سندھ ہائیکورٹ میں ایڈیشنل ججز کیلیے 12 ناموں کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
اسلام آباد (نمائندہ جسارت) جوڈیشل کمیشن پاکستان نے سندھ ہائیکورٹ میں ایڈیشنل ججز کے لیے 12 ناموں کی منظوری دے دی۔ جوڈیشل کمیشن اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا جس کے مطابق جوڈیشل کمیشن کا اجلاس عدالت عظمیٰ میں ہوا، جوڈیشل کمیشن نے اکثریت سے ایڈیشنل ججز کے ناموں کی منظوری دی۔ اعلامیہ کے مطابق تسنیم سلطانہ، خالد شاہوانی، عثمان علی ہادی، نثار بھنبھرو، جعفر رضا، حسن اکبر، عبدالحامد، جان علی جونیجو، میراں محمد شاہ، علی حیدر ادا، ریاضت علی اور فیاض الحسن شاہ کو سندھ ہائیکورٹ میں ایڈیشنل جج بنانے کی منظوری دی گئی، اس کے علاوہ سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ کے ججز کی مدت میں 6 ماہ کی توسیع بھی کی۔ یاد رہے چیف جسٹس نے جوڈیشل کمیشن، سپریم جوڈیشل اور لا اینڈ جسٹس کمیشن میں تقرریوں کے لیے کمیٹیاں بنا دی ہیں۔ عدالت عظمیٰ نے اس حوالے سے اعلامیہ جاری کردیا جس میں بتایا گیا کہ قانون و انصاف کمیشن کے سیکرٹری کی تعیناتی کیلیے کمیٹی کی سربراہی چیف جسٹس کریں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سندھ ہائیکورٹ جوڈیشل کمیشن کی منظوری
پڑھیں:
خواب ہے سائلین اعتماد کے ساتھ حصول انصاف کے لیےعدالت آئیں : چیف جسٹس
چیف جسٹس یحیی آفریدی نے اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ کے لیے ماہر اور سیاسی وابستگی نہ رکھنے والے نوجوان وکلا کو سامنے لایا جائے گا۔ عدالتی امور دو شفٹوں میں چلانا زیر غور ہے۔ ماڈل کرمنل ٹرائل کورٹس کے قیام پر کام کر رہے ہیں۔ قومی جوڈیشل پالیسی اہمیت کی حامل ہے۔اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹ آف پاکستان جسٹس یحیی آفریدی نے کہا ہے کہ ملک کے دور درازعلاقوں کا دورہ کیا. قومی جوڈیشل پالیسی اہمیت کی حامل ہے. دوروں کا مقصد جوڈیشل نظام کی بہتری تھا۔چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ ماڈل کرمنل ٹرائل کورٹس کے قیام پر کام کر رہے ہیں. اس مقصد کیلئے جوڈیشل افسران کو تربیت دی گئی ہے. مقررہ وقت پر کیسز حل کرنا چاہیئے. روزانہ کی بنیاد پر کیسز کو سن رہے ہیں. عدالتی امور دو شفٹوں میں چلانا زیر غور ہے۔چیف جسٹس پاکستان نے مزید کہا کہ عدالتی معاملات کیلئے مصنوعی ذہانت کے استعمال پر بھی غور کیا جا رہا ہے. قانون کے بہترین ماہر روزانہ کی بنیاد پر کیسز کو سن رہے ہیں. کیسز کا حل مقررہ وقت میں ہونا چاہیے. خواب ہے سائلین اعتماد کے ساتھ حصول انصاف کے لیےعدالت آئیں۔