پیکا ترمیمی ایکٹ کی منظوری پر پی ایف یو جے کا احتجاجی تحریک شروع کرنیکا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
پی ایف یو جے کے صدر کا کہنا تھا کہ حکومت نے اچانک بل لا کر منظور کروایا، صحافیوں سے وعدہ خلافی کی۔ انکا مزید کہنا تھا کہ صحافتی تنظیموں کو بل پیش کرنے سے قبل مسودے پر مشاورت کی یقین دہانی کروائی گئی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ پیکا ترمیمی ایکٹ 2025ء کی منظوری پر پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس نے ملک بھر میں احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ نے کہا کہ کل مشاورت کے بعد احتجاجی تحریک کی تاریخ کا اعلان کیا جائے گا۔ افضل بٹ کا کہنا تھا کہ حکومت نے اچانک بل لا کر منظور کروایا، صحافیوں سے وعدہ خلافی کی۔ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر نے کہا صحافتی تنظیموں کو بل پیش کرنے سے قبل مسودے پر مشاورت کی یقین دہانی کروائی گئی تھی۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ایران کا امریکا پر جوہری دوغلا پن کا الزام، ٹرمپ کے جوہری تجربات کے اعلان کی مذمت
تہران نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کرنے کے اعلان کو ’غیر ذمہ دارانہ اور رجعت پسندانہ‘ قرار دیتے ہوئے سخت مذمت کی ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقیچی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر لکھا کہ ’ایک جوہری طاقتور ملک جو اپنے دفاعی محکمے کو جنگ کا محکمہ کہتا ہے، اب ایٹمی تجربات دوبارہ شروع کر رہا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ وہی ملک ہے جو ایران کے پُرامن جوہری پروگرام کو شیطانی رنگ دے کر ہمارے محفوظ جوہری تنصیبات پر حملے کی دھمکیاں دیتا ہے۔‘
مزید پڑھیں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ میں جنگ بندی معاہدے میں کردار پر امیرِ قطر کا شکریہ
ٹرمپ نے یہ اعلان جنوبی کوریا میں ایشیا پیسیفک اقتصادی تعاون (APEC) سمٹ کے موقع پر چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات سے قبل کیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکا روس اور چین کے مساوی سطح پر جوہری تجربات شروع کرے گا۔
Having rebranded its “Department of Defense” as the “Department of War”, a nuclear-armed bully is resuming testing of atomic weapons. The same bully has been demonizing Iran’s peaceful nuclear program and threatening further strikes on our safeguarded nuclear facilities, all in… pic.twitter.com/ft4ZGWnFiw
— Seyed Abbas Araghchi (@araghchi) October 30, 2025
ماہرین کے مطابق ٹرمپ کا فیصلہ روس اور چین کی حالیہ جوہری سرگرمیوں کے ردعمل کے طور پر سامنے آیا ہے۔
یاد رہے کہ جوہری تجربات پر 1996 کے جامع پابندی معاہدے کے تحت عالمی پابندی عائد ہے، تاہم امریکا، چین اور ایران نے اسے تاحال توثیق نہیں کی۔
مزید پڑھیں: نریندر مودی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا سامنا کرنے سے ہچکچانے لگے
ایران نے ایک بار پھر موقف دہرایا کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پُرامن مقاصد کے لیے ہے اور اس نے کبھی کوئی جوہری تجربہ نہیں کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ایران ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقیچی ٹرمپ جوہری تجربات مذمت