ڈاؤن سنڈروم والے بچوں کے چہرے تقریباً ایک جیسے کیوں ہوتے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
ڈاؤن سنڈروم والے بچے ہر معاشرے میں پائے جاتے ہیں لیکن کیا وجہ ہے دنیا کے ایک کونے سے لیکر دوسرے کونے تک ایسے تمام بچوں کے چہرے ایک دوسرے سے بہت زیادہ مماثل ہوتے ہیں؟
ڈاؤن سنڈروم والے بچوں کے چہرے ایک جیسے ہوتے ہیں کیونکہ ان کے خلیوں میں جینیاتی مادے کروموسوم 21 کی ایک اضافی نقل موجود ہوتی ہے جس کی وجہ سے نشوونما میں تبدیلی آتی ہے۔
یہ اضافی جینیاتی مواد چہرے اور کھوپڑی کی معمول کی نشوونما میں خلل ڈالتا ہے۔
کروموسوم 21 کی جب اضافی کاپی ہوتی ہے تو ڈاؤن سنڈروم والے لوگوں میں مجموعی طور پر 46 کے بجائے 47 کروموسوم ہوجاتے ہیں جبکہ عام لوگوں میں 46 ہوتے ہیں۔
یہ اضافی جینیاتی مواد نشوونما میں تبدیلیوں کا سبب بنتا ہے جو چہرے کی ساخت کو متاثر کرتا ہے۔ ان تبدیلیوں میں چھوٹا مگر چوڑا سر اور کھوپڑی کی ہڈیوں کے متعدد جوڑ آپس میں مل جاتے ہیں۔
ایسے لوگوں کی مزید چہرے کی خصوصیات میں چھوٹے کان، آنکھوں کا اوپر کی طرف تھوڑا چڑھاؤ اور غیرمعمولی زبان۔
واضح رہے کہ ڈاؤن سنڈروم ایک جینیاتی غیرمعمولی حالت ہے جو ذہنی معذوری اور جسمانی غیرمعمولی حالتوں کا بھی سبب بنتی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈاؤن سنڈروم والے ہوتے ہیں
پڑھیں:
27ویں ترمیم کو ایسی خوفناک چیز بنا کر پیش کیا جا رہا ہے جیسے طوفان ہو، رانا ثناء
رانا ثناء اللّٰہ : فائل فوٹووزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ 27ویں ترمیم کو ایسی خوفناک چیز بنا کر پیش کیا جا رہا ہے جیسے طوفان ہو۔
جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ جن چیزوں کا ذکر بلاول بھٹو نے کیا کونسی چیز ہے جو زیر بحث نہیں رہی، ان چیزوں پر تو گفتگو دو چار ماہ سے ہورہی ہے، اتحادیوں اور دیگر سے بات کریں گے، اتحادیوں سے مشاورت کے بعد چیزوں کو سامنے لائیں گے۔
مشیر وزیراعظم نے کہا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی ایسی دستاویز لوگوں کے درمیان لائیں جس پر اتفاق ہو یہ زیادہ مناسب ہوگا، ترمیم اگر آرہی ہے تو اس میں جمہوریت کے لیے کوئی خطرے کی بات نہیں، 27ویں ترمیم پر ابھی مشاورت کا آغاز ہوا ہے ،اسٹیک ہولڈز سے مشاورت ہوگی۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مسلم لیگ کے وفد نے وزیرِاعظم شہباز شریف کی سربراہی میں صدر آصف علی زرداری اور اِن سے ملاقات کی ہے۔
رانا ثناء نے کہا کہ میثاق جمہوریت میں ہمارا پہلے دن سے موقف ہے کہ آئینی عدالت بننی چاہیے، سب کی رائے ہے اگر آئینی عدالت ہو تو بہتر اور پائیداری سے معاملہ چل سکتا ہے، آئینی عدالت کے بجائے آئینی بینچ کی تجویز پی ٹی آئی نے دی تھی۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا آئینی عدالت پر اتفاق ہے میثاق جمہوریت پر دستخط ہیں، ججز کے ٹرانسفر کا اختیار حکومت کو نہیں جوڈیشل کمیشن کو ہونا چاہیے، این ایف سی پر بات شروع ہوگی تو پتا چلے گا کون ناراض اور کون راضی ہے۔
رانا ثناء نے مزید کہا کہ اپوزیشن میں تو دوڑ لگی ہے کہ کون زیادہ جارحانہ انداز اپنائے اور اس کی تعریف ہو، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سے ہماری بات کروادیں، وزیراعظم نے دو مرتبہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سے بات کی، اتفاق رائے کے بغیر کوئی آئینی ترمیم نہیں ہوگی۔