بھارتی اداکارہ و ڈانسر سنی لیونی نے 14 سال قبل بھارتی شو بزنس میں قدم رکھا، اور اس کے بعد سے اداکارہ نے اپنے ڈانس، بالی ووڈ اور ساؤتھ کی فلمز میں اپنی اداکاری سے خاص پہچان بنائی۔

ایک انٹرویو میں انہوں نے اپنے ابتدائی دنوں کا ذکر کیا جب انہیں مسترد کیا گیا، انہوں نے بتایا کہ مسترد ہونے کے بعد کس طرح انہوں نے بالی ووڈ میں اپنے قدم جمائے۔

سنی لیونی نے بھارتی انڈسٹری میں قدم رکھنے کے اپنے فیصلے کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ جب انہوں نے بھارت کے مشہور ریئلٹی شو بگ باس میں شامل ہونے کا سوچا تو اس وقت وہ بہت گھبرائی ہوئی تھیں کیونکہ انہیں شدید مخالفت کا سامنا تھا اور کچھ لوگ ان کے خلاف تھے۔

یہ بھی پڑھیں: معروف بالی ووڈ اداکارہ نے شوبز کی دنیا چھوڑنے کے بعد کون سی راہ اختیار کرلی؟

اداکارہ نے بتایا کہ حالانکہ میں شو کے آغاز میں ہی بگ باس میں شامل ہونے والی تھیں لیکن مخالفت کی وجہ سے انہیں وائلڈ کارڈ انٹری کے طور پر شامل کیا گیا۔ سنی لیونی کا کہنا تھا کہ حالات کو دیکھ کر انہیں لگا کہ شاید انہوں نے غلط فیصلہ کیا ہے، لیکن آخر میں انہیں ناظرین کی طرف سے بہت محبت ملی جس کی انہیں توقع نہیں تھی۔

یہ ریئلٹی شو سنی لیونی کے لیے ایک اچھا آغاز ثابت ہوا، جس کے بعد انہوں نے 2012 میں جِسم 2 کے ذریعے بالی ووڈ میں قدم رکھا اور پھر راگنی ایم ایم ایس 2 (2014)، ایک پہیلی لیلا (2015) اور مستی زادے (2016) جیسی فلموں میں کام کیا۔

اپنے تجربات پر بات کرتے ہوئے سنی لیونی کہتی ہیں کہ انہوں نے سیکھا ہے کہ کام کرتے رہنا چاہیے اور اردگرد کی فضول باتوں کو نظرانداز کر دینا چاہیے، کیونکہ ہر حال میں مستقل مزاج رہنا ضروری ہے۔ اداکارہ کا کہنا تھا کہ ان کی زندگی میں کچھ لمحے ڈرا دینے والے تھے لیکن چند چیزیں بہت شاندار بھی ہوئیں۔

یہ بھی پڑھیں: نرگس فخری کو کچھ عرصہ قبل بالی ووڈ کیوں چھوڑنا پڑا؟

بالی ووڈ کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ طویل عرصے تک کام کرتے رہیں، محنت کریں اور اپنی موجودگی کا احساس دلائیں تو آپ کو کام کے مواقع ملتے رہیں گے، اداکارہ نے کہا کہ جب انہیں کسی پراجیکٹ میں کاسٹ کیا جاتا ہے تو ان کے مداح ان کے ساتھ ہوتے ہیں جو اس پراجیکٹ کی اہمیت میں مزید اضافہ کر دیتے ہیں۔

حال ہی میں، سنی لیون نے کینیڈی، کوٹیشن گینگ اور شیرو جیسی فلموں میں اہم کردار ادا کیے ہیں، جو کہ ہمیشہ ان کی خواہش رہی ہے۔ تاہم انہیں حالیہ کچھ عرصے سے بالی ووڈ فلموں میں کسی خاص گانے میں نہیں دیکھا گیا۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا انہیں ہٹ گانوں پر پرفارم کرنے کی کمی محسوس ہوتی ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا ’بالکل مجھے یاد آتا ہے جب میں ان فلموں میں ہٹ گانوں پر ڈانس کرتی تھی تو وہ گانے واقعی فلم کو تقویت دیتے تھے۔ فلم اچھی ہوتی تھی لیکن پھر وہ گانا اسے اور اچھا بنا دیتا تھا۔‘ ان کا کہنا تھا کہ  وہ خوش ہیں کہ انہیں ایسے گانوں کا حصہ بننے کا موقع ملا جو اب بھی اتنے مشہور ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بالی ووڈ اسٹار سلمان خان میری نقل کرتے تھے، گلوکار حسن جہانگیر

 سوشل میڈیا کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے سنی لیونی کہتی ہیں کہ سوشل میڈیا پر اپنی شناخت بنانا بہت ضروری ہے۔ اگر آپ رقص یا کسی بھی فن کا مظاہرہ کرنا پسند کرتے ہیں تو اسے جاری رکھیں کیونکہ یہ آپ کو آڈیشنز میں اضافی فائدہ پہنچاتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ آڈیشن میں آپ یہ کہہ سکتے ہیں، ’میرے پاس سوشل میڈیا پر بڑی فالونگ ہے، اس لیے میں آپ کے پراجیکٹ کی برانڈ ویلیو بڑھا سکتا ہوں‘۔ اداکارہ نے کہا کہ آج کل سوشل میڈیا ہر معاہدے کا حصہ بن چکا ہے کسی بھی کانٹریکٹ پر دستخط کرتے ہوئے آپ اسے نظر انداز نہیں کر سکتے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بالی ووڈ سنی لیونی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بالی ووڈ سنی لیونی کا کہنا تھا کہ اداکارہ نے سوشل میڈیا کرتے ہوئے فلموں میں سنی لیونی بالی ووڈ انہوں نے کے بعد

پڑھیں:

کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی کی درخواست پر سماعت

لاہور:

ہائی کورٹ میں کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی کے لیے درخواست پر سماعت  ہوئی، جس میں عدالت نے پی ٹی اے سمیت دیگر  کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ۔

چیف جسٹس عالیہ نیلم نے شہری اعظم بٹ کی درخواست پر سماعت کی ، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ بچے فیس بک اور ٹک ٹاک پر نامناسب مواد دیکھتے ہیں، جس سے بچوں کی تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہورہی ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سوشل میڈیا پر سسٹم موجود ہے کہ بچوں کی رسائی کو محدود کر سکتے ہیں۔  والدین بچوں کے سوشل میڈیا تک رسائی کو چیک کر سکتے ہیں ۔  انہوں نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ  بیرون ملک بھی والدین ایسی ہی رسائی  رکھتے ہیں ۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ  آپ اس پر کیا کہیں گے؟، جس پر سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ انہوں نے پٹیشن میں فریق ہی  غلط بنایا ہے۔ حکومت پاکستان کو فریق بنانا چاہیے تھا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ  اگر انہوں نے پی ٹی  اے کو درخواست دی ہے تو ان سے پتا کر کے عدالت کو آگاہ کریں۔  کمیشن کا مقصد یہی ہے کہ لوگوں کے معاملات کو حل کرنے کے لیے ان سے رابطہ کر سکیں۔

متعلقہ مضامین

  • اپنے حلف کی پاسداری کرتے ہوئے جرت مندانہ فیصلے کریں. عمران خان کا چیف جسٹس کو خط
  • آریان کی کیمرے سے شاہ رخ خان کی پاپرازی کے ساتھ دلکش تصاویر وائرل
  • سوشل میڈیا اسٹار عمر شاہ کے آخری لمحات کیسے تھے؟ چچا کا ویڈیو بیان وائرل
  • غزہ کو خالی کروا کر وہاں یہودی بستیاں آباد کی جائیں گی، سردار مسعود
  • جسٹن ٹروڈو اور کیٹی پیری نے رومانوی تعلقات کو خفیہ رکھا ہے؟
  • شوبز انڈسٹری بدل گئی ہے، اب ڈرامے بنا کر خود کو لانچ کیا جارہا ہے، غزالہ جاوید کا انکشاف
  • 31 سالہ فلسطینی نوجوان غزہ سے جیٹ اسکی پر یورپ پہنچ گیا
  • سامعہ حجاب نے حسن زاہد کو کیوں معاف کیا؟ ٹک ٹاکر نے سب کچھ بتادیا
  • کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی
  • کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی کی درخواست پر سماعت