اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ میں ایڈیشنل رجسٹرار توہین عدالت کیس میں جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ہم جو ججز نامزد کرتے ہیں انہیں تو ایک ہی ووٹ ملتا ہے وہ بھی ہمارا ہوتا ہے،باقیوں کو گیارہ گیارہ ووٹ پڑ جاتے ہیں۔

نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں ایڈیشنل رجسٹرار توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں 2رکنی بنچ نے سماعت کی،جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ میں تو جوڈیشل کمیشن کا بھی ممبر ہوں،احسن بھون نے کہاکہ جوڈیشل کمیشن اجلاس میں ججز بھی لگائے جارہے ہیں،جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ ہم جو ججز نامزد کرتے ہیں انہیں تو ایک ہی ووٹ ملتا ہے وہ بھی ہمارا ہوتا ہے،باقیوں کو گیارہ گیارہ ووٹ پڑ جاتے ہیں،یہ تو گپ شپ لگتی رہے گی،احسن بھون نے کہاکہ ماضی میں کچھ فیصلے ہوئے،جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ ماضی کیا حالیہ مخصوص نشستوں کا فیصلہ ابھی پڑا ہے،ماضی میں اتنا نہ جائیں،آپ ہمارے یونیورسٹی کے دوست بھی ہیں،احسن بھون نے کہاکہ ماضی میں تشریح کے نام پر آئینی آرٹیکل کوغیرموثر کیا گیا،جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ آج کل تو ایسا کچھ نہیں ہوا، حال میں تو سب ٹھیک ہے،احسن بھون نے کہاکہ حال تو مائی لارڈ اب لکھیں گے،ماضی کے تلخ تجربات کی روشنی میں کوئی فیصلہ نہ کیا جائے۔

چیمیئنزٹرافی کیلئے سکواڈ فائنل ،صائم ایوب آؤٹ،اہم بلے باز کی انٹری

جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ ہم تو آئینی بنچ میں نہیں ہیں، ہم نے کیا کرنا ہے،ہم تو ویسے ہی گپ شپ کررہے ہیں،احسن بھون نے کہاکہ اس لئے ہم چاہتے تھے آئینی عدالت بنے،جسٹس منصور شاہ نے کہاکہ تھوڑادھکا اور لگا کر آئینی عدالت بنا لیتے،احسن بھون نے کہاکہ دھکا تو ہم نے لگایاتھا،جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ ہم نے آرٹیکل 191اے کا جائزہ لینا تھا،جائزے کے دوران کیس بنچ سے واپس لے لیا گیا،احسن بھون نے کہاکہ مجھے گزارش تو کرنے دیں،بنچ پریکٹس پروسیجر کمیٹی نے بنایا تھا،جسٹس عقیل عباسی نے کہاکہ اصل میں ساری شرارت ہمارے آرڈر کی ہے،ویسے تو ہمارا کوئی لینا دینا نہیں،جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ کیا دنیا میں ایسا ہوتا کہ ایگزیکٹو بنچ بنائے،احسن بھون نے کہایہ قانون پارلیمنٹ نے بنایا ہے،جب تک آئین میں شامل ہے تو وہ دستور کا حصہ ہے،جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ کیا ہم آرٹیکل 191اے کا جائزہ بھی نہیں لے سکتے؟احسن بھون نے کہاکہ آپ جائزہ نہیں کیس کو آئینی بنچ کو ریفر کریں گے، جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ آئینی بنچ تو 26ویں آئینی ترمیم کے ذریعے بنا، کیا چلتا کیس کمیٹی واپس لے سکتی ہے،احسن بھون نے کہاکہ یہ آئینی منشا ہے،جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ اگر ہم آرڈر کرتے تو غیرآئینی ہوتا، جوٖڈیشل آرڈر عدالتی حکم سے ہی ختم ہو سکتا ہے،احسن بھون نے کہاکہ اگر معاملہ آئینی وقانونی حیثیت  کا ہو تو کمیٹی آئینی بنچ کو بھیج سکتی ہے،جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ اٹارنی جنرل صاحب آپ کو آج ہی سنیں گے،کوشش کریں گے آج ہی سماعت مکمل ہو جائے۔

خانیوال؛بس کی موٹر سائیکل کو ٹکر، میاں بیوی اور 2بچے جاں بحق

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: نے کہاکہ ا

پڑھیں:

شاہ محمود قریشی شیر پاؤ پل کیس میں بری، مقدمے کے دوران کب کیا ہوتا رہا؟

پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے سے القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کارکنوں نے لاہور سمیت ملک بھر میں احتجاج کیا، لاہور کے شیر پاؤ پل کے قریب گاڑیوں کو جلانے اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے واقعات رپورٹ ہوئے، اسی روز مسلم لیگ (ن) کا دفتر اور جناح ہاؤس یعنی کور کمانڈر کی رہائش گاہ بھی نذر آتش کی گئی۔

لاہور پولیس نے پاکستان تحریک انصاف  کے نائب چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سمیت پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیے  استغاثہ نے الزام لگایا کہ شاہ محمود نے عمران خان کے ویڈیو پیغام کی ایما پر توڑ پھوڑ کی منصوبہ بندی کی۔

یہ بھی پڑھیں: 9 مئی کیس: شاہ محمود قریشی بری، یاسمین راشد، محمودالرشید، اعجاز چوہدری، عمر سرفراز چیمہ کو 10،10 سال قید کی سزا

تاہم شاہ محمود قریشی کو 9 مئی 2023 کے شیر پاؤ پل کے قریب گاڑیاں جلانے کے مقدمے میں آج  انسداد دہشت گردی عدالت نے بری کر دیا، یہ مقدمہ 9 مئی 2023 کے پرتشدد واقعات سے متعلق تھا، جو پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک گیر احتجاج کے دوران پیش آئے۔

شاہ محمود قریشی نے اس کیس میں قرآن پاک پر حلف اٹھا کر اپنی بے گناہی کا اعلان کیا تھا،  کیس کی کارروائی کے دوران 20 سے زائد سماعتیں مختلف عدالتوں میں ہوئیں، جن میں سے زیادہ تر لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت اور ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں ہوئیں۔

شاہ محمود کی صحت کے باعث سماعتوں میں تاخیر ہوئی، انہیں اسپتال سے عدالت لانا پڑا، شاہ محمود قریشی اس دوران کم سے کم دو بار رہا ہوئے مگر پولیس نے انہیں 9 مئی کے دوسرے مقدمات میں گرفتار کیے رکھا۔

ابتدائی تفتیش

مشترکہ تحقیقاتی ٹیم یعنی جے آئی ٹی نے شاہ محمود قریشی سے اڈیالہ جیل میں 3 بار تفتیش کی، استغاثہ نے ڈیجیٹل شواہد، ویڈیو پیغامات، اور گواہوں کے بیانات کی بنیاد پر انہیں 7 مقدمات میں نامزد کیا، اس دوران استغاثہ نے ویڈیوز، کال ریکارڈز، اور دیگر شواہد جمع کرنے پر توجہ دی، لیکن ٹھوس ثبوت پیش کرنے میں ناکامی کی شکایات سامنے آئیں۔

18 نومبر 2024 لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے شاہ محمود قریشی، اعجاز چوہدری، عمر سرفراز چیمہ سمیت 21 ملزمان پر شیر پاؤ پل کیس میں فرد جرم عائد کی، استغاثہ نے دعویٰ کیا کہ ملزمان نے منظم منصوبہ بندی کے تحت پرتشدد کارروائیاں کیں، تاہم، شاہ محمود کے وکیل علی بخاری نے دلائل دیے کہ ایف آئی آر میں سازش یا اشتعال کا کوئی واضح ثبوت موجود نہیں۔

عدالت نے استغاثہ سے شواہد پیش کرنے کا تقاضا کرتے ہوئے سماعت 25 نومبر 2024 تک ملتوی کردی۔

مزید پڑھیں:

شاہ محمود نے شیر پاؤ پل سمیت دیگر مقدمات میں ضمانت کی درخواستیں دائر کیں، 14 مئی 2025 کو انسداد دہشت گردی عدالت نے 6 مقدمات میں سماعت 26 مئی تک ملتوی کی کیونکہ استغاثہ نے شواہد پیش کرنے کے لیے مہلت مانگی تھی۔

24 مئی 2025 کو شاہ محمود کو اسپتال سے جیل کی کورٹ میں پیش کیا گیا، جہاں ان کی خرابی صحت رپورٹ ہوئی، وہ بمشکل چل پائے اور عدالت میں پیشی کے دوران کمزوری کی شکایت کی، استغاثہ نے اس مرحلے پر گواہوں کے بیانات اور ویڈیو شواہد پیش کرنے کی کوشش کی، لیکن عدالت نے انہیں ناکافی قرار دیا۔

شاہ محمود کا قرآن پر حلف

سماعتوں کے دوران شاہ محمود قریشی نے عدالت میں قرآن پاک پر حلف اٹھایا اور کہا کہ وہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث نہیں تھے اور نہ ہی انہوں نے کسی کو توڑ پھوڑ کی ہدایت دی۔

’میں اللہ اور اس کے رسول کی قسم کھاتا ہوں کہ میں نے کوئی غیر قانونی سرگرمی نہیں کی، میرا ضمیر صاف ہے، 9 مئی کو میں اہلیہ کے علاج کی غرض سے کراچی میں تھا۔‘

11 جولائی 2025 کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں جوڈیشل مجسٹریٹ شہزاد خان نے شاہ محمود کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا، وکیل برہان معظم نے دلائل دیے کہ ایف آئی آر میں نہ تو سازش کا ذکر ہے، نہ زخمیوں کی میڈیکل رپورٹس موجود ہیں، اور نہ ہی کوئی ٹھوس شہادت پیش کی گئی۔

مزید پڑھیں:

استغاثہ نے اس مرحلے پر ویڈیو پیغامات کو بنیادی ثبوت کے طور پر پیش کیا، لیکن عدالت نے انہیں ناکافی قرار دیا کیونکہ ویڈیوز میں شاہ محمود کی براہ راست شمولیت ثابت نہیں ہوئی۔

21 جولائی 2025 کو کوٹ لکھپت جیل میں سماعت ہوئی، جہاں شاہ محمود سمیت 14 ملزمان نے تحریری بیانات قلمبند کروائے۔

22 جولائی 2025 کو انسداد دہشت گردی عدالت نے شاہ محمود قریشی کو شیر پاؤ پل کیس میں بری کر دیا۔ عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ملزم کے خلاف ٹھوس شواہد پیش کرنے کے بجائے استغاثہ نے ڈیجیٹل شواہد، جیسے کہ عمران خان کے ویڈیو پیغامات اور مبینہ کال ریکارڈز، کو کیس کی بنیاد بنایا، جنہیں عدالت میں ٹھوس ثبوت کے طور پر قبول نہیں کیا گیا۔

گواہوں کے بیانات

استغاثہ کی جانب سے متعدد گواہ پیش کیے گئے لیکن ان کے بیانات میں تضادات پائے گئے، کئی گواہوں نے شاہ محمود کی براہ راست شمولیت کی تصدیق نہیں کی۔

استغاثہ نے کئی سماعتوں میں شواہد پیش کرنے کے لیے مہلت مانگی، جس کی وجہ سے کیس میں تاخیر ہوئی، عدالت نے اسے غیر پیشہ ورانہ رویہ قرار دیا، استغاثہ کی جانب سے ناکافی شواہد اور کمزور قانونی دلائل کی وجہ سے کیس کمزور ہوکر شاہ محمود قریشی کی بریت پر منتج ہوا۔

سابق وزیر خارجہ شاہ محمود  قریشی سائفر کیس میں جون 2024 میں بری ہو چکے ہیں لیکن جی ایچ کیو حملہ کیس سمیت 9 مئی کے دیگر مقدمات میں ان کیخلاف قانونی کارروائی جاری ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

9 مئی اڈیالہ جیل اسلام آباد ہائیکورٹ اعجاز چوہدری انسداد دہشت گردی عدالت برہان معظم پی ٹی آئی تحریک انصاف جے آئی ٹی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ ڈیجیٹل شواہد سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی شیر پاؤ پل علی بخاری عمر سرفراز چیمہ قرآن پاک لاہور ویڈیو پیغامات

متعلقہ مضامین

  • ہ صوبے میں کسی آپریشن کی اجازت نہیں دی جائے گی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور
  • جنرل باجوہ نے پارلیمان میں 342 میں سے 340 ووٹ لے کر ریکارڈ قائم کیا، اعتزاز احسن
  • ہیپاٹائٹس سے بچاؤ
  • کوئٹہ میں دوہرے قتل کا معاملہ: نامزد سردار شیر باز ساتکزئی انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش
  • 26 ویں آئینی ترمیم آئی تو ہم سے کہا گیا کہ اسکی توثیق کریں، مولانا فضل الرحمان
  • انصاف کی بروقت فراہمی عدلیہ کی آئینی واخلاقی ذمہ داری ہے : چیف جسٹس یحیی آفریدی 
  • شاہ محمود قریشی شیر پاؤ پل کیس میں بری، مقدمے کے دوران کب کیا ہوتا رہا؟
  • عوام کا عدالتوں سے اعتماد اٹھ گیا: پی ٹی آئی کا 9 مئی کے ملزمان کو سزاؤں پر ردعمل
  • موسمیاتی تبدیلی کوئی مفروضہ نہیں، انسانیت کے لیے خطرناک حقیقت ہے، احسن اقبال
  • مراد سعید سب سے زیادہ ووٹ لینے والے سینیٹر ہیں، انہیں 26 ووٹ ملے : نصرت جاوید