طالب علم نے کالج کی تیسری منزل سے کود کر خود کشی کرلی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
بھارت کی جنوبی ریاست آندھرا پردیش کے ایک کالج میں اُس وقت کہرام مچ گیا جب ایک طالب علم کلاس روم سے اچانک باہر آیا اور تیسری منزل سے کود کر خود کشی کرلی۔ اس واقعے کے بعد کالج میں بھگدڑ مچ گئی۔ طلبا و طالبات میں خوف پھیل گیا اور وہ گھر چلے گئے۔
یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ لڑکے نے خود کشی کیوں کی یعنی ایسے کون سے حالات تھے جن کے باعث اُسے یہ انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور ہونا پڑا۔ لڑکے کے کلاس روم سے نکلنے اور تیسری منزل سے کودنے کی وڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے۔ لڑکا جیسے ہی کودا، طلبا کلاس روم سے نکل آئے تاکہ اُسے اسپتال پہنچا سکیں تاہم اُس نے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے موقع ہی پر دم توڑ دیا۔
پولیس نے مقدمہ درج کرتے ہوئے تفتیش شروع کردی ہے۔ یہ معلوم کیا جارہا ہے کہ لڑکے کے ساتھ ایسا کیا ہوا تھا کہ اُس نے دیکھتے ہی دیکھتے اتنا بڑا فیصلہ کیا اور اپنی جان لے لی۔ انڈیا ٹوڈے کی ایک رپورٹ کے مطابق طلبہ اور اساتذہ کی تنظیموں نے ضلع اننت پور کے نارائنا کالج کی انتظامیہ پر الزام لگایا ہے کہ اُس کی طرز عمل نے طالب علم کو یہ انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور کیا۔ طلبہ تنظیموں نے مطالبہ کیا ہے کہ کالج کی انتظامیہ سے تفتیش کی جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سائنس دانوں نے ذیا بیطس کی نئی قسم دریافت کرلی
غذائی قلت سے تعلق رکھنے والی ذیا بیطس کی نئی قسم کو ماہرین کی جانب سے باقاعدہ طور پر تسلیم کر لیا گیا۔
ٹائپ 5 ذیا بیطس نام پانے والی اس قسم سے ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ڈھائی کروڑ لوگوں متاثر ہیں۔ یہ عموماً کم اور متوسط آمدنی رکھنے والے ممالک میں غذائی قلت کا شکار نوجوانوں کو متاثر کرتی ہے۔
بین الاقوامی ذیا بیطس فیڈریشن (آئی ڈی ایف) نے 8 اپریل کو بینکاک میں منعقد ہونے والی ورلڈ ڈائیبیٹیز کانگریس میں اس کیفیت کو ذیا بیطس کی قسم شمار کرنے کے لیے ووٹنگ کی۔
البرٹ آئنسٹائن کالج آف میڈیسن کی پروفیسر میریڈتھ ہاکنز کا کہنا تھا کہ ماضی میں یہ کیفیت بڑے پیمانے پر غیر تشخیص شدہ رہی ہے اور اس کو صحیح طریقے سے سمجھا نہیں گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ڈی ایف کی جانب سے اس کیفیت کو ’ٹائپ 5 ذیا بیطس‘ قرار دیا جانا صحت کے اس مسئلے کے متعلق آگہی پھیلانے میں ایک اہم قدم ہے۔
2022 کی ایک تحقیق کے مطابق عالمی سطح پر 83 کروڑ افراد ذیا بیطس میں مبتلا ہیں جن میں سے اکثریت ٹائپ 1 اور ٹائپ 2 کا شکار ہے۔
ذیا بیطس کی دونوں اقسام جسم کی بلڈ شوگر کی سطح کو قابو کرنے کی صلاحیت کو متاثر کرتی ہیں۔
ٹائپ 5 ذیا بیطس مختلف ہے اور یہ غذائی قلت کی وجہ سے پیش آتی ہے جس سے انسولین کی پیداوار میں کمی واقع ہوتی ہے۔