پنجاب میں 19 کالعدم تنظیموں سے وابستہ 29 ہزار سے زائد افراد کی نشاندہی
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
افغان تربیت یافتہ نوجوانوں سمیت دس ہزار سے زائد افراد کو واچ لسٹ میں شامل کیا گیا ہے۔ سی ٹی ڈی پنجاب نے 19 کالعدم تنظیموں سے وابستہ 29 ہزار 664 افراد کو پراجیکٹ پرسنز قرار دیدیا ہے۔ 10 ہزار 441 افراد کو واچ لسٹ میں شامل کیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ملکی موجودہ صورتحال کے پیش نظر قانون نافذ کرنیوالے ادارے مزید متحرک ہو چکے ہیں۔ قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے پنجاب میں 19 کالعدم تنظیموں سے وابستہ 29 ہزار سے زائد افراد کی نشاندہی کرلی ہے۔ افغان تربیت یافتہ نوجوانوں سمیت دس ہزار سے زائد افراد کو واچ لسٹ میں شامل کیا گیا ہے۔ سی ٹی ڈی پنجاب نے 19 کالعدم تنظیموں سے وابستہ 29 ہزار 664 افراد کو پراجیکٹ پرسنز قرار دیدیا ہے۔ 10 ہزار 441 افراد کو واچ لسٹ میں شامل کیا گیا ہے۔
حکام کے مطابق پنجاب میں افغان تربیت یافتہ2 ہزار 301 نوجوان جبکہ مقامی طور پر ٹریننگ لینے 1625 افراد کی نشاندہی کی گئی ہے۔ افغانستان سمیت مختلف جیلوں سے رہا ہونیوالے 2 ہزار 999 افراد کو بھی واچ لسٹ میں شامل کیا گیا ہے۔ پنجاب میں قبائلی علاقوں سے تربیت حاصل کرنیوالے 82 افراد کی نشاندہی بھی کی گئی ہے۔ حکام کے مطابق واچ لسٹ میں شامل افراد سمیت فورتھ شیڈول میں شامل افراد کی کڑی نگرانی کی جا رہی ہے۔ اس سلسلے میں لاہور سمیت مختلف اضلاع میں دس ایف آئی آرز کا اندراج بھی کیا گیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ہزار سے زائد افراد افراد کی نشاندہی
پڑھیں:
ایم ڈی کیٹ 2025ء: 1 لاکھ 40 ہزار سے زائد امیدواروں کی رجسٹریشن
—فائل فوٹوپاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم اینڈ ڈی سی) کے میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج ایڈمیشن ٹیسٹ (ایم ڈی کیٹ) 2025ء کے لیے 1 لاکھ 40 ہزار سے زائد امیدواروں نے رجسٹریشن کرا لی ہے، یہ امتحان ملک بھر اور بین الاقوامی مرکز ریاض (سعودی عرب) میں منعقد کیا جائے گا۔
اس سے قبل ایم ڈی کیٹ امتحان 5 اکتوبر 2025ء کو ہونا تھا، تاہم سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے طلبہ کو درپیش مشکلات کے پیشِ نظر امتحان کی تاریخ بڑھا کر اب 26 اکتوبر 2025ء (اتوار) مقرر کی گئی ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق مجموعی طور پر 1 لاکھ 40 ہزار 71 امیدواروں نے ایم ڈی کیٹ 2025ء کے لیے کامیابی سے رجسٹریشن کرائی ہے، امتحان صوبائی جامعات کے ذریعے منعقد ہوگا، جبکہ بیرونِ ملک مقیم امیدواروں کے لیے بھی سہولت فراہم کی گئی ہے۔
پنجاب سے 50 ہزار 443 امیدواروں نے یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز لاہور کے تحت رجسٹریشن کرائی ہے، سندھ سے 33 ہزار 160 امیدوار سکھر آئی بی اے ٹیسٹنگ سروس کے تحت، خیبر پختونخوا سے 39 ہزار 964 امیدوار خیبر میڈیکل یونیورسٹی پشاور کے تحت اور بلوچستان سے 10 ہزار 278 امیدوار بولان یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز کوئٹہ کے تحت رجسٹر ہوئے ہیں۔
اس کے علاوہ اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری سے 1 ہزار 146 امیدواروں، آزاد جموں و کشمیر سے 3 ہزار 322 امیدواروں اور گلگت بلتستان سے 1 ہزار 564 امیدواروں نے شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی اسلام آباد کے تحت رجسٹریشن کرائی ہے، مزید یہ کہ 194 امیدواروں نے بین الاقوامی مرکز پر امتحان دینے کےلیے رجسٹریشن کرائی ہے، جو اسی یونیورسٹی کے تحت ہو گا۔
سب سے زیادہ امیدوار پنجاب سے رجسٹر ہوئے ہیں، اس کے بعد خیبر پختونخوا اور سندھ کا نمبر آتا ہے۔
پی ایم اینڈ ڈی سی کے بیان کے مطابق امتحان کا انعقاد پی ایم اینڈ ڈی سی نہیں بلکہ متعلقہ صوبائی اور وفاقی حکومتوں کی نامزد کردہ جامعات کریں گی، البتہ بطور ریگولیٹر پی ایم اینڈ ڈی سی نے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد ایم ڈی کیٹ کا یکساں نصاب اور سوالات کا بینک تیار کیا ہے۔
امتحان لینے والی جامعات پر لازم ہے کہ پی ایم اینڈ ڈی سی کے مقرر کردہ معیارات کی سختی سے پابندی کریں، چاہے سوالنامہ تیار کرنے کا عمل ہو یا نتائج کا اعلان۔
تمام جامعات کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ بڑی تعداد میں امیدواروں کے لیے صوبائی اور بین الاقوامی مراکز پر بہترین انتظامات کریں۔
پی ایم اینڈ ڈی سی اور جامعات وفاقی و صوبائی اداروں جیسے ایف آئی اے، آئی بی اور پولیس سے رابطے میں ہیں تاکہ امتحان کے دوران سوالنامے کی لیکیج یا نقل کے کسی بھی واقعے سے بچا جا سکے۔
امیدواروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ صرف پی ایم اینڈ ڈی سی یا جامعات کی جانب سے جاری کردہ ہدایات پر عمل کریں اور میڈیا میں پھیلائی جانے والی جھوٹی خبروں پر کان نہ دھریں۔
پی ایم اینڈ ڈی سی نے مزید ہدایت کی ہے کہ تمام جامعات متعلقہ اداروں کے ساتھ قریبی تعاون رکھیں تاکہ امتحانی عمل شفاف انداز میں منعقد ہو اور نقل یا سوالنامہ لیک ہونے کے امکانات کو ختم کیا جا سکے۔
پی ایم ڈی سی نے واضح کیا کہ کسی بھی ایسے واقعے کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور قانون کے مطابق سخت کارروائی کی جائے گی۔
پی ایم اینڈ ڈی سی کے صدر ڈاکٹر رضوان تاج نے تمام جامعات سے درخواست کی ہے کہ وہ امتحان کو پرامن اور کامیاب بنانے کے لیے بہترین ممکنہ انتظامات کریں۔