہر کریں جو آپ میں نہ ہوں۔

نئے دور کے لیے اہم صلاحیتوں کے بارے میں منعقدہ سیشن میں شرکت کرنے والے طلباء نے یونی لیور اور ایکسپریس میڈیا کی اس کاوش کو سراہتے ہوئے ایسے سیشنز کو طلبا کے لیے بے حد مفید قرار دیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ایکسپریس میڈیا انہوں نے کہا کہ کے بارے میں پیشہ ورانہ کی صلاحیت کے ساتھ دور کے کے لیے

پڑھیں:

ماں کے دورانِ حمل کووڈ کا شکار ہونے پر بچوں میں آٹزم کا خطرہ زیادہ پایا گیا، امریکی تحقیق

امریکی کے معروف میساچوسٹس جنرل اسپتالکے ماہرین نے ایک نئی تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ جن خواتین کو دورانِ حمل کووِڈ-19 کا انفیکشن ہوا، اُن کے ہاں پیدا ہونے والے بچوں میں آٹزم اور دیگر دماغی و اعصابی نشوونما کے امراض کا خطرہ نمایاں طور پر زیادہ ہوتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق، اگر کسی حاملہ خاتون کا کووِڈ-19 ٹیسٹ مثبت آئے تو اس کے بچے میں دماغی یا اعصابی بیماری پیدا ہونے کا امکان تقریباً 29 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔ یہ تحقیق جمعرات کے روز شائع ہوئی اور امریکی جریدے دی ہِل نے اس کی تفصیلات جاری کیں۔

یہ بھی پڑھیے: صدر ٹرمپ نے ویکسینز کو بچوں میں آٹزم کا ذمہ دار قرار دیدیا، ماہرین کا سخت ردعمل

تحقیق کی سربراہ ڈاکٹر اینڈریا ایڈلو نے کہا کہ نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ کووِڈ-19، دیگر انفیکشنز کی طرح، نہ صرف ماں بلکہ بچے کے دماغی نظام کی نشوونما پر بھی اثر انداز ہو سکتا ہے۔ ان کے مطابق یہ نتائج اس بات کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں کہ دورانِ حمل کووِڈ-19 سے بچاؤ کی کوشش کی جائے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب عوام کا ویکسین پر اعتماد کم ہوتا جا رہا ہے۔ ڈاکٹر ایڈلو میساچوسٹس جنرل اسپتال سے وابستہ مادری و جنینی طب کی ماہر ہیں۔

تحقیق میں مارچ 2020 سے مئی 2021 کے دوران پیدا ہونے والے 18 ہزار سے زائد بچوں کے کیسز کا تجزیہ کیا گیا۔ اس مطالعے میں شامل 861 خواتین دورانِ حمل کووِڈ-19 میں مبتلا تھیں۔ ان میں سے 140 خواتین، یعنی تقریباً 16 فیصد، کے بچوں کو تین سال کی عمر تک آٹزم تشخیص ہوا۔ اس کے برعکس، وہ خواتین جن کا کووِڈ ٹیسٹ منفی آیا، ان کے بچوں میں آٹزم کے کیسز 10 فیصد سے بھی کم پائے گئے۔

یہ بھی پڑھیے: آٹزم پیدا ہونے کی وجہ اور اس کا جینیاتی راز کیا ہے؟

تحقیق سے یہ بھی پتہ چلا کہ لڑکے بچوں میں آٹزم کا خطرہ لڑکیوں کے مقابلے میں زیادہ تھا۔ خاص طور پر وہ بچے زیادہ متاثر پائے گئے جن کی ماؤں کو حمل کے تیسرے مرحلے میں کووِڈ-19 ہوا۔

رپورٹ کے مطابق، متاثرہ بچوں میں سب سے عام مسائل آٹزم اور بولنے یا حرکت سے متعلق اعصابی مسائل تھے۔ ماہرین نے زور دیا ہے کہ ان نتائج کو مدنظر رکھتے ہوئے حاملہ خواتین کے لیے کووِڈ-19 سے بچاؤ اور ویکسینیشن کی اہمیت کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آٹزم انفیکشن کووڈ19 ویکسین

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد، ڈینگی کے کیسز میں اضافہ ہونے لگا
  • شاہد خاقان عباسی کی انجیوپلاسٹی، ڈاکٹروں نے آرام کا مشورہ دیا
  • ایم ڈی کیٹ کے نتائج کا اعلان،کراچی کے طلبا نے سب کو پیچھے چھوڑ دیا
  • ایک روز کے دوران صرف چمن بارڈر سے 10 ہزار افغان مہاجرین واپس اپنے وطن روانہ
  • نادرا کا ڈیجیٹل پاکستان کی جانب ایک اور قدم، نکاح کے آن لائن اندراج کا آغاز
  • ماں کے دورانِ حمل کووڈ کا شکار ہونے پر بچوں میں آٹزم کا خطرہ زیادہ پایا گیا، امریکی تحقیق
  • میزان بینک اور ویزا کے درمیان شراکت داری میں توسیع کا معاہدہ
  • پاک فوج دفاعِ وطن کیلیے پُرعزم ہے، کسی بھی جارحیت کا جواب انتہائی سخت ہوگا، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • کسی بھی بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا، ترجمان پاک فوج
  • آج کا دن کیسا رہے گا؟