وفاقی محتسب کے علاقائی دفتر سے آزاد کشمیر کے شہریوں کو کتنا فائدہ ہوگا؟
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
آزاد کشمیر میں وفاقی محتسب سیکریٹریٹ کے علاقائی دفتر کا افتتاح کردیا گیا ہے، شہریوں نے اس اقدام کا خیرمقدم کیا ہے۔
بدھ کے روز وفاقی محتسب اعجاز احمد قریشی نے آزاد جموں وکشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں وفاقی محتسب سیکر ٹیر یٹ کے علا قائی دفتر کا افتتاح کیا۔
افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی محتسب اعجاز احمد قریشی نے کہا کہ مظفر آباد آزاد کشمیر اور گلگت میں دو نئے دفاتر قائم ہونے کے بعد ملک بھر کے 24 شہروں میں یہ ادارہ عوام الناس کو سہولیات فراہم کر رہا ہے، رواں سال دور دراز علاقوں میں مزید نئے دفاتر کھولے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت کیجانب سے پائیڈ کے وائس چانسلر پر 5 لاکھ روپے جرمانہ، وجہ کیا بنی؟
وفاقی محتسب اعجاز احمد قریشی نے آزاد کشمیر میں کام کرنے والے وفاق کے سرکاری افسران پر زور دیا ہے کہ وہ غریب عوام کی شکایات کے فوری ازالے کو یقینی بنائیں۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی محتسب ادارے کی پہنچ اور رسائی میں مسلسل اضافے کی وجہ سے سال 2024 کے دوران عوامی شکایات کی دادرسی کے ریکارڈ میں اضافہ ہوا، وفاقی محتسب میں 2 لاکھ 26 ہزار 371 شکایات موصول ہوئیں جب کہ 2 لاکھ 23 ہزار 171 شکایات کے فیصلے کیے گئے ہیں جو 2023 سے 16 فیصد زیادہ ہیں، 93 فیصد فیصلوں پر عملدرآمد بھی ہو گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی محتسب کے انوسٹی گیشن افسران ملک کے دور دراز علاقوں میں خود جاکر کھلی کچہریاں منعقد کر کے عوام الناس کو ان کے گھر کی دہلیز پر انصاف فراہم کررہے ہیں، وفاقی محتسب سیکریٹریٹ غریبوں کی عدالت ہے جس کا مقصد نا دار اور پسماندہ طبقے کی شکایات کی داد رسی کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: سابق وفاقی محتسب کو توہین عدالت کیس میں نوٹس جاری
قبل ازیں وفاقی محتسب اعجاز احمد قریشی نے آزاد جموں و کشمیر میں وفاقی حکومت کے اداروں کے سربراہان کے ساتھ اجلاس کی صدارت کی،اجلاس میں ڈائریکٹر جنرل محتسب سیکریٹریٹ اشفاق احمد خان، کمشنر آئی آر ڈی علاقائی آزاد کشمیر منصور قادر ڈار اور وفاقی محتسب کے دائرہ کار میں آنے والے سرکاری اداروں کے اعلیٰ افسران نےبھی شرکت کی۔
اس موقع پر وفاقی محتسب اعجاز احمد قریشی نے سرکاری افسران پر زور دیا کہ وہ غریب لوگوں کی شکایات کے ازالے کے لیے اپنی تمام تر کوششیں بروئے کارلائیں۔
مظفرآباد کے رہاشی ظفیر راٹھور نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آزاد کشمیر میں محتسب کے علاقائی دفتر سے لوگوں کو فائدہ ہوگا، آزاد کشمیر میں برادری ازم کے کلچر سے لوگوں کو انصاف کی فراہمی میں مشکلات پیش آتی تھیں، وفاقی محتسب کے مظفرآباد میں دفتر کا قیام ہی مشکلات کا بہترین حل ہے ۔
یہ بھی پڑھیں: فوزیہ وقار نے وفاقی محتسب برائے تحفظ ہراسانی کا حلف اٹھا لیا
سیاسی رہنما و ماہر قانون ماجد اعوان نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہ ’موجودہ وفاقی اداروں کی نسبت قانونی تنازعات کے حل کے لیے مظفرآباد میں آفس قائم ہونا عوام کے لیے ریلیف ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر میں محتسب کا دفتر بھی موجود تھا اور بین الاقوامی فورم پر نمائندگی بھی موجود تھی جس پر بھارت نے کئی بار اعتراضات بھی کیے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news آزاد کشمیر اعجاز احمد قریشی پاکستان سیکریٹریٹ مظفرآباد وفاقی محتسب.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان سیکریٹریٹ وفاقی محتسب وفاقی محتسب اعجاز احمد قریشی نے وفاقی محتسب کے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
جموں و کشمیر میں ریاست کا درجہ بحال کرنے کیلئے حالات کو معمول پر لانا ہوگا، عارف محمد خان
بہار کے گورنر نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ملک میں وزیراعظم سمیت ہر کوئی ریاستی حیثیت کی بحالی کی خواہش رکھتا ہے، تاہم ہمیں ایسا ہونے کیلئے معمول کی صورتحال پیدا کرنی چاہیئے۔ اسلام ٹائمز۔ ریاست بہار کے گورنر عارف محمد خان نے کہا کہ جموں و کشمیر میں ریاست کا درجہ بحال کرنا ملک اور وزیراعظم نریندر مودی کی "متفقہ" خواہش ہے، لیکن اس بات پر زور دیا کہ حالات کو معمول پر لانا ضروری ہے، وہ ڈل جھیل کے کنارے ایس کے آئی سی سی (SKICC) میں "جموں و کشمیر میں امن، عوام اور امکانات" کے موضوع پر دو روزہ بین الاقوامی سیمینار میں شرکت کے لئے سرینگر میں ہیں۔ انہوں نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ملک میں وزیراعظم سمیت ہر کوئی ریاستی حیثیت کی بحالی کی خواہش رکھتا ہے، تاہم ہمیں ایسا ہونے کے لئے معمول کی صورتحال پیدا کرنی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا چاہیئے کہ قانون کی عام حکمرانی اسی طرح لاگو ہو جس طرح کہیں اور ہو۔ عارف محمد خان نے کہا کہ کورونا وائرس کی ابتدا ایک مخصوص جگہ سے ہوئی لیکن اس نے پوری دنیا کو تباہ کر دیا۔ اسی طرح فسادیوں سے لاحق خطرہ صرف کشمیر کے لئے تشویش کا باعث نہیں ہے، یہ سب کے لئے تشویش کا سبب ہے۔
جموں و کشمیر کو ملک کا تاج قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ کشمیر کو ایسی تکلیف دہ صورتحال سے گزرنا پڑا۔ گورنر نے کہا کہ بہت سے لوگوں نے تقسیم کی قیمت چکائی، لیکن کشمیر نے سب سے زیادہ قیمت ادا کی۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں مجھے بتایا گیا کہ معصوم لوگ اکثر مصیبت کا شکار ہوتے ہیں، یہ فطرت کا قانون ہے کہ جب فتنہ (بدامنی) پھیلتا ہے تو بے گناہوں کو بھی لامحالہ نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ انہون نے کہا کہ اس سے میرا دل ٹوٹتا ہے، لیکن صرف فسادیوں کو نشانہ بنانے کا کوئی نظام نہیں ہے۔ بہار انتخابات کے بارے میں عارف خان نے کہا کہ 6 نومبر کو پہلے مرحلے کے لئے تیاریاں مکمل ہیں۔ انہوں نے انتخابات کو جمہوریت کا جشن قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں جمہوریت بہت مضبوط ہو چکی ہے۔ صدر دروپدی مرمو اور وزیر اعظم مودی کی مثالیں دیتے ہوئے خان نے کہا کہ خاندانی پس منظر اب کسی شخص کو حکمرانی کا حق نہیں دیتا۔
انہوں نے کہا کہ آج حکومت بنانے والوں کو بیلٹ کے ذریعے عارضی مینڈیٹ دیا جاتا ہے، وہ خودمختار نہیں ہیں، بلکہ عوام ہیں، یہ نظام ہمارے نوجوانوں کو امید کا ایک طاقتور پیغام دیتا ہے۔ اڈیشہ کی ایک خاتون، جسے زمین کے معاملے پر ایس ڈی ایم کے دفتر جانا پڑا، اب ہندوستان کی صدر ہیں۔ احمد آباد کے ایک سادہ گھر میں پیدا ہونے والا شخص یہ ظاہر کرتا ہے کہ آپ کے وزیراعظم کی حد ہے۔ شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا کہ جموں و کشمیر میں امن پچھلے پانچ سالوں میں دی گئی قربانیوں کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔ اس تبدیلی کا سہرا وزیراعظم مودی کو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بندوق کی آواز کی جگہ بچوں کی ہنسی اور تعلیم نے لے لی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امن اس وقت تک قائم نہیں ہو سکتا جب تک کہ معاشرہ قانون کی حکمرانی پر عمل نہ کرے اور امن ترقی اور پیشرفت کی شرط ہے۔