Islam Times:
2025-09-18@12:40:11 GMT

ٹرمپ انتظامیہ نے واحد پرچم پالیسی اختیار کرلی

اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT

ٹرمپ انتظامیہ نے واحد پرچم پالیسی اختیار کرلی

بائیڈن دور میں امریکی سفارتخانوں نے 2021ء میں پرائیڈ ماہ کے دوران پرائیڈ فلیگ اور بلیک ہسٹری کے مہینے کے دوران 2022ء میں بلیک لائیوز میٹر فلیگ جیسے جھنڈے لہرائے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی محکمۂ خارجہ نے سفارتخانوں میں پرائیڈ اور بلیک لائیوز میٹر پرچم لہرانے پر بھی پابندی لگا دی۔ سیکریٹری اسٹیٹ مارکو روبیو نے نئی پرچم پالیسی سے متعلق حکمنامہ جاری کیا۔ امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے واحد پرچم پالیسی اختیار کرلی ہے، جس کے تحت ملک اور بیرون ملک تنصیبات پر صرف امریکی پرچم لہرایا جاسکے گا۔

محکمۂ خارجہ دو پرچموں کو استثنیٰ دیا گیا ہے، جو کہ جنگی قیدیوں و جنگوں میں لاپتہ اور دوسرا بے جا قیدی سے متعلق نشان ہے۔ واضح رہے کہ بائیڈن دور میں امریکی سفارتخانوں نے 2021ء میں پرائیڈ ماہ کے دوران پرائیڈ فلیگ اور بلیک ہسٹری کے مہینے کے دوران 2022ء میں بلیک لائیوز میٹر فلیگ جیسے جھنڈے لہرائے تھے۔ 

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کے دوران

پڑھیں:

امریکی جج نے فلسطینی نژاد محمود خلیل کی ملک بدری کا حکم دے دیا

ایک امریکی امیگریشن جج نے فلسطینی نژاد سرگرم کارکن محمود خلیل کو الجزائر یا شام ملک بدر کرنے کا حکم دیا ہے۔ خلیل، جو امریکا کے مستقل قانونی رہائشی ہیں، پر الزام ہے کہ انہوں نے گرین کارڈ درخواست میں کچھ تفصیلات ظاہر نہیں کیں۔

فیصلہ امیگریشن جج جیمی کومانز نے سنایا، حالانکہ اس سے قبل نیو جرسی کے فیڈرل جج مائیکل فربیاز نے خلیل کی ملک بدری روکنے کا حکم جاری کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے طالب علم محمود خلیل نے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف 20 ملین ڈالر ہرجانے کا دعویٰ دائر کر دیا

محمود خلیل نے دعویٰ کیا کہ یہ کارروائی ان کی فلسطین کی حمایت میں سرگرمیوں کے خلاف انتقامی اقدام ہے۔

یاد رہے کہ محمود خلیل مارچ میں نیویارک کے اپارٹمنٹ سے گرفتار کیے گئے تھے اور کئی ماہ لوزیانا میں حراست میں رہے۔ ان پر کسی جرم کا الزام عائد نہیں کیا گیا۔

وکلاء کا مؤقف

خلیل کے وکلا کا کہنا ہے کہ ان کے پاس 30 دن میں بورڈ آف امیگریشن اپیلز میں اپیل کا حق ہے۔ تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ بعد میں 5th سرکٹ کورٹ آف اپیلز میں کامیابی کے امکانات کم ہیں۔

وکلاء کے مطابق خلیل کی ملک بدری میں واحد رکاوٹ فیڈرل عدالت کا جاری کیا گیا حکم ہے جو حبسِ بیجا کیس کے دوران ان کی ملک بدری روکتا ہے۔

محمود خلیل کا ردعمل

محمود خلیل نے کہا کہ یہ کوئی حیرت کی بات نہیں کہ ٹرمپ انتظامیہ مجھے آزادیِ اظہار کی سزا دے رہی ہے۔ کینگرو امیگریشن کورٹ کے ذریعے ان کا اصل چہرہ بے نقاب ہوگیا ہے۔

واضح رہے کہ محمود خلیل، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فلسطینیوں کے حق میں طلبہ کے احتجاج مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران گرفتار ہونے والے پہلے شخص تھے۔

یہ بھی پڑھیے فلسطینیوں کی حمایت جرم قرار، امریکا نے غیر ملکی طلبہ کے ویزے منسوخ کر دیے

مارچ سے اپریل تک کئی طلبہ و محققین، بشمول بدار خان سوری (جارج ٹاؤن یونیورسٹی)، مومودو تال، یونسیو چونگ، رومیسہ اوزتورک (ٹفٹس یونیورسٹی) اور محسن مہدوی بھی ٹرمپ کے کریک ڈاؤن کا  نشانہ بنے۔ بعض طلبہ کو حراست کے بعد رہا کر دیا گیا جبکہ کئی کو قانونی چارہ جوئی کا سامنا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

فلسطینی نژاد امریکی محمود خلیل

متعلقہ مضامین

  • امریکی جج نے فلسطینی نژاد محمود خلیل کی ملک بدری کا حکم دے دیا
  • ٹرمپ اپنے دوسرے سرکاری دورے پر برطانیہ میں
  • معاہدہ ہوگیا، امریکا اور چین کے درمیان ایک سال سے جاری ٹک ٹاک کی لڑائی ختم
  • ٹک ٹاک بارے معاہدہ طے، عوام دوبارہ موقع دے امریکا کو مضبوط بنائیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • امریکی ناظم امور کا قصور کا دورہ، سیلاب میں ایک جان بھی ضائع نہ ہونے دینے پر انتظامیہ کی تعریف
  • ٹک ٹاک کی ملکیت کا معاملہ، امریکا اور چین میں فریم ورک ڈیل طے پاگئی
  • شہباز شریف اور ڈونلڈ ٹرمپ کی ملاقات 25 ستمبر کو متوقع
  • وزیر اعظم شہباز شریف کی امریکی صدر سے 25 ستمبر کو ملاقات کا امکان
  • قطر امریکا کا بہترین اتحادی، اسرائیل کو محتاط رویہ اختیار کرنا ہوگا، ٹرمپ
  • ٹرمپ عمر رسیدہ ، صدارت کے اہل نہیں؟ امریکی سیاست میں نئی بحث چھڑ گئی