اسرائیلی وزیراعظم ایلون مسک کی حمایت میں بول پڑا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
تل ابیب: اسرائیل کے وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ لوگ امریکی ارب پتی آجر ایلون مسک پر بلا جواز تنقید کر رہے ہیں۔ ایلون مسک کے نازی سلام میں ایسی کوئی بات نہیں تھی جس کی بنیاد پر اُنہیں اس قدر تنقید کا سامنا کرنا پڑتا۔
ایلون مسک کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں نیتن یاہو نے کہا کہ ایلون مسک کا شمار اسرائیل کے سخت جان قسم کے دوستوں میں ہوتا ہے۔ انہوں نے 7 اکتوبر 2023 کو (دوسری جنگ عظیم کے دوران کیے جانے والے یہودیوں کے قتلِ عام یعنی ہولوکاسٹ کے بعد) یہودیوں کے بدترین قتلِ عام پر شدید ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے حماس کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
ایلون مسک کو سراہتے ہوئے نیتن یاہو نے اپنی ایکس پوسٹ میں لکھا ہے کہ ایلون مسک نے ہمیشہ اسرائیل کا ساتھ دیا ہے۔ انہوں نے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیلی سرزمین پر حماس کے حملوں اور اسرائیلی شہریوں کو یرغمال بنائے جانے کے بعد اسرائیل کا دورہ کرکے بھرپور اظہارِ یکجہتی کیا تھا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایلون مسک
پڑھیں:
غزہ جنگ بندی مذاکرات، امریکا اور اسرائیل نے اپنے وفود واپس بلالیے
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکا اور اسرائیل نے جمعرات کو غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے قطر میں ہونے والے مذاکرات سے اپنے وفود واپس بلا لیے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا اور اسرائیل نے مصر اور قطر کی ثالثی میں دوحہ میں ہونے والے غزہ جنگ بندی مذاکرات سے اپنے وفود واپس بُلا لیے۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکا اور اسرائیل نے جمعرات کو غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے قطر میں ہونے والے مذاکرات سے اپنے وفود واپس بلا لیے ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کے مطابق گزشتہ روز حماس کی جانب سے جنگ بندی معاہدے پر اپنا جواب جمع کرانے کے بعد مذاکرات کار مشاورت کے لیے واپس بلائے گئے ہیں۔ خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف کا کہنا ہے کہ ثالثوں نے بہت کوشش کی لیکن حماس کی نیک نیتی اور غزہ جنگ بندی کی خواہش نظر نہیں آئی، اب ہم یرغمالیوں کو واپس لانے اور غزہ کے عوام کے لیے مستحکم ماحول لانے کے متبادل طریقوں پر غور کریں گے۔ اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو نے اس سے قبل کہا تھا کہ ان کی حکومت اب بھی جنگ بندی کی خواہاں ہے۔ انہوں نے بھی الزام لگایا کہ حماس جنگ کے خاتمے میں رکاوٹ بن رہی ہے۔ یاد رہے کہ ثالثین گزشتہ دو ہفتوں سے زائد عرصے سے دوحہ میں اسرائیلی اور حماس کے وفود کے درمیان مذاکرات میں مصروف رہے، لیکن مذاکرات میں کوئی بڑی پیش رفت حاصل نہیں ہو سکی۔ حماس نے گذشتہ روز مجوزہ جنگ بندی معاہدہ منظور کر کے اپنا جواب ثالثوں کو جمع کروایا تھا۔ خبررساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے ایک فلسطینی ذرائع نے بتایا کہ حماس نے اپنے جواب میں امداد کی رسائی، ان علاقوں کے نقشوں، جہاں سے اسرائیلی فوج کو انخلا کرنا ہے اور جنگ کے مستقل خاتمے کی ضمانتوں سے متعلق شقوں میں ترامیم کی تجاویز دی تھیں۔