ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹک ٹاک پر پابندی کو 75 دن تک ملتوی کردیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنی ذمہ داری سنبھالتے ہی ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم ٹک ٹاک پر عائد پابندی کو 75 دن کے لیے مؤخر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق امریکی صدر نے اپنے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر کے اس پابندی کو ملتوی کر دیا۔ اس آرڈر کے تحت امریکی حکام کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اس مدت کے دوران ٹک ٹاک پر پابندی کے حوالے سے کوئی قدم نہ اٹھائیں۔
یہ اقدام 20 جنوری کو صدر بائیڈن کی جانب سے کیا گیا، تاہم اس کا نفاذ 19 جنوری سے شروع ہوا تھا۔
ایگزیکٹو آرڈر میں صدر بائیڈن نے اپنے مشیروں اور متعلقہ حکام سے مشاورت کا ارادہ ظاہر کیا ہے تاکہ اس معاملے پر مزید غور کیا جا سکے۔
یاد رہے کہ امریکی ایوان نمائندگان نے اپریل 2024 میں ایک قانون منظور کیا تھا جس میں ٹک ٹاک کو 19 جنوری تک اپنے امریکی آپریشنز فروخت کرنے کی ہدایت کی گئی تھی، بصورت دیگر اس پر پابندی عائد کی جائے گی۔
ٹک ٹاک نے اپنے امریکی شیئرز فروخت نہیں کیے تھے، جس وجہ سے ٹک ٹاک نے 19 جنوری 2025 کو کچھ دیر کے لیے اپنی سروسز امریکا میں بند کردی تھیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ٹک ٹاک
پڑھیں:
ضرورت پڑی تو ایران کو پھر نشانہ بنائیں گے، ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر ضرورت پیش آئی تو ایران کے جوہری مراکز پر دوبارہ حملہ کیا جا سکتا ہے۔
یہ وارننگ انہوں نے پیر کی شب سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر جاری ایک پوسٹ میں دی۔
یہ بھی پڑھیں:ایران ایٹمی معاہدہ: امریکا اور یورپ کا آئندہ ماہ کی آخری تاریخ پر اتفاق
ٹرمپ کا بیان ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کے اس انٹرویو کے ردعمل میں آیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ ایران یورینیم کی افزودگی سے دستبردار نہیں ہوگا، اگرچہ گزشتہ ماہ امریکی بمباری سے جوہری پروگرام کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں کہا کہ ’جی ہاں، جیسا کہ میں نے کہا تھا، انہیں شدید نقصان پہنچا ہے، اور اگر ضرورت ہوئی تو ہم دوبارہ ایسا کریں گے‘۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ22 جون کو امریکی فضائی حملوں میں ایران کے 3 اہم افزودگی مراکز فردو، نطنز اور اصفہان کو نشانہ بنایا گیا تھا، یہ کارروائی اسرائیل اور ایران کے درمیان 12 روزہ تنازع کے دوران کی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:ایران کو دبانے کی کوشش، ڈونلڈ ٹرمپ کی خطرناک چال
اگرچہ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ ایران کے جوہری مراکز مکمل طور پر تباہ کر دیے گئے ہیں، تاہم بعد ازاں ایک امریکی انٹیلی جنس رپورٹ میں کہا گیا کہ ایرانی پروگرام کو صرف چند ماہ کے لیے مؤخر کیا جا سکا ہے۔ وائٹ ہاؤس نے اس رپورٹ کو قطعی طور پر غلط قرار دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی صدر ایٹمی تنصیاب ایران ٹرمپ سوشل ٹرتھ