دنیا خشک سالی کے سنگین بحران کی جانب بڑھ رہی ہے، انتباہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرناک اور تیزی کے ساتھ بڑھتے ہوئے اثرات نے دنیا کے کئی خطوں کو خشک سالی کے شدید بحرانوں سے دوچار کر دیا ہے، جو پانی کی فراہمی، زراعت اور ماحولیاتی نظام کے لیے تباہ کن نتائج کا سبب بن رہے ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق ماہرین کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ عالمی درجہ حرارت میں مسلسل اضافہ بخاراتی عمل کو تیز کر رہا ہے، جس کے نتیجے میں زمین کی نمی ختم ہو رہی ہے اور پانی کے قدرتی ذخائر کم ہو رہے ہیں۔ ساتھ ہی ناقص انتظامات، جنگلات کی بے دریغ کٹائی اور پانی کے غیر متوازن استعمال نے صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔
خشک سالی سے سب سے زیادہ متاثرہ خطے
مغربی امریکا:گزشتہ 1,200 سال کی بدترین خشک سالی کا سامنا۔
جنوبی امریکا: ایمازون اور اینڈیز کے علاقے پانی اور حیاتیاتی تنوع کے بحران سے دوچار۔
افریقا: لاکھوں افراد اور جاندار شدید طویل خشک سالی سے متاثر۔
آسٹریلیا: بارش کے نظام میں شدت اور پانی کی قلت میں اضافہ۔
بحیرہ روم: خطے کے کئی ممالک کو پانی کی فراہمی میں شدید مشکلات۔
ماہرین کا انتباہ
ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ خشک سالی کے مسئلے پر فوری توجہ نہ دی گئی تو یہ نہ صرف قدرتی وسائل بلکہ انسانی زندگیوں کو بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچا سکتی ہے۔ پانی کے ذخائر کا تحفظ، جنگلات کی بحالی اور زمینی انتظام کے بہتر منصوبے اس بحران سے نمٹنے کے لیے ناگزیر ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: خشک سالی
پڑھیں:
فالس فلیگ کی آڑ میں مہم جوئی کا انجام خطرناک ہوگا،عظمیٰ بخاری کا بھارت کو انتباہ
لاہور :وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے بھارتی فالس فلیگ کے حالیہ ڈرامے پر ردعمل دیتے ہوئے ایک ویڈیو بیان جاری کیا ہے، جس میں انہوں نے بھارتی حکومت کو سخت تنبیہ کی ہے کہ پاکستان کو کسی بھی ممکنہ جارحیت کے لیے تیار پایا جائے گا۔عظمٰی بخاری نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی عوام خود سوال اٹھا رہے ہیں کہ سری نگر جیسے حساس علاقے میں، جہاں 7 لاکھ بھارتی فوج تعینات ہے، اس نوعیت کا حملہ کیسے ممکن ہوا؟
انہوں نے کہا کہ بھارتی شہری اب یہ بھی پوچھ رہے ہیں کہ پچھلے حملوں کی رپورٹس کہاں گئیں؟ یہ تمام سوالات خود بھارت کے اندر سے اٹھ رہے ہیں، جو اس واقعے کو فالس فلیگ قرار دینے کے لیے کافی ہیں۔یہ ہمیشہ کی طرح ایک بزدلانہ کوشش ہے، اور بھارت نے ماضی میں بھی ایسے ہی حربے آزمائے ہیں تاکہ الزام پاکستان پر لگایا جا سکے۔
انہوں نے بھارت کی جانب سے دی جانے والی دھمکیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ”میں نے سنا ہے کہ گیدڑ بھبکیاں دی جا رہی ہیں۔ ہماری چائے واقعی بہت اچھی ہے، لیکن ہم ہر بار چائے نہیں پلایا کرتے۔ ایک آدھ بار مہمان آ جائے تو خیر ہے، لیکن اگر مہمان زیادہ ہوں تو پاکستان کی فوج، عوام اور حکومت اس کا جواب دینا خوب جانتے ہیں۔”
عظمیٰ بخاری نے خبردار کیا کہ اگر بھارت اس فالس فلیگ کو بنیاد بنا کر کسی قسم کی مہم جوئی کا ارادہ رکھتا ہے تو یہ اس کی بہت بڑی بھول ہوگی۔ ماضی کی طرح اس بار بھی پاکستان ہر سطح پر مؤثر جواب دے گا۔