امریکا کی 22 ریاستوں کی جانب سے منگل کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک صدی پرانے امیگریشن پریکٹس یعنی پیدائشی حق شہریت کو ختم کرنے کے اقدام کو روکنے کے لیے مقدمہ دائر کیا ہے۔

پیدائشی حق شہریت اس بات کی ضمانت دیتا ہے کہ امریکا میں پیدا ہونے والے بچے اپنے والدین کے امریکا میں امیگریشن کی حیثیت سے قطع نظر شہری ہوں گے، تاہم صدر ٹرمپ کی جانب سے اس کے خلاف حکم نامے کو ڈیموکریٹک اکثریت رکھنے والی 22 ریاستوں کے اٹارنی جنرلز نے عدالت میں چیلنج کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مرد اور عورت، امریکا میں 2 ہی جنس ہوں گی، ڈونلڈ ٹرمپ نے حکم نامہ جاری کردیا

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا تقریباً 700 الفاظ پر مشتمل ایگزیکٹو آرڈر، جو پیر کی رات گئے جاری کیا گیا، ان کے صدارتی مہم کے دوران کیے وعدوں کی تکمیل کے مترادف ہے، تاہم صدر کی امیگریشن پالیسیوں اور شہریت کے آئینی حق پر ایک طویل قانونی جنگ متوقع ہے۔

ڈیموکریٹک اٹارنی جنرل اور تارکین وطن کے حقوق کے حامیوں کا کہنا ہے کہ پیدائشی حق شہریت کا سوال حل شدہ قانون ہے اور یہ کہ صدر کے پاس وسیع اختیارات ہوتے ہیں تاہم وہ بادشاہ نہیں ہوتا۔

مزید پڑھیں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلے دن کونسے بڑے فیصلے کیے؟

صدر کے حکم نامے کیخلاف عدالت سے رجوع کرنیوالی 22 ریاستوں میں سے ایک ریاست نیو جرسی کے اٹارنی جنرل میٹ پلاٹکن کا کہنا ہے کہ صدر بیک جنبش قلم 14ویں ترمیم کے وجود کو ختم نہیں کرسکتے اور یہی اصل بات ہے۔

وائٹ ہاؤس نے کہا کہ وہ عدالت میں ریاستوں کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہے اور اس ضمن میں دائر مقدمات کو ’بائیں بازو کی مزاحمت کی توسیع کے علاوہ کچھ نہیں‘ قرار دیا۔

مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ کی حلف برداری کے بعد ایلون مسک پر نازی سلیوٹ دینے کا الزام

وائٹ ہاؤس کے ڈپٹی پریس سیکریٹری ہیریسن فیلڈز نے کہا کہ بنیاد پرست بائیں بازو کے لوگ یا تو لہروں کے مخالف تیرنے کا انتخاب کر سکتے ہیں اور لوگوں کی زبردست خواہش کو مسترد کر سکتے ہیں، یا وہ صدر ٹرمپ کے ساتھ مل کر کام کر سکتے ہیں۔

کنیکٹیکٹ کے اٹارنی جنرل ولیم ٹونگ، پیدائشی حق سے امریکی شہری اور ملک کے پہلے چینی نژاد منتخب اٹارنی جنرل نے کہا کہ مقدمہ ان کے لیے ذاتی نوعیت کی اہمیت رکھتا ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا میں الیکٹرک گاڑیوں کا ہدف بھی صدر ٹرمپ کے نشانے پر آگیا

’14ویں ترمیم وہ کہتی ہے جو اس کا مطلب ہے، اور اس کا مطلب وہی ہے جو وہ کہتی ہے، اگر آپ امریکی سرزمین پر پیدا ہوئے ہیں، تو آپ امریکی ہیں، بس اتنا ہی مطلب ہے اس کا، فل سٹاپ۔‘

’اس سوال پر کوئی جائز قانونی بحث نہیں ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ٹرمپ اس معاملے پر ہر لحاظ سے غلط ہیں لیکن یہ انہیں ابھی میرے جیسے امریکی خاندانوں کو شدید نقصان پہنچانے سے نہیں روکے گا۔‘

مزید پڑھیں: اب ہم مریخ پر قدم رکھیں گے، امریکا کو کوئی فتح نہیں کر سکتا، ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر کے عہدے کا حلف اٹھا لیا

ان معاملات میں مسئلہ یہ ہے کہ ریاستہائے متحدہ امریکا میں پیدا ہونے والے کسی بھی شخص کو شہریت کا حق دیا جائے، چاہے ان کے والدین کی امیگریشن کی حیثیت کچھ بھی ہو۔

ریاست ہائے متحدہ امریکا میں سیاحتی یا دوسرے ویزے پر یا غیر قانونی طور پر ملک میں موجود لوگ اگر ان کا بچہ یہاں پیدا ہوتا ہے تو وہ اس امریکی شہری بچے کے والدین بن سکتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

14ویں ترمیم اٹارنی جنرل امریکا امیگریشن پریکٹس بائیں بازو بنیاد پرست پیدائش حق شہریت حکم نامے ڈونلڈ ٹرمپ میٹ پلاٹکن ہیریسن فیلڈز وائٹ ہاؤس.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: 14ویں ترمیم اٹارنی جنرل امریکا امیگریشن پریکٹس بنیاد پرست پیدائش حق شہریت ڈونلڈ ٹرمپ ہیریسن فیلڈز وائٹ ہاؤس اٹارنی جنرل ڈونلڈ ٹرمپ پیدائشی حق امریکا میں مزید پڑھیں حق شہریت سکتے ہیں کے لیے

پڑھیں:

ہیگستھ پیٹ بہترین کام کر رہے ہیں‘ میڈیا پرانے کیس کو زندہ کرنے کی کوشش کررہا ہے .ڈونلڈ ٹرمپ

واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 اپریل ۔2025 )امریکہ کے وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ کی جانب سے مبینہ طور پر ایک گروپ چیٹ میں یمن پرحملے کی تفصیلات شیئر کیے جانے کے بعد انہیں شدید تنقید کا سامنا ہے تاہم صدر ڈونلڈ ٹرمپ اب بھی ان کا دفاع کرتے نظر آ رہے ہیں نجی چیٹ گروپ میں امریکی وزیر دفاع کی اہلیہ، بھائی اور ان کے ذاتی وکیل بھی شامل تھے.

(جاری ہے)

صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ پیٹ بہترین کام کر رہے ہیں ہر کوئی ان سے خوش ہے امریکی جریدے کے مطابق وائٹ ہاﺅس حکام نے اس واقعے کی سنگینی کو کم کر کے دکھانے کی کوشش کی ہے تاہم صدرٹرمپ نے اس کی تردید نہیں کی انہوںنے صحافیوں کو بتایا کہ انہیں وزیر دفاع پر کافی بھروسہ ہے انہوں نے کہا کہ یہ وہی پرانا کیس ہے جسے میڈیا دوبارہ زندہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے.

ہیگستھ کی سگنل چیٹ کی خبر سب سے پہلے نیویارک ٹائمز نے شائع کی تھی تاحال ہیگسٹھ نے ان خبروں پر براہ راست کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے جبکہ وائٹ ہاﺅس کی جانب سے نیویارک ٹائمز کو بھیجے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس چیٹ میں کوئی خفیہ معلومات شیئر نہیں کی گئیں جبکہ نیویارک ٹائمز کا کہنا ہے کہ ”ڈیفنس ٹیم ہڈل“ نامی یہ نجی گروپ ہیگستھ نے خود بنایا تھا اور15 مارچ کو چیٹ گروپ میں بھیجے گئے پیغام میں حوثی جنگجوﺅں پر حملے میں حصہ لینے والے جنگی جہازوں کی تفصیلات اور شیڈول تک شامل تھا.

امریکی وزیردفاع ہیگستھ کی بیوی جینیفر فاکس نیوز کی سابق پروڈیوسر ہیں اور ان کے پاس کوئی سرکاری عہدہ نہیں ہے اس سے قبل ہیگستھ کو اپنی بیوی کو غیر ملکی راہنماﺅں کے ساتھ حساس نوعیت کی ملاقاتوں میں اپنے ہمراہ لے جانے پر بھی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا ہیگستھ کے بھائی اور ان کے ذاتی وکیل ٹم پارلا وزارتِ دفاع کے عہدیدار ہیں تاہم یہ واضح نہیں کہ ان تینوں افراد کو یمن میں امریکی حملے کی پیشگی اطلاع کی کیا ضرورت ہو سکتی ہے.

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ اعلیٰ امریکی عہدیداروں کو ”سگنل“ چیٹ گروپ میں حساس معلومات شیئر کرنے پر تنقید کا سامنا ہے اس سے قبل گذشتہ ماہ بھی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے ایک صحافی کو سگنل ایپ کے ایک ایسے گروپ چیٹ میں شامل کر لیا تھا جہاں اعلیٰ امریکی حکام حوثی جنگجوﺅں پر حملے کے منصوبے کے بارے میں تبادلہ خیال کر رہے تھے تاہم یہ گروپ امریکی مشیربرائے قومی سلامتی مائیکل والٹزکی جانب سے بنایا گیا تھا”سی بی ایس“ نیوز نے بھی اپنے ذرائع کے حوالے سے تصدیق کی ہے کہ اس معاملے میں ہیگستھ نے نجی چیٹ گروپ میں یمن میں جاری فضائی حملوں کے بارے میں تفصیلات شیئر کی تھیں گذشتہ ماہ” دی ایٹلانٹک “میگزین کے چیف ایڈیٹر جیفری گولڈ برگ نے انکشاف کیا تھا کہ انہیں سگنل میسیجنگ ایپ کے ایک ایسے گروپ میں شامل کیا گیا تھا جس میں قومی سلامتی کے مشیر مائیکل والٹز اور نائب صدر جے ڈی ونس نامی اکاﺅنٹ بھی شامل تھے گولڈبرگ کے مطابق انہوں نے حملوں سے متعلق ایسے خفیہ فوجی منصوبے دیکھے ہیں جن میں اسلحہ پیکجز، اہداف اور حملے کے اوقات بھی درج تھے اور یہ بات چیت بمباری ہونے سے دو گھنٹے پہلے ہو رہی تھی.

گولڈ برگ کا کہنا تھا کہ امریکی حکام کی قسمت اچھی تھی کہ ان کے نمبر کو گروپ میں شامل کیا گیا تھا ان کے مطابق کم از کم یہ کسی ایسے شخص کا نمبر نہیں تھا جو حوثیوں کا حامی تھا کیونکہ اس چیٹ گروپ میں ایسی معلومات شیئر کی جا رہی تھیں جس کے نتیجے میں اس آپریشن میں شامل افراد کی جان کو خطرہ لاحق ہو سکتا تھا.

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ ٹیرف کے خلاف امریکا کی 12 ریاستوں نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا دیا
  • صدر ٹرمپ کا چین پر ٹیرف میں کمی کا عندیہ، امریکی ریاستوں کا عدالت سے رجوع
  • ٹرمپ کو ایک اور جھٹکا، امریکی عدالت کا وائس آف امریکا کو بحال کرنے کا حکم
  • امریکا کیساتھ بات چیت کا دروازہ مکمل طور پر کھلا ہے؛ چین
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بڑا یوٹرن: چین کے ساتھ معاہدہ کرنے کا اعلان
  • امریکی صدر کا یوٹرن، چین کے ساتھ معاہدہ کرلیں گے، ٹرمپ
  • امریکی صدر کا یوٹرن، چین کے ساتھ معاہدہ کرلیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ’وہ عیسائی نہیں ہوسکتا‘ پوپ فرانسس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں ایسا کیوں کہا؟
  • ہیگستھ پیٹ بہترین کام کر رہے ہیں‘ میڈیا پرانے کیس کو زندہ کرنے کی کوشش کررہا ہے .ڈونلڈ ٹرمپ
  • ہارورڈ یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ کے فنڈز روکنے کے اقدام کو عدالت میں چیلنج کر دیا