ڈاؤن سنڈروم والے بچوں کے چہرے تقریباً ایک جیسے کیوں ہوتے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
ڈاؤن سنڈروم والے بچے ہر معاشرے میں پائے جاتے ہیں لیکن کیا وجہ ہے دنیا کے ایک کونے سے لیکر دوسرے کونے تک ایسے تمام بچوں کے چہرے ایک دوسرے سے بہت زیادہ مماثل ہوتے ہیں؟
ڈاؤن سنڈروم والے بچوں کے چہرے ایک جیسے ہوتے ہیں کیونکہ ان کے خلیوں میں جینیاتی مادے کروموسوم 21 کی ایک اضافی نقل موجود ہوتی ہے جس کی وجہ سے نشوونما میں تبدیلی آتی ہے۔
یہ اضافی جینیاتی مواد چہرے اور کھوپڑی کی معمول کی نشوونما میں خلل ڈالتا ہے۔
کروموسوم 21 کی جب اضافی کاپی ہوتی ہے تو ڈاؤن سنڈروم والے لوگوں میں مجموعی طور پر 46 کے بجائے 47 کروموسوم ہوجاتے ہیں جبکہ عام لوگوں میں 46 ہوتے ہیں۔
یہ اضافی جینیاتی مواد نشوونما میں تبدیلیوں کا سبب بنتا ہے جو چہرے کی ساخت کو متاثر کرتا ہے۔ ان تبدیلیوں میں چھوٹا مگر چوڑا سر اور کھوپڑی کی ہڈیوں کے متعدد جوڑ آپس میں مل جاتے ہیں۔
ایسے لوگوں کی مزید چہرے کی خصوصیات میں چھوٹے کان، آنکھوں کا اوپر کی طرف تھوڑا چڑھاؤ اور غیرمعمولی زبان۔
واضح رہے کہ ڈاؤن سنڈروم ایک جینیاتی غیرمعمولی حالت ہے جو ذہنی معذوری اور جسمانی غیرمعمولی حالتوں کا بھی سبب بنتی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈاؤن سنڈروم والے ہوتے ہیں
پڑھیں:
امریکہ کی طرف جھکاؤ پاکستان کو چین جیسے دوست سے محروم کر دے گا،علامہ جواد نقوی
سربراہ تحریک بیداری امت مصطفی کا لاہور میں تقریب سے خطاب میں کہنا تھا کہ امریکہ نے کبھی کسی کیساتھ وفاداری نہیں کی، وہ ہمیشہ شیطانِ اکبر رہا ہے،حکومت پاکستان کا یہ کہنا کہ امریکہ بھی ہمارا دوست ہے اور چین بھی ہمارا ساتھی، ایک خود فریبی ہے، کیونکہ ایک بغل میں دو تربوز نہیں سنبھالے جا سکتے۔ یہ پالیسی کبھی کامیاب نہیں ہو سکتی۔ اسلام ٹائمز۔ سربراہ تحریک بیداری امت مصطفی علامہ سید جواد نقوی نے لاہور میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان کا یہ کہنا کہ امریکہ بھی ہمارا دوست ہے اور چین بھی ہمارا ساتھی، ایک خود فریبی ہے، کیونکہ ایک بغل میں دو تربوز نہیں سنبھالے جا سکتے۔ یہ پالیسی کبھی کامیاب نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے حکمران بارہا یہ غلطی دہراتے رہے ہیں کہ امریکہ پر اعتماد کیا جائے، حالانکہ امریکہ نے کبھی کسی کیساتھ وفاداری نہیں کی۔ وہ ہمیشہ سے شیطانِ اکبر رہا ہے، جس نے پاکستان میں بحران کھڑے کیے، اپنے مفادات سمیٹے اور حکمرانوں کو محض ایک کھلونا بنایا۔ اگر یہی رویہ جاری رہا تو امریکہ ایک بار پھر پاکستان کو بحرانوں میں دھکیل دے گا۔
علامہ سید جواد نقوی نے کہا کہ اگر پاکستان اپنی پالیسی میں امریکہ کی طرف جھکاؤ اختیار کرے گا تو اس کا سب سے بڑا نقصان یہ ہوگا کہ چین جیسے دوست کو کھو بیٹھے گا۔ چین اس وقت دنیا کی سب سے بڑی پروڈکشن فیکٹری ہے اور اس کی نظریں بھارت کی وسیع مارکیٹ پر بھی مرکوز ہیں۔ اگر چین پاکستان کے بجائے بھارت کا رخ کر لے تو یہ پاکستان کیلئے بہت بڑا دھچکہ ہوگا۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ سب کچھ امریکہ کی بڑی کامیابی اور خاص طور پر ٹرمپ کیلئے ایک عظیم سیاسی جیت ہوگی اگر وہ پاکستان کو چین سے دور کرنے میں کامیاب ہو گیا۔ اس لیے وقت کا تقاضا ہے کہ پاکستان اپنی پالیسیوں کو حقیقت پسندانہ رخ دے اور امریکہ جیسے دھوکے باز ملک پر تکیہ کرنے کے بجائے اپنے حقیقی اتحادیوں کا ہاتھ مضبوطی سے تھامے۔