اسلام آباد(نمائندہ جسارت)ایف بی آر کی اپنے افسران کے لیے اربوں روپے کی ایک ہزار 10گاڑیاں خریدنے کا معاملہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ میں پہنچ گیا۔کمیٹی نے ایف بی آر کو 6 ارب روپے کی ایک ہزار10 گاڑیوں کی خریداری روکنے کی ہدایت کردی۔رکن کمیٹی فیصل واوڈا نے موقف اختیار کیا کہ 386 ارب روپے کا ٹیکس شارٹ فال ہے پہلے اسے ختم کریں، اگر گاڑیاں خریدی گئیں تو میں اس کے خلاف نیب میں جاؤں گا۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا، جس میں ایف بی آر افسران کے لیے 6 ارب روپے کی لاگت سے ایک ہزار سے زائد گاڑیاں خریدنے کا معاملہ زیر غور آیا۔کمیٹی ارکان نے ایف بی آر حکام پر سوالات کی بوچھاڑ کردی۔ حکام نے بتایا کہ فیلڈ اسٹاف کے لیے ایک ہزار 10گاڑیاں خریدنے کا پلان ہے، فیلڈ اسٹاف آفس میں بیٹھا رہتا ہے، فیلڈ میں جائیں گے تو ریونیو اکھٹا کرنے میں بہتری ہوگی۔کمیٹی نے ایف بی آر کو گاڑیوں کی خریداری سے روک دیا، سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ پہلے فیلڈ آفیسر کیا سائیکل پر جاتے تھے؟سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ اس وقت ایف بی آر کا شارٹ فال 384 ارب سے زائد ہے، ان کے انعام کے طور پر اب گاڑیاں دی جارہی ہیں، یہ بڑا اسیکنڈل ہے کمیٹی اسے روکے یہ کرپشن کا بازار کھولا جارہا ہے، ایف بی آر پرچیز آرڈر واپس لے۔دریں اثنا اجلاس میں حکومتی ملکیتی اداروں کے ترمیمی بل 2024ء پر غور کیا گیا۔ سینیٹر انوشہ رحمان نے اسٹیٹ اون انٹر پرائزز ترمیمی بل 2024ء پیش کیا۔وزارت خزانہ نے اسٹیٹ اون انٹر پرائزز ترمیمی بل 2024ء کی مخالفت کردی ساتھ ہی کمیٹی اراکین نے سینیٹر انوشہ رحمان کی ترمیم کی حمایت کردی۔سینیٹر انوشہ رحمن نے کہا کہ پی ٹی سی ایل کو ابھی تک حکومتی ملکیتی اداروں کی فہرست میں شامل کیا ہوا ہے، پی ٹی سی ایل کی نجکاری 1996ء میں ہوچکی تھی، پی ٹی سی ایل کو ایس او ای فہرست سے نکالا جائے۔سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ ایک ڈویلپمنٹ پارٹنر کے ساتھ مل کر ایس او ذی ایکٹ لاگو کیا گیا ہے، ایس او ای ایکٹ میں ترمیم کا کوئی فایدہ نہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: گاڑیاں خریدنے ایف بی ا ر نے کہا کہ ایک ہزار ارب روپے

پڑھیں:

حکومت کے چینی کی برآمد کرنے کی اجازت کے فیصلے سے بحران پیدا ہوا، کمپیٹیشن کمیشن نے رپورٹ پیش کردی

حکومت کے چینی کی برآمد کرنے کی اجازت کے فیصلے سے بحران پیدا ہوا، کمپیٹیشن کمیشن نے رپورٹ پیش کردی WhatsAppFacebookTwitter 0 11 August, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(سب نیوز)کمپٹیشن کمیشن نے وزیر خزانہ کو رپورٹ پیش کردی جس میں کہا ہے کہ شوگر سیکٹر نے حکومت کو چینی کی پروڈکشن سے متعلق غلط اعداد و شمار فراہم کیے اور حکومت نے ایکسپورٹ کی اجازت دی جس کی وجہ سے بحران پیدا ہوا۔
تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کمپٹیشن کمیشن سے شوگر سیکٹر کے مسائل پر بریفنگ حاصل کی، چئیرمین کمپٹیشن کمیشن ڈاکٹر کبیر سدھو نے چینی کارٹل کے کمیشن کے اقدامات سے انہیں آگاہ کیا۔ڈاکٹر کبیر نے وزیر خزانہ کو چینی کے حالیہ بحران کی وجوہات سے آگاہ کیا اور بتایا کہ چینی کی ایکسپورٹ سے ملک میں چینی کے اسٹاک ضرورت سے کم ہوگئے، شوگر ایڈوائزی بورڈ نے گزشتہ سال جون سے اکتوبر کے دوران گنے کی پیداوار، دستیاب اسٹاک اور چینی کی پروڈکشن کے بارے میں جو تخمینہ حکومت کو فراہم کیے وہ درست نہیں تھے۔
کمپیٹیشن کمیشن نے بتایا کہ غلط تخمینوں کی بنیاد پر حکومت نے ایکسپورٹ کی اجازت دے دی جس سے اسٹاک کم ہوگئے، فیصلہ سازی شوگر ملز ایسوسی ایشن کے فراہم کردہ ڈیٹا کی بنیاد پر نہیں ہونی چاہیے، فیصلہ سازی کے لیے انڈیپینڈنٹ اور شفاف ڈیٹا حاصل کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ کمپٹیشن کمیشن شوگر سیکٹر ریفارم کمیٹی کی معاونت کے لئے تجاویز تیار کر رہا ہے، وزیر خزانہ کو 2008-09، 2015-16، اور 2019-20 کے چینی بحران کی وجوہات پر بھی بریفنگ دی گئی۔
کمپٹیشن کمیشن نے بتایا گیا کہ ماضی کے تمام چینی بحران میں بھی چینی کی ایکسپورٹ کر کے لئے سپلائی محدود کی گئی، شوگر سیکٹر کارٹل کے خلاف 2010 ، 2021 میں آرڈر پاس کیے گئے، 2009-10 کی شوگر انکوائری میں کارٹلائزیشن کے واضح ثبوت سامنے آئے تھے لیکن 2010 کا شوگر کارٹل کے خلاف فیصلہ آج تک منظر عام پر نہیں لایا جا سکا۔کمپٹیشن کمیشن نے بتایا کہ سندھ ہائی کورٹ نے 2021 تک اسٹے دیے رکھا اور اب معاملہ سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے، کمپٹیشن ٹربیوںل نے 2021 کا فیصلہ دوبارہ سماعت کے لئے کمیشن کو بھجوا دیا ہے، کیس کی سماعت مقرر کی گئی لیکن تمام ملوں نے التوا کی درخواستیں دائر کردیں۔
کمپٹیشن کمیشن نے وزیر خزانہ کو شوگر کارٹل کی ری ہیئرنگ پر کمیشن کے لائحہ عمل سے آگاہ کیا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت عدالتوں میں زیر التوا مقدمات کی جلد سماعت کے لئے کمپٹیشن کمیشن کی معاونت کرے گی، کمپٹیشن کمیشن کو مزید مستحکم کیا جائے گا، شوگر سیکٹر کو مکمل طور پر ڈی ریگولیٹ کر دیا جائے گا، سیکٹر کو ڈی ریگولیٹ کرنے کے بعد کمیٹیشن کمیشن کا کردار بڑھ جائے گا، تحقیقات میں معاونت کے لئے دیگر اداروں سے ڈیٹا کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔اجلاس میں کمیشن کے رجسٹرار شہزاد حسین، لیگل ایڈوائزر حافظ نعیم، ڈائریکٹر کارٹل سلمان ظفر، وزیر خزانہ کے مشیر خرم شہزاد اور دیگر شریک تھے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرعمران خان کے گھر کی نیلامی کی خبریں بے بنیاد ہیں، نیب ذرائع عمران خان کے گھر کی نیلامی کی خبریں بے بنیاد ہیں، نیب ذرائع وزارت صنعت نے چینی کا استعمال کم کرنے کیلئے زیادہ ٹیکسز کی تجویز دیدی غیر رجسٹرڈ عازمین حج سے درخواستوں کی وصولی کا دوسرا مرحلہ شروع قومی اسمبلی اور سینیٹ سے ڈی نوٹیفائی کرنیکا معاملہ، عمر ایوب، شبلی فراز کا پشاور ہائیکورٹ سے رجوع باجوڑ میں دہشتگردوں کیخلاف ٹارگٹڈ آپریشن کا آغاز، کئی علاقوں میں کرفیو نافذ نومئی مقدمات، شاہ محمود قریشی بری، یاسمین راشد اور اعجاز چوہدری کو 10،10سال قید کی سزا TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • حکومت کے چینی کی برآمد کرنے کی اجازت کے فیصلے سے بحران پیدا ہوا، کمپیٹیشن کمیشن نے رپورٹ پیش کردی
  • دنیا بھر کی جیلوں میں 17 ہزار سے زائد پاکستانی قید، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اوورسیز میں انکشاف
  • چینی بحران حکومت کی کس پالیسی کی وجہ سے پیدا ہوا، کمپیٹیشن کمیشن نے رپورٹ پیش کردی
  • پاکستان ترکمانستان تعلقات میں نیا سنگِ میل، وزیر خزانہ کو اشک آباد انویسٹمنٹ فورم میں شرکت کی دعوت
  • سینیٹ کمیٹی کا ایف بی آر اور سی ڈی اے کی کارکردگی پر اظہار برہمی
  • ڈیجیٹل میڈیا اور پبلک ریلیشنز کنسلٹنٹ ایاب احمد قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کے مشیر مقرر
  • پی ٹی آئی کو بڑا دھچکا، قومی اسمبلی ،سینیٹ میں چار عہدے خالی،اپوزیشن لیڈرعمر ایوب ، شبلی فراز فارغ
  • پنجاب اسمبلی، نااہل ارکان سے سرکاری گاڑیاں، کمیٹی چیئرمین کا عہدہ واپس لے لیا گیا
  • لاہور: آن لائن ٹیکسی ایپ کا ڈرائیور 45 ہزار مالیت کا کھانا لے کر غائب
  • پنجاب اسمبلی،نااہل ارکان سے سرکاری گاڑیاں، کمیٹی چیئرمین کا عہدہ واپس لے لیا گیا