صرف ایک ہفتے کے دوران ملک کے ڈالرز ذخائر میں ٹھیک ٹھاک کمی ہو گئی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 جنوری2025ء) صرف ایک ہفتے کے دوران ملک کے ڈالرز ذخائر میں ٹھیک ٹھاک کمی ہو گئی، کروڑوں ڈالرز کی کمی کے باعث ایک ہفتے کے دوران ملک کے سرکاری زرمبادلہ ذخائر ساڑھے 11 ارب ڈالرز کی سطح سے نیچے آ گئے۔ تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ گزشتہ ہفتے زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی ہوئی ہے اور مجموعی ذخائر کی سطح کم ہو کر 16 ارب 18 کروڑ 93 لاکھ ڈالر پر آگئی ہے۔
اسٹیٹ بینک سے جاری اعداد وشمار کے مطابق17 جنوری کو زرمبادلہ کے مجموعی ذخائر کا حجم 16 ارب 18 کروڑ 93 لاکھ ڈالر ریکارڈ کیا گیا، کمرشل بینکوں کے پاس 4 ارب 74 کروڑ ڈالر کے ذخائر موجود ہیں۔مرکزی بینک نے بتایا کہ زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں گزشتہ ہفتے کے دوران 27 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی کمی آئی ہے۔(جاری ہے)
اسٹیٹ بینک کے مطابق مجموعی قومی ذخائر میں کمی سے سرکاری ذخائر بھی کم ہو کر11 ارب 44 کروڑ 87 لاکھ ڈالر کی سطح پر آگئے ہیں۔
دوسری جانب کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی اونچی اڑان بھی جاری ہے۔ جمعرات کو ا نٹربینک مارکیٹ میں کاروباری دورانیے کے دوران ڈالر کی قدر ایک موقع پر 28پیسے کی کمی سے 278روپے 57پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی لیکن سپلائی میں بہتری آتے ہی مارکیٹ فورسز کی ڈیمانڈ آنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر 13پیسے کی کمی سے 278روپے 72پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔ اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 13پیسے کی کمی سے 281روپے 13پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ہفتے کے دوران لاکھ ڈالر کی سطح پر ڈالر کی کی کمی
پڑھیں:
ایشیائی ترقیاتی بینک کا پاکستان کیلیے 33 کروڑ ڈالر کی اضافی امداد کا اعلان
اسلام آباد:ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کی جانب سے پاکستان کے لیے 33 کروڑ ڈالر کی اضافی امداد کا اعلان کیا گیا ہے۔
یہ امداد سماجی تحفظ کے مختلف پروگراموں میں استعمال کی جائے گی۔ اے ڈی بی کی سالانہ رپورٹ کے مطابق امدادی رقم سے 93 لاکھ افراد کو فائدہ پہنچے گا۔ خصوصاً بچوں اور نوجوانوں کی تعلیم کے لیے مشروط نقد رقوم فراہم کی جائیں گی۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ اس امداد کا مقصد بہتر غذائیت تک رسائی کو یقینی بنانا ہے۔ اس اقدام سے خاص طور پر آفت زدہ علاقوں میں رہنے والی خواتین، نوجوان لڑکیوں اور بچوں کو فائدہ پہنچے گا۔
علاوہ ازیں صحت کی سہولیات کی فراہمی بھی امدادی پروگرام کا حصہ ہو گی۔
یہ سہولیات ان طبقات کے لیے ہوں گی جنہیں عمومی طور پر نظر انداز کیا جاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق وسطی اور مغربی ایشیا کے ممالک کو ترقیاتی تفریق اور سماجی بہبود کے شدید چیلنجز کا سامنا ہے۔
اے ڈی بی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افغانستان، کرغزستان اور پاکستان جیسے ممالک میں غربت کی شرح اب بھی بلند ہے۔ ایشیائی ترقیاتی بینک کا کہنا ہے کہ ان ممالک کے عوام کو ضروری سہولیات تک رسائی محدود ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بینک ایسے اقدامات کی حمایت کرتا ہے جو سماجی فلاح کو فروغ دیں۔