این ڈی ایم اے پاکستان کی تھائی لینڈ میں آر سی سی فورم میں شرکت
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
BANGKOK:
نیشنل ڈیزاسٹرمنیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے چیئرمین کی سربراہی میں این ڈی ایم اے پاکستان کے وفد نے تھائی لینڈ کے دارالحکومت بنکاک میں ریجنل کنسلٹیٹیو کمیٹی (آر سی سی) کے 18 ویں اجلاس میں شرکت کی اور ادارے کے اقدامات سے فورم کو آگاہ کیا۔
این ڈی ایم اے سے جاری اعلامیے کے مطابق بنکاک میں آر سی سی کا دو روزہ اجلاس 23 سے 24 جنوری تک تھائی لیںڈ کی حکومت اور ایشین ڈیزاسٹر پرپیئرڈینس سینٹر (اے ڈی پی سی) کی میزبانی میں ہو رہا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ آر سی سی علاقائی فورم ہے جس کا مقصد ایشیا اور پیسفک ریجن میں آفات اور موسمیاتی تبدیلی کے خطرات میں کمی کے لیے مشاورت اور تعاون کو فروغ دینا ہے۔
آر سی سی اجلاس میں رواں برس کا عنوان ‘مؤثر ترقیاتی اہداف کے لیے پائیدار پیش بندی اقدامات’ رکھا گیا ہے، جو این ڈی ایم اے پاکستان کے جدید ٹیکنالوجی اور نقصانات کم کرنے کے لیے مناسب اقدامات کے ذریعے بروقت آفات کی پیش بندی کے طریقہ کار سے انتہائی ہم آہنگ ہے۔
چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے مالی میکنزم اور سرمایہ کاری-موسمیاتی تبدیلی، مؤثر دفاع کے لیے سرمایہ، ڈیزاسٹر رسک فنانس پر منعقدہ ٹیکنیکل سیشن میں کلیدی اسپیکر کی حیثیت سے شرکت کی۔
چیئرمین این ڈی ایم اے نے اپنے خطاب میں ایشیا پیسفک اور پاکستان میں بڑھتے ہوئے درجہ حرارت، خراب موسم، خطے میں سوشیو اکنامک ترقی کے لیے خطرات کا باعث بننے والے پانی سے متعلق بحران سمیت موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو اجاگر کیا۔
انہوں نے ڈی آر آر اور سی سی اے کے ذریعے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے والے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک کے لیے درکار مالی وسائل کی فراہمی کے لیے مناسب مالی میکنیزم تیار کرنے پر زور دیا۔
این ڈی ایم اے پاکستان کی جانب سے کیے گئے اقدامات کو نمایاں کرتے ہوئے انہوں نے اسٹیٹ آف دی آرٹ اے آئی سے لیس نیشنل ایمرجنسیز آپریشنز سینٹر (نیوس)، دیگر ممالک کے ساتھ ٹیکنالوجی کی بنیاد پر ہونے والے اشتراک، عالمی فنڈز تک رسائی کے لیے محکمہ جاری ترجیحات یکجا کرنے اور پاکستان میں ڈیزاسٹر اور ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے پیش بندی اقدامات کی اپروچ کے استعمال کے ذریعے نمٹنے کی اپنی صلاحیت اور موافقت کی قابلیت سے کیے جانے والے کاموں پر روشنی ڈالی۔
آر سی سی کے اہم فورم کا قیام 2000 میں عمل میں لایا گیا تھا اور اب اے ڈی پی سی کے چارٹر کے تحت بنیادی جز بن گیا ہے جو ایشیا اور پیسفک میں ڈیزاسٹر اور موسمیاتی تبدیلی کے خطرات کا ازالہ کرنے کے لیے علاقائی مشاورت اور اشتراک کے لیے پلیٹ فارم مہیا کرتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان شدید سرحدی جھڑپیں، متعدد ہلاکتیں، تھائی سرحدی اضلاع میں مارشل لا
جنوب مشرقی ایشیائی ممالک تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان گزشتہ ایک دہائی کی شدید ترین سرحدی جھڑپیں جاری ہیں جن میں بھاری ہتھیاروں کا تبادلہ کیا جا رہا ہے۔ اب تک کم از کم 16 افراد ہلاک اور ایک لاکھ 40 ہزار سے زائد افراد اپنے گھروں سے نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: تھائی لینڈ-کمبوڈیا سرحدی جھڑپیں: 10 سے زائد افراد ہلاک
سرحدی کشیدگی کا آغاز مئی 2025 میں ایک کمبوڈین فوجی کی ہلاکت سے ہوا تھا جس کے بعد سفارتی تعلقات میں تناؤ پیدا ہوا۔ جمعرات کے روز دونوں ممالک کے درمیان متنازع سرحدی علاقے میں جھڑپیں شروع ہوئیں جو اب تک جاری ہیں۔
جھڑپوں کا مرکز قدیم ہندو مندر پریاہ ویہیر (Preah Vihear) کے اطراف کا علاقہ ہے جہاں دونوں ممالک تاریخی دعوے رکھتے ہیں۔ تھائی لینڈ نے کمبوڈین سفیر کو ملک بدر کر دیا جبکہ کمبوڈیا نے اس پر بارودی سرنگیں بچھانے کا الزام مسترد کیا ہے۔
کمبوڈیا نے ٹرک پر نصب راکٹ لانچرز تعینات کیے ہیں جن کے ذریعے مبینہ طور پر تھائی شہری علاقوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ دوسری جانب تھائی فوج نے امریکی ساختہ ایف-16 جنگی طیارے استعمال کرتے ہوئے سرحد پار کمبوڈین فوجی اہداف پر حملے کیے۔
تقریباً 130,000 سے زائد افراد تھائی لینڈ کے سرحدی علاقوں سے محفوظ مقامات پر منتقل کیے جا چکے ہیں جبکہ کمبوڈیا میں 12،000 خاندانوں کو محاذ سے دور لے جایا گیا ہے۔
تنازعے کی بنیاد؟تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان 817 کلومیٹر طویل سرحد پر کئی مقامات پر ملکیت کے دعوے متنازع ہیں جن کی بنیاد سنہ 1907 کے فرانسیسی نقشے پر ہے۔ اگرچہ عالمی عدالت انصاف نے سنہ 1962 اور سنہ 2013 میں کمبوڈیا کے حق میں فیصلے دیے لیکن تھائی لینڈ نے ان فیصلوں کو تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے۔
مزید پڑھیے: تھائی وزیر اعظم کی لیک ہونے والی کال کس طرح سیاسی بحران کا سبب بنی؟
سنہ 2008 میں پریاہ ویہیر مندر کو یونیسکو عالمی ورثہ قرار دیے جانے کی کوشش کے بعد دونوں ممالک کے درمیان شدید جھڑپیں ہو چکی ہیں جن میں درجنوں جانیں جا چکی ہیں۔
حالیہ کشیدگی کی وجہحالیہ کشیدگی کی ایک بڑی وجہ قومی خودمختاری کے حساس معاملات اور سیاسی قیادت کے درمیان تعلقات کا بگاڑ ہے۔ ایک لیک آڈیو کال میں تھائی وزیراعظم پائیتونگتارن شیناواترا کی کمبوڈین رہنما ہن سین سے بات چیت پر تنقید کے بعد ان کی عدالتی معطلی نے سیاسی بحران کو جنم دیا۔
کیا کوئی حل نکل سکتا ہے؟دونوں ممالک نے جون 14 کو سرحدی تنازعات کے حل کے لیے کمیشن اجلاس میں شرکت پر آمادگی ظاہر کی تھی لیکن کوئی پیشرفت نہ ہو سکی۔ کمبوڈیا نے اب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے رجوع کرتے ہوئے تھائی لینڈ کے خلاف غیر اعلانیہ اور منظم فوجی جارحیت کا الزام لگایا ہے۔
ادھر تھائی لینڈ کا مؤقف ہے کہ مذاکرات صرف اس وقت ممکن ہوں گے جب کمبوڈیا تشدد بند کرے۔
تھائی لینڈ کے 8 سرحدی اضلاع میں مارشل لاتھائی لینڈ نے کمبوڈیا کے ساتھ بڑھتی ہوئی سرحدی جھڑپوں کے بعد 8 سرحدی اضلاع میں مارشل لا نافذ کر دیا ہے۔
تھائی فوج کے بارڈر ڈیفنس کمانڈ کے کمانڈر اپیچارٹ ساپراسیٹ نے اعلان کیا کہ صوبہ چنتھابوری کے سات اضلاع اور صوبہ تراٹ کے ایک ضلع میں مارشل لا نافذ کیا گیا ہے تاکہ امن و امان برقرار رکھا جا سکے۔
مزید پڑھیں: دنیا کے ایک چوتھائی ممالک میں خواتین کی صورتحال میں تنزلی ہوئی، اقوام متحدہ
قائم مقام وزیراعظم پھمتھم وچھایا چھائی نے کمبوڈیا کے ساتھ سرحدی تنازعے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ جھڑپیں کسی بھی وقت جنگ کی شکل اختیار کر سکتی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
تھائی کمبوڈیا تنازع تھائی کمبوڈیا جھڑپیں تھائی لینڈ تھائی لینڈ مارشل لا کمبوڈیا