WE News:
2025-07-26@06:57:34 GMT

شی جن پنگ اور پوٹن کی ڈیڑھ گھنٹہ میٹنگ، کیا کچھ زیربحث آیا؟

اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT

شی جن پنگ اور پوٹن کی ڈیڑھ گھنٹہ میٹنگ، کیا کچھ زیربحث آیا؟

چینی رہنما شی جن پنگ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حلف اٹھانے کے چند گھنٹوں بعد منگل کے روز اپنے ہم منصب روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ ایک ویڈیو کانفرنس میں اس سال روس کے ساتھ اپنے ملک کے تعلقات کو نئی سطح پر لے جانے کا عزم کیا ہے۔

دونوں رہنماؤں نے نئے سال کے موقع پر گفتگو کو تقریباً ایک سالانہ روایت بنا رکھا ہے، قریبی ذاتی تعلقات کی ایک خصوصیت جس نے ان کے ممالک کے درمیان شراکت داری کو مضبوط بنانے میں مدد کی ہے، جو خصوصیت کے ساتھ پوٹن کے یوکرین کے خلاف جنگ کے دوران پروان چڑھی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:چین پیوٹن پر دباؤ ڈالے کہ وہ یوکرین میں ‘جنگی جرائم’ فوری بند کرے، امریکا

چین کی وزارت خارجہ کی طرف سے ایک اعلامیے کے مطابق صدر شی جن پنگ نے چین روس تعلقات کو ایک نئی بلندی پر لے جانے اور بیرونی غیر یقینی صورتحال کا جواب چین روس تعلقات کے استحکام اور لچک” کے ساتھ دینے کے لیے اپنی تیاری کا اظہار کیا۔

کانفرنس کال کے دوران بیجنگ کے عظیم ہال آف دی پیپل میں ایک بڑی اسکرین پر ویڈیو لنک کے ذریعے نمودار ہونے کے بعد صدر شی جن پنگ نے روسی صدر کو بتایا کہ دونوں ممالک کو تذویراتی رابطے اورعملی تعاون کو گہرا کرنا چاہیے اور ایک دوسرے کی مضبوطی سے حمایت کرنی چاہیے۔

مزید پڑھیں:برکس سمٹ: کیا امریکا کے قائدانہ کردار کو مسابقت درپیش ہے؟

دونوں رہنماؤں کے درمیان یہ ویڈیو کال اس وقت ہوئی جب دونوں ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس واپسی کو قریب سے دیکھ رہے ہیں، حلف اٹھانے والے نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی صدارت کے اوائل میں دونوں رہنماؤں سے ملاقات یا بات چیت میں دلچسپی کا عندیہ دیا ہے۔

تاہم، عہدہ سنبھالنے کے بعد انہوں نے چین کو ملنے والے محصولات کی دھمکیاں بھی جاری رکھی ہیں اور پیوٹن کے بارے میں آج تک کے اپنے کچھ انتہائی تنقیدی تبصرے کیے ہیں، کیونکہ وہ یوکرین پر روس کے حملے کو ختم کرنے کے خواہاں ہیں۔

مزید پڑھیں:روسی صدر ولادیمیر پوٹن چین پہنچ گئے، کل ’پیارے دوست‘ سے ملیں گے

بدھ کو ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں، صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی کہ اگر یوکرین میں روس کی ’مضحکہ خیز جنگ‘ جلد ختم نہ ہوئی تو وہ امریکا میں فروخت ہونے والی روسی مصنوعات پر اعلی سطح کے ٹیکس، محصولات اور پابندیاں لگائیں گے۔

تاہم، یہ واضح نہیں ہے کہ بائیڈن انتظامیہ اور امریکی اتحادیوں کی طرف سے برسوں کی بھاری پابندیوں کے پیش نظر، مزید اقدامات کا کیا اثر ہوسکتا ہے، جو پہلے ہی روسی معیشت پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔

تعلقات کی ازسرِنوترتیب

صدر پوٹن اور شی جن پنگ نے عوامی طور پر نئی امریکی انتظامیہ کے تحت امریکا کے ساتھ کشیدہ تعلقات کو بحال کرنے کی امید ظاہرکی ہے، صدرشی اور ٹرمپ نے جمعہ کو حلف برداری سے قبل کال کی، جسں ژی میں امریکا اور چین کے تعلقات کو آگے بڑھانے کے لیے ایک نئے نقطہ آغاز کی وکالت کی۔

بات چیت میں یوکرین کی جنگ سمیت متعدد موضوعات پر بات کی گئی، بعد میں صدر ٹرمپ نے  اسے ’بہت اچھی‘  کال قرار دیا، کریملن کے معاون یوری اوشاکوف کے مطابق چینی صدر نے منگل کو دونوں رہنماؤں کی 90 منٹس سے زائد بات چیت کے دوران پوٹن کو اس فون کال کے بارے میں بھی بتایا۔

مزید پڑھیں: 2024 انتخابات کا سال، عالمی سیاسی منظر نامہ کیا ہوگا؟

 امریکا کے ساتھ دونوں ممالک کے تعلقات کے مسائل بھی اٹھائے گئے، روسی سرکاری خبر رساں ایجنسی تاز کے مطابق، اوشاکوف نے کہا کہ اس تناظر میں، رہنماؤں نے قدرتی طور پر، امریکی انتظامیہ کے ساتھ ممکنہ رابطوں کی ترقی کے بعض پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیاگیا تھا۔

صدرپوٹن نے شی جنگ پنگ سے اپنے ریمارکس میں دونوں ممالک کی بڑھتی ہوئی تجارت کو بھی سراہا ، چینی اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ پچھلے سال ریکارڈ فصلیں ہوئی تھیں، اوراپنے مشترکہ عزائم کی طرف اشارہ کیا کہ وہ عالمی نظم کو نئی شکل دینے کے لیے کوشاں ہیں، جسے وہ غیر منصفانہ طور پر امریکا کے زیر تسلط دیکھتے ہیں۔

مزید پڑھیں: ’اب سبھی کو سبھی سے خطرہ ہے‘، امریکا گاڑیوں میں چین اور روس کے پرزوں سے خائف

کریملن کے اعلامیے کے مطابق، صدر پوٹن نے کہا کہ وہ ایک زیادہ منصفانہ کثیر قطبی عالمی نظام کی وکالت میں متحد ہیں اور یوریشیائی خطے سے عالمی سطح تک ناقابل تقسیم سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے کوشاں ہیں، انہوں نے دعویٰ کیا کہ ماسکو اور بیجنگ کی مشترکہ کوششیں معروضی طور پر بین الاقوامی معاملات میں ایک اہم استحکام کا کردار ادا کرتی ہیں۔

ایک سفارتی مثلث؟

دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی امید ظاہر کی ہے کہ چینی صدر شی جن پنگ اس تنازعہ کو ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کر سکتے ہیں، یہاں تک کہ انہوں نے اپنی حالیہ کال کے دوران چینی رہنما پر زور دیا کہ وہ اسے قضیہ کو حل کرلیں۔

یورپی رہنماؤں کو طویل عرصے سے امید تھی کہ چینی صدر اپنے ہم منصب پوٹن کو یوکرین کی امن کی شرائط کو قبول کرنے کی مد میں ایک کردار ادا کرسکتے ہیں، لیکن صدر ٹرمپ کے جنگ کے خاتمے کے لیے ان کی بیان کردہ مہم نے چین کے لیے ثالث کا کردار ادا کرنے کے امکانات کو مزید روشن کیا ہے۔

مزید پڑھیں:یوکرین جنگ روس کو مہنگی پڑگئی ہے، شکریہ چین

یہ بیجنگ کے لیے ایک نازک توازن قائم کرسکتا ہے، صدر شی نے طویل عرصے سے تنازع میں چین کو ایک ممکنہ امن کے سفیر کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی ہے، باوجودیکہ امریکا اور اس کے اتحادی بیجنگ پر الزام لگاتے رہے ہیں کہ وہ دوہرے استعمال کی اشیا برآمد کرتے ہوئے روسی جنگی کوششوں کو ہوا دے رہا ہے، جس کی بیجنگ تردید کرتا رہا ہے۔

چین میں اقتصادی کمزوری کے پیش نظر صدرشی جن پنگ کوممکنہ طورپرنقصان دہ ٹیرف سے بچنے کے لیے صدر ٹرمپ کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنے کے خواہشمند کے طور پر بھی دیکھا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں:خلیج عمان چین، ایران اور روسی افواج کی مشترکہ بحری مشقوں کا آغاز

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا بائیڈن انتظامیہ پوٹن پوسٹ چین ڈونلڈ ٹرمپ روس سوشل میڈیا شی جن پنگ محصولات مضحکہ خیز جنگ ہال آف دی پیپل یوکرین.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا بائیڈن انتظامیہ پوٹن پوسٹ چین ڈونلڈ ٹرمپ سوشل میڈیا محصولات مضحکہ خیز جنگ یوکرین صدر ڈونلڈ ٹرمپ مزید پڑھیں تعلقات کو امریکا کے کے مطابق کے دوران کے ساتھ کرنے کے جنگ کے کے لیے

پڑھیں:

امریکا سے گوشت نہ خریدنے والے ممالک ‘نوٹس’ پر ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کا انتباہ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا اب آسٹریلیا کو ‘بہت زیادہ’ گوشت فروخت کرے گا کیوں کہ آسٹریلیا نے امریکی بیف کی درآمد پر عائد طویل پابندیوں میں نرمی کر دی ہے۔

ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ٹروتھ سوشل’ پر کہا ہے کہ یہ ناقابل تردید ثبوت ہے کہ امریکی بیف دنیا کا سب سے محفوظ اور بہترین گوشت ہے، جو امریکی بیف درآمد کرنے سے انکار کرتے ہیں وہ ‘نوٹس’ پر ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: پاکستانیوں نے ایک سال میں کتنا دودھ پیا اور کتنا گوشت کھایا؟

آسٹریلیا نے 2003 سے امریکی بیف پر پابندی عائد کر رکھی تھی جس کی وجہ بیف میں ‘بی ایس ای’ نامی بیماری کا خطرہ بتایا گیا تھا۔ تاہم اب آسٹریلوی حکومت نے تسلیم کیا ہے کہ امریکا کا جانوروں میں بیماریوں کی تشخیص کا نظام بہتر ہو چکا ہے اور وہ اب ایسے بیف کی اجازت دے گی جو امریکا میں ذبح ہو، چاہے جانور کینیڈا یا میکسیکو میں پیدا ہوئے ہوں۔

اس فیصلے پر آسٹریلیا میں خدشات بھی ظاہر کیے جا رہے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر ڈیوڈ لٹل پراؤڈ نے خدشہ ظاہر کرتے ہوئے استفسار کیا ہے کہ کیا ہماری حکومت امریکی صدر سے ملاقات کے بدلے میں اپنی ‘بائیو سیکیورٹی’ قربان کر رہی ہے؟

یہ بھی پڑھیے: کیا سندھ میں مرغی کا گوشت کھانے سے خطرناک قسم کی بیماری پھیل رہی ہے؟

آسٹریلیا خود دنیا کا ایک بڑا بیف برآمد کنندہ ہے اور ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی گوشت کی قیمت زیادہ ہونے کے باعث پابندی ہٹنے کے باوجود درآمد میں بڑا اضافہ ممکن نہیں۔ 2024 میں آسٹریلیا نے امریکا کو 4 لاکھ میٹرک ٹن بیف برآمد کیا جبکہ امریکا سے صرف 269 ٹن گوشت درآمد کیا گیا۔

دوسری جانب امریکا نے آسٹریلیا پر فولاد، ایلومینیم اور دیگر اشیا پر بھاری ٹیکس عائد کر رکھے ہیں، جس پر آسٹریلیا کو تشویش ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • امریکا کا دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی لازوال قربانیوں کا اعتراف  
  • اسحاق ڈار اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے درمیان اہم ملاقات، دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
  • ساڑھے 3 ارب کی کرپشن کے بدلے تقریبا ڈیڑھ ارب واپسی، کوہستان کرپشن اسکینڈل میں نیب نے بڑی پلی بارگین منظور کر لی
  • امریکا سے گوشت نہ خریدنے والے ممالک ‘نوٹس’ پر ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کا انتباہ
  • امریکا کی کولمبیا یونیورسٹی نے قانونی جنگ ختم کرنے اور وفاقی فنڈنگ پر ٹرمپ انتظامیہ سے ڈیل کر لی
  • ٹرمپ انتظامیہ کاامریکا کا سفر کرنے والے ہر فرد پر 250 ڈالرز اضافی رقم عائد کرنے کا فیصلہ
  • امریکا مصنوعی ذہانت کی دوڑ میں چین کو پیچھے چھوڑ دے گا، ٹرمپ
  • عمران خان کے بیٹوں کی امریکا میں اہم شخصیت سے ملاقات، ڈونلڈ ٹرمپ کی مودی کو پھر چپیڑ
  • عمران خان کے بیٹوں کی ٹرمپ کے ایلچی رچرڈ گرینل سے ملاقات، رہائی کیلئے امریکا میں مہم شروع کر دی
  • عمران خان کے بیٹوں کی امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی رچرڈ گرینل سے ملاقات