ٹرمپ کا سعودی ولی عہد سے فون پر رابطہ، سرمایہ کاری 600 ارب ڈالرتک لے جانے کی خواہش کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ٹیلی فون پررابطہ کیا اورمزید سرمایہ کاری کی خواہش کا اظہار کیا۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے گفتگو میں کہا کہ امریکا سعودی عرب میں سرمایہ کاری کو 600 ارب ڈالر تک بڑھانا چاہتا ہے۔ شہزادہ محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ ان کا ملک شراکت داری اور سرمایہ کاری کے مواقع میں حصہ لینے کا خواہاں ہے۔
دونوں رہنماؤں نے مشرق وسطیٰ میں امن، سلامتی اور استحکام کے فروغ کے لیے تعاون کے طریقوں پر بات چیت کی۔ اس کے علاوہ دہشت گردی کے خلاف دو طرفہ تعاون کو بڑھانے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ صدر ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت میں پہلا غیرملکی دورہ سعودی عرب کا کیا تھا جس میں دونوں ممالک نے 400 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے معاہدوں پر دستخط کیے تھے۔ 2017 میں سعودی عرب میں ٹرمپ کا شاندار استقبال ہوا تھا اور انہیں سعودی عرب کے اعلی ترین اعزاز عبدالعزیز السعود سے نوازا گیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سرمایہ کاری
پڑھیں:
مودی کی سرمایہ دارانہ پالیسیوں کیوجہ سے امیر اور غریب کے درمیان فرق مسلسل بڑھتا جارہا ہے، کانگریس
جے رام رمیش نے کہا کہ مودی نیند سے جاگیں، یہ آپکی حکومت کی دوہری ناکامی ہے، جسکے خوفناک نتائج آنے والے برسوں میں ملک کو بھگتنے پڑینگے۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس نے امیر اور غریب کے درمیان فرق میں مبینہ اضافہ پر مودی حکومت پر تنقید کی اور کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو اپنی نیند سے بیدار ہونا چاہیئے ورنہ ملک کو خوفناک نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ کانگریس کمیونیکیشن کے انچارج و جنرل سکریٹری، جے رام رمیش نے ایکس پر ایک میڈیا رپورٹ شیئر کی، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ انتہائی امیروں کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ ورلڈ ویلتھ رپورٹ 2025ء کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2024ء میں ملک میں 33,000 اعلیٰ مالیت والے افراد کو شامل کیا گیا۔ جے رام رمیش نے ایکس پر ہندی میں ایک پوسٹ میں کہا کہ مودی حکومت کی سرمایہ دارانہ پالیسیوں کی وجہ سے، امیر اور غریب کے درمیان فرق مسلسل بڑھتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امیر، امیر تر اور غریب، غریب تر ہوتا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری اور مہنگائی کی وجہ سے 80 کروڑ لوگوں کو سرکاری راشن دینا پڑ رہا ہے، جبکہ "سپر امیر" کی تعداد بڑھ کر 3.78 لاکھ ہوگئی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ملک کے عام لوگ اپنی کم آمدنی اور بڑھتے ہوئے اخراجات کی وجہ سے اپنی پرانی بچت بینک سے نکال کر یا قرض لے کر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، عام آدمی کو ملک میں اپنے لئے کوئی مواقع نظر نہیں آرہے ہیں اور اس لئے موقع ملتے ہی بیرون ملک مزدوری کے مواقع تلاش کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ، امیر بھی بیرون ملک اپنے اثاثے بڑھانے میں مصروف ہیں۔ جے رام رمیش نے کہا کہ مودی نیند سے جاگیں، یہ آپ کی حکومت کی دوہری ناکامی ہے، جس کے خوفناک نتائج آنے والے برسوں میں ملک کو بھگتنے پڑیں گے۔