PTIیوٹرن،مذاکرات مستقبل کی پیشگوئیاں درست ثابت
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
اسلام آباد(طارق محمودسمیر)تحریک انصاف نے جوڈیشل کمیشن کے قیام کامطالبہ پورانہ ہونے پرحکومت سے مذاکرات ختم کردیئیا ور نیالائحہ عمل طے کیاجارہاہے جس کے
تحت دوبارہ دھرنے اور احتجاج کی سیاست کاعمل شروع کردیاجائے گااور 8فروری کو الیکشن کاایک سال مکمل ہونے پر عمران خان ملک گیراحتجاج کی کال دیں گے جس کے لیے پارٹی کو تیاریاں شروع کرنے کی ہدایات دے دی گئی ہیں اور آئندہ ہفتے اڈیالہ جیل میں وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپوراور دیگراہم پارٹی رہنماعمران خان سے ملاقات میں مشاورت کریں گے جب سے یہ مذاکرات شروع ہوئے تھے تو ان خدشات کااظہارکیاجارہاتھاکہ یہ کامیاب نہیں ہوںگے کیونکہ دونوں اطراف سے غیرسنجیدگی کا مظاہرہ کیاجارہاتھا،نومئی جیسے واقعہ پر حکومت کسی بھی طورپرعدالتی کمیشن بنانے کو تیارنہیں اور عمران خان یہ مطالبہ واقعہ کے بعدسے کرتے آرہے ہیں،حکومت کایہ موقف ہیکہ نومئی کے ملزمان کوکوئی معافی نہیں ملے گی جب کہ فوج کے ترجمان متعدد بار پریس کانفرنسز میں اس بات کابھی اعلان کرچکے تھے کہ نومئی کے منصوبہ سازوں اور ملزمان کو کوئی معافی نہیں ملے گی جب پی ٹی آئی نے تحریری طور پرکمیشن بنانیکا مطالبہ کیاتو حکومتی حلقوں نے یہ واضح کردیاتھاکہ نومئی کے ملزمان کے خلاف چالان عدالتوں میں پیش کئے جاچکے ہیں،عمران خان سمیت اہم رہنماوں پر فردجرم عائد ہوچکی ہے لہذا کمیشن نہیں بنایاجاسکتا،بیرسٹرگوہرکہتیہیں کہ آج سات دن پورے ہوگئے ہیں،کمیشن نہیں بنااس لیے مذاکرات ختم کردیئے ہیں جب کہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان ن لیگ کے سینئررہنماعرفان صدیقی کایہ موقف ہیکہ سات ورکنگ دنوں میں حکومتی کمیٹی نے تحریری جواب دیناتھااور یہ ورکنگ ڈیز28جنوری کو پورے ہوں گے اسی لیے سپیکرنے 28جنوری کو کمیٹی کااجلاس بلانیکا فیصلہ کیامگرنجانے پی ٹی آئی نے اچانک مذاکرات ختم کردیئے،اصولی طور پر تو یہ ہوناچاہئے تھا کہ جس طرح پی ٹی آئی نے تحریری طورپر چارٹرآف ڈیمانڈ دیاتھاوہ اسی طرح تحریری طور پرحکومتی جوا ب وصول کرکے قوم کے سامنے اپناموقف رکھتی،پی ٹی آئی کے رہنما اور مذاکراتی کمیٹی کے چیئرمین عمرایوب کو چاہئے تھاکہ میڈیامیں اعلانات کرانے کی بجائیسپیکرایازصادق کویہ خط لکھاجاتاکہ حکومت نے اپناوعدہ پورانہیں کیا،دوسری جانب یہ اطلاعات موصول ہورہی ہیں کہ پی ٹی آئی نے دوبارہ احتجاج سیاست کے لیے مشاورت شروع کردی ہے،8فروری کو الیکشن کا ایک سال مکمل ہونے پرملک گیراحتجاج کا پلان بنایاجارہاہے،قومی اسمبلی سے پیکاایکٹ ترمیمی بل منظورہوگیاہے،بل کی منظوری پرحکومت اور صحافتی تنظیموں نے احتجاج شروع کردیاکیونکہ حکومت نے اس بل پر اعتماد میں نہیں لیا،پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیاکے لیے پہلے سے قوانین موجو د تھے اور ایڈیٹوریل چیک مؤثرہونے کیباعث پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیاسے حکومتوں اور اداروں کے علاوہ عام شہریوں کو بھی کم شکایات تاہم بے ہنگم سوشل میڈیا سے حکومتوں،سیاسی جماعتوں اور اداروں کے تحفظات موجودہیں،اس بل کے تحت ایک اتھارٹی قائم کی جائے گی جس کے پاس شکایت درج کرائی جاسکے گی ،امن عامہ خراب کرنے،غیرشائستگی اور غیراخلاقی ،عدلیہ ،مسلح افواج کے خلاف جھوٹی خبردینے پر تین سال قید،20لاکھ جرمانہ ہوگا،ٹریبونل قائم کئے جائیں گے اور نوے روز کیاندرکیسزکافیصلہ ہوگا،میڈیاکے احتجاج پروزیراطلاعات عطاء تارڑنے جو موقف دیاہے اس کے مطابق یہ بل صحافیوں کے حق میں ہے اورایسے یوٹیوبرزاور سوشل میڈیاکے ذریعے پروپیگنڈا کرنے والے عناصرکو قانون کے دائریمیں لانے کی کوشش ہے جو بے بنیادپروپیگنڈاکرتے ہیں اور ڈیجیٹل میڈیاکے حوالے سے قانون سازی وقت کی ضرورت ہے،انہوں نے کہاکہ اس ترمیمی ایکٹ میں سوشل میڈیاکی تعریف وضع کی گئی ہے اور اس کادائرہ کارڈیجیٹل میڈیاتک محدودہے،وزیراطلاعات نے کہاکہ صحافتی تنظیموں پی بی اے،اے پی این ایس،پی آراے اور پی ایف یو جیسب کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ اس پر اپنیتحفظات بتائیں لیکن سوال یہ پیداہوتاہے کہ بل منظورہونے سے پہلے حکومت نے صحافتی تنظیموں سے مشاورت کیوں نہ کی اور عجلت میں بل کیوں منظورکیاگیا؟
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی نے
پڑھیں:
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کا پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس جمعرات 6 نومبر کو ہوگا۔ اجلاس بلاول ہاؤس کراچی میں ہوگا جس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورت حال اور 27 ویں آئینی ترمیم پر غور کیا جائے گا۔ دوسری جانب، وفاقی حکومت نے 27ویں آئینی ترامیم کا مجوزہ مسودہ پیپلز پارٹی کے حوالے کردیا۔ وفاقی حکومت مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم میں آرٹیکل 160 اور شق 3A میں ترمیم کرنا چاہتی ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سےتعلیم اور آبادی سبجیکٹ فیڈرل کرنے کے 18ویں ترمیم شیڈول دو اور تین میں ترمیم کی تجویز ہے۔ اس کے علاوہ آئین کے آرٹیکل 213 چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی میں ترمیم کی تجویز ہے۔ وفاقی حکومت آرٹیکل 191A ختم کرکے نیا آرٹیکل شامل کرنا چاہتی ہے۔ وفاقی حکومت نئے آرٹیکل کے آئینی عدالتوں کے قیام چاہتی ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سےآئین کے آرٹیکل 160 میں ترمیم کی تجویز ہے۔ ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت آئین کے آرٹیکل 160 کی شق 3A کو ختم کرنا چاہتی ہے۔ وفاقی حکومت آئین کے آرٹیکل 243 میں ترمیم چاہتی ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 200 میں ترمیم کی تجویز ہے۔ یہ آرٹیکل ججز کی ٹرانسفر کے متعلق ہے۔