ایف بی آر کو سستی چھوڑ کر مہنگی گاڑیاں نہیں خریدنے دینگے، فیصل واوڈا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
اسلام آباد:
سینیٹر فیصل واوڈا نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا گاڑیوں کی خریداری روکنے کا فیصلہ خوش آئند ہے، پہلی حکومت میں بہت سی چیزوں کو روکا، اب بھی روکیں گے۔
پاکستان کو اربوں روپے کا نقصان نہیں ہونے دیں گے، 6 ارب روپے کی گاڑیاں کس سے خریدیں، ایک کمپنی کو فائدہ پہنچانے کے لیے سمری بنوائی گئی، آپ سستی گاڑیاں چھوڑ کر منہگی گاڑیاں خریدیں ایسا نہیں ہونے دیں گے۔
جس دن گاڑیاں خریدنے کا معاملہ آیا سب کو کہا یہ غلط ہو رہا ہے، آج کابینہ اراکین کمیٹی میں بیٹھے سب مان رہے کہ یہ غلط ہے، ایف بی آر کے گاڑیوں کی خریداری کے پاس کوئی جواب نہیں ہے۔
قبل ازیں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ اجلاس میں ایف بی آر کے نئی گاڑیاں خریدنے پر رکن کمیٹی فیصل واوڈا نے کہا کہ 386ارب روپے کا ٹیکس شارٹ فال ہے پہلے اسے ختم کریں، اگر گاڑیاں خریدی گئیں تو میں ان کیخلاف نیب میں جاؤں گا۔
انہوں نے کہا کہ ایف بی آر مخصوص کمپنیوں سے گاڑیاں خرید رہی ہے، کھانچے والا کنٹریکٹ کیا جا رہا ہے اس سے بڑا اور کیا سکینڈل ہو گا، یہ بہت بڑاسکینڈل ہے، کرپشن کا آغار کھولا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کا ٹیکس شارٹ فال پورا کرنے کے لیے گاڑیاں خریدی جا رہی ہیں، خریداری فی الحال روکی جائے پھر کمپٹیشن کے ذریعے خریداری کی بات کی جائے۔
اس خریداری کو روکا نہ گیا تو بہت بڑا کرپشن سیکنڈل ہو گا، ایف بی آر ریونیو شارٹ فال پورا کر دے پھر گاڑیاں خریدے ہم حمایت کریں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایف بی آر
پڑھیں:
چین نے بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر امریکی اینوڈیا چِپس خریدنے پر پابندی لگا دی
چین کے انٹرنیٹ ریگولیٹر نے ملک کی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو امریکی کمپنی اینوڈیا (Nvidia) کی مصنوعی ذہانت کی چِپس خریدنے سے روک دیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سائبر اسپیس ایڈمنسٹریشن آف چائنا (سی اے سی) نے علی بابا اور بائٹ ڈانس سمیت بڑی کمپنیوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ اینوڈیا کے خاص طور پر چین کے لیے تیار کردہ RTX Pro 6000D کی ٹیسٹنگ اور آرڈرز بند کردیں۔
ذرائع کے مطابق کئی کمپنیوں نے اس چپ کے ہزاروں یونٹس خریدنے کی تیاری کی تھی اور سرور سپلائرز کے ساتھ ٹیسٹنگ بھی شروع کر دی تھی، لیکن ریگولیٹر کی ہدایت کے بعد یہ عمل روک دیا گیا۔ یہ پابندی اس سے پہلے لگنے والی H20 ماڈل پر قدغن سے بھی زیادہ سخت ہے۔
چینی حکام کا مؤقف ہے کہ مقامی چپ ساز ادارے، جیسے ہواوے اور کیمبرکون، اب ایسے پراڈکٹس بنا رہے ہیں جو اینوڈیا کے چین کو برآمد ہونے والے ماڈلز کے برابر یا ان سے بہتر ہیں۔ حکام نے حالیہ دنوں میں علی بابا اور بائیڈو جیسے اداروں کو بلا کر مقامی پروڈکٹس کا اینوڈیا کے ماڈلز سے موازنہ بھی کروایا ہے۔
ٹیکنالوجی ماہرین کے مطابق بیجنگ مقامی سیمی کنڈکٹر انڈسٹری کو آگے بڑھانے اور امریکا پر انحصار کم کرنے کی پالیسی پر سختی سے کاربند ہے تاکہ مصنوعی ذہانت کی عالمی دوڑ میں چین بھرپور مقابلہ کر سکے۔