Daily Mumtaz:
2025-04-26@08:39:11 GMT

PTIیوٹرن،مذاکرات مستقبل کی پیشگوئیاں درست ثابت

اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT

PTIیوٹرن،مذاکرات مستقبل کی پیشگوئیاں درست ثابت

اسلام آباد(طارق محمودسمیر)تحریک انصاف نے جوڈیشل کمیشن کے قیام کامطالبہ پورانہ ہونے پرحکومت سے مذاکرات ختم کردیئیا ور نیالائحہ عمل طے کیاجارہاہے جس کے
تحت دوبارہ دھرنے اور احتجاج کی سیاست کاعمل شروع کردیاجائے گااور 8فروری کو الیکشن کاایک سال مکمل ہونے پر عمران خان ملک گیراحتجاج کی کال دیں گے جس کے لیے پارٹی کو تیاریاں شروع کرنے کی ہدایات دے دی گئی ہیں اور آئندہ ہفتے اڈیالہ جیل میں وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپوراور دیگراہم پارٹی رہنماعمران خان سے ملاقات میں مشاورت کریں گے جب سے یہ مذاکرات شروع ہوئے تھے تو ان خدشات کااظہارکیاجارہاتھاکہ یہ کامیاب نہیں ہوںگے کیونکہ دونوں اطراف سے غیرسنجیدگی کا مظاہرہ کیاجارہاتھا،نومئی جیسے واقعہ پر حکومت کسی بھی طورپرعدالتی کمیشن بنانے کو تیارنہیں اور عمران خان یہ مطالبہ واقعہ کے بعدسے کرتے آرہے ہیں،حکومت کایہ موقف ہیکہ نومئی کے ملزمان کوکوئی معافی نہیں ملے گی جب کہ فوج کے ترجمان متعدد بار پریس کانفرنسز میں اس بات کابھی اعلان کرچکے تھے کہ نومئی کے منصوبہ سازوں اور ملزمان کو کوئی معافی نہیں ملے گی جب پی ٹی آئی نے تحریری طور پرکمیشن بنانیکا مطالبہ کیاتو حکومتی حلقوں نے یہ واضح کردیاتھاکہ نومئی کے ملزمان کے خلاف چالان عدالتوں میں پیش کئے جاچکے ہیں،عمران خان سمیت اہم رہنماوں پر فردجرم عائد ہوچکی ہے لہذا کمیشن نہیں بنایاجاسکتا،بیرسٹرگوہرکہتیہیں کہ آج سات دن پورے ہوگئے ہیں،کمیشن نہیں بنااس لیے مذاکرات ختم کردیئے ہیں جب کہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان ن لیگ کے سینئررہنماعرفان صدیقی کایہ موقف ہیکہ سات ورکنگ دنوں میں حکومتی کمیٹی نے تحریری جواب دیناتھااور یہ ورکنگ ڈیز28جنوری کو پورے ہوں گے اسی لیے سپیکرنے 28جنوری کو کمیٹی کااجلاس بلانیکا فیصلہ کیامگرنجانے پی ٹی آئی نے اچانک مذاکرات ختم کردیئے،اصولی طور پر تو یہ ہوناچاہئے تھا کہ جس طرح پی ٹی آئی نے تحریری طورپر چارٹرآف ڈیمانڈ دیاتھاوہ اسی طرح تحریری طور پرحکومتی جوا ب وصول کرکے قوم کے سامنے اپناموقف رکھتی،پی ٹی آئی کے رہنما اور مذاکراتی کمیٹی کے چیئرمین عمرایوب کو چاہئے تھاکہ میڈیامیں اعلانات کرانے کی بجائیسپیکرایازصادق کویہ خط لکھاجاتاکہ حکومت نے اپناوعدہ پورانہیں کیا،دوسری جانب یہ اطلاعات موصول ہورہی ہیں کہ پی ٹی آئی نے دوبارہ احتجاج سیاست کے لیے مشاورت شروع کردی ہے،8فروری کو الیکشن کا ایک سال مکمل ہونے پرملک گیراحتجاج کا پلان بنایاجارہاہے،قومی اسمبلی سے پیکاایکٹ ترمیمی بل منظورہوگیاہے،بل کی منظوری پرحکومت اور صحافتی تنظیموں نے احتجاج شروع کردیاکیونکہ حکومت نے اس بل پر اعتماد میں نہیں لیا،پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیاکے لیے پہلے سے قوانین موجو د تھے اور ایڈیٹوریل چیک مؤثرہونے کیباعث پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیاسے حکومتوں اور اداروں کے علاوہ عام شہریوں کو بھی کم شکایات تاہم بے ہنگم سوشل میڈیا سے حکومتوں،سیاسی جماعتوں اور اداروں کے تحفظات موجودہیں،اس بل کے تحت ایک اتھارٹی قائم کی جائے گی جس کے پاس شکایت درج کرائی جاسکے گی ،امن عامہ خراب کرنے،غیرشائستگی اور غیراخلاقی ،عدلیہ ،مسلح افواج کے خلاف جھوٹی خبردینے پر تین سال قید،20لاکھ جرمانہ ہوگا،ٹریبونل قائم کئے جائیں گے اور نوے روز کیاندرکیسزکافیصلہ ہوگا،میڈیاکے احتجاج پروزیراطلاعات عطاء تارڑنے جو موقف دیاہے اس کے مطابق یہ بل صحافیوں کے حق میں ہے اورایسے یوٹیوبرزاور سوشل میڈیاکے ذریعے پروپیگنڈا کرنے والے عناصرکو قانون کے دائریمیں لانے کی کوشش ہے جو بے بنیادپروپیگنڈاکرتے ہیں اور ڈیجیٹل میڈیاکے حوالے سے قانون سازی وقت کی ضرورت ہے،انہوں نے کہاکہ اس ترمیمی ایکٹ میں سوشل میڈیاکی تعریف وضع کی گئی ہے اور اس کادائرہ کارڈیجیٹل میڈیاتک محدودہے،وزیراطلاعات نے کہاکہ صحافتی تنظیموں پی بی اے،اے پی این ایس،پی آراے اور پی ایف یو جیسب کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ اس پر اپنیتحفظات بتائیں لیکن سوال یہ پیداہوتاہے کہ بل منظورہونے سے پہلے حکومت نے صحافتی تنظیموں سے مشاورت کیوں نہ کی اور عجلت میں بل کیوں منظورکیاگیا؟

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی نے

پڑھیں:

آرٹیکل 370کی منسوخی مودی سرکار کا ناکام اقدام ثابت

حالات غیر مستحکم، مقبوضہ وادی کا کنٹرول مودی سرکار کے ہاتھ سے نکل چکا

مقبوضہ کشمیر جنگی جنون میں مبتلا بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے کنٹرول سے باہر ہو چکا ہے اور آرٹیکل 370 کی منسوخی بھی مودی سرکار کا ایک ناکام اقدام ثابت ہوا ہے ۔بھارتی ٹی وی کے مطابق آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد سے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال غیر مستحکم و تشویش ناک ہے اور مقبوضہ وادی کا کنٹرول مودی سرکار کے ہاتھ سے نکل چکا ہے ، جس سے امن کے دعوے بے بنیاد ثابت ہو رہے ہیں۔آرٹیکل370 کی منسوخی سمیت مودی کی تمام یکطرفہ پالیسیوں نے عوامی غصے کو بغاوت کی شکل دے دی ہے ۔یاد رہے کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی پر امت شاہ نے اسے پارلیمنٹ میں تاریخی قدم قرار دیا تھا اور دعوی کیا تھا کہآرٹیکل 370 ہٹانے سے کشمیر میں دہشت گردی ختم ہوگی امن ویکساں حقوق ملیں گے ۔حالات نے ثابت کردیا ہے کہ امت شاہ کے یہ دعوے حقیقت سے کوسوں دور ہیں اور مقبوضہ وادی آج بھی سلگ رہی ہے ۔مودی حکومت نے کشمیری عوام اور قیادت کو نظرانداز کرتے ہوئے آرٹیکل 370 کا خاتمہ کیا تھا۔ محبوبہ مفتی، عمر عبداللہ اور دیگر رہنماں کو نظر بند کیا، جس کے ردعمل میں احتجاج اور تحریکیں شدت پکڑ گئیں۔مودی کی پالیسیوں کے خلاف جموں و کشمیر اپنی پارٹی جیسی جماعتیں منظر عام پر آئیں۔ اس کے علاوہ بھی کشمیر میں مودی حکومت کے خلاف مزاحمت بڑھ رہی ہے اور آزادی کی آوازیں مزید بلند ہو رہی ہیں ۔مودی حکومت کے اقدامات سے کشمیر ایک کھلی جیل کی شکل اختیار کر چکا ہے ۔ کرفیو نافذ کرکے انسانی حقوق کی پامالیاں عام بات بن چکی ہے ۔ یہاں تک کہ ہیومن رائٹس واچ نے 2019 کے بعد مقبوضہ کشمیر میں حقوق کی پامالیوں کو دستاویزی شکل دی۔ہیومن رائٹس واچ کے مطابق 2020 اور 2021 میں 200 سے زائد شہری سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں فیک انکانٹر میں مارے گئے ۔ ہزاروں کشمیری بشمول سیاسی رہنماں، کارکنوں اور طلبا کو بغیر الزام یا مقدمے کے گرفتار کیا گیا۔انسانی حقوق تنظیم کے مطابق اگست 2019 سے فروری 2020 تک 7 ماہ کی طویل انٹرنیٹ کی بندش سے زندگی مفلوج ہیں اور پابندیاں اب بھی جاری ہیں۔ فوجی کارروائیوں کے دوران تشدد اور ریپ کے واقعات میں اضافہ ہو چکا ہے جب کہ میڈیا پر پابندیاں ہیں۔مقبوضہ کشمیر میں مودی کیجبر کیخلاف جاری مزاحمت، آزادی کے لیے کشمیری عوام کے عزم کی عکاسی ہے ۔

متعلقہ مضامین

  • مودی سرکار کے اقدامات سے دو قومی نظریہ سچ ثابت ہوا، اویس لغاری
  • آرٹیکل 370کی منسوخی مودی سرکار کا ناکام اقدام ثابت
  • الیکشن میں بطور ریٹرننگ افسر دھاندلی کے مرتکب سول جج کی برطرفی کا فیصلہ درست قرار
  • بھارت کے یکطرفہ جارحانہ اقدامات، وزیراعظم کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس شروع
  • پہلگام حملہ:پاکستان کیخلاف بھارتی اقدامات کا مؤثر جواب دینے کے لیے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس شروع
  • حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری کا عمل دوبارہ شروع کردیا، پیشکشیں طلب
  • حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری کا عمل دوبارہ شروع کردیا، پیشکشیں طلب
  • سب پوچھتے ہیں عمران خان کب رہا ہونگے: عارف علوی
  • گردشی قرض کا خاتمہ، بینکوں سے 1275 ارب روپے قرض کیلئے بات چیت جاری ہے، اسٹیٹ بینک
  • حکومت کا دورہ افغانستان میرے پلان کے مطابق نہیں ہوا، پتا نہیں کوٹ پینٹ پہن کر کیا ڈسکس کیا، علی امین گنڈاپور