پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس: 18 منٹ میں 4 بل منظور
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
— فائل فوٹو
آج پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس 18منٹ جاری رہا جس میں 4 بل منظور کر لیے گئے جبکہ 4 مؤخر ہو گئے۔
تجارتی تنظیمات ترمیمی بل 2021ء مشترکہ اجلاس سے منظور کرا لیا گیا جبکہ درآمدات و برآمدات انضباط ترمیمی بل بھی منظور کر لیا گیا۔
قومی ادارہ برائے ٹیکنالوجی بل 2024ء اور نیشنل ایکسیلنس انسٹیٹیوٹ بل 2024ء بھی مشترکہ اجلاس سے منظور کرا لیے گئے۔
علاوہ ازیں قومی کمیشن برائے انسانی ترقی ترمیمی بل 2023ء ڈیفر کر دیا گیا جبکہ قومی کمیشن برائے انسانی ترقی ترمیمی بل 2023ء مؤخر کر دیا گیا۔
این ایف سی ادارہ برائے انجینئرنگ و ٹیکنالوجی ملتان ترمیمی بل 2023ء اور نیشنل اسکلز یونیورسٹی اسلام آباد ترمیمی بل 2023ء بھی مؤخر کر دیے گئے۔
پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ کمیشن کے اعلان کے لیے 7 دن بھی بہت تھے، ہم دوبارہ غور کر لیتے ہیں لیکن حکومت کمیشن کا اعلان کرے۔
وفاقی اردو یونیورسٹی برائے آرٹس، سائنس و ٹیکنالوجی اسلام آباد ترمیمی بل 2023ء بھی مؤخر کر دیا گیا۔
دوسری جانب پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اپوزیشن کے احتجاج کے باعث آج ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کر رہا تھا۔
پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس تقریباً ایک گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا تو اپوزیشن لیڈر نے پوائنٹ آف آرڈر پر بولنے کی درخواست کی تاہم اسپیکر نے اپوزیشن لیڈر کو بولنے کی اجازت نہیں دی۔
اپوزیشن لیڈر کو بات کرنے کی اجازت نہ ملنے پر اپوزیشن ارکان نے نشستوں پر کھڑے ہو کر احتجاج شروع کر دیا اور پیکا ایکٹ نامنظور، صحافیوں پہ ظلم کے نعرے لگانا شروع کر دیے اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔
اپوزیشن ارکان کے احتجاج اور شور شرابے کے باوجود اسپیکر نے ایوان کی کارروائی جاری رکھتے ہوئے ایجنڈے پر موجود حکومتی قانون سازی کا عمل جاری رکھا۔
واضح رہے کہ صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے وزیرِ اعظم کی ہدایت پر آج پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کیا تھا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس کر دیا
پڑھیں:
احتجاجی تحریک سے کچھ نہیں ملے گا، اپوزیشن مذاکرات کی پیشکش قبول کرے: رانا ثناء
معاون خصوصی وزیراعظم رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کو احتجاجی تحریک سے کچھ نہیں ملے گا، اپوزیشن وزیراعظم کی مذاکرات کی پیش کش کو قبول کرے۔فیصل آباد میں نماز عید کی ادائیگی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اس وقت کسی تحریک چلانے کی پوزیشن میں نہیں ہے، احتجاج کر کے اپنے کارکنوں کو مشکلات میں ڈالے گی، اگر ان کے ذہن میں کوئی غلط فہمی ہے تو اسے دور کر لینا چاہیے، کیونکہ قومی مفاد، سیاسی ضد سے کہیں بالاتر ہے۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن وزیراعظم کی مذاکرات کی پیش کش کو قبول کرے، وہ ذاتی مفادات اور انا سے بالاتر ہو کر ملک کے وسیع تر مفاد میں مذاکرات کی میز پر آئیں، کیونکہ پاکستان نے اب آگے بڑھنا ہے اور اسے کوئی روک نہیں سکتا۔ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن پہلے میثاق معیشت کرے، میثاق معیشت کے بعد سیاست اوردیگر مسائل پر بھی بات ہو جائے گی۔بھارت کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے مشیر وزیراعظم رانا ثناء اللہ نے کہا کہ بھارت نے پاکستان کو کمزور سمجھ کر بلاجواز حملے کی کوشش کی، لیکن پاک فوج نے بروقت اور بھرپور جواب دے کر دشمن کے عزائم خاک میں ملا دیئے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاک افواج نے ایسا دندان شکن جواب دیا کہ بھارت عالمی سطح پر ذلیل و رسوا ہوگیا اور مودی، جو پاکستان کو ایک ذیلی ریاست سمجھتا تھا، اب منہ چھپاتا پھر رہا ہے جبکہ پاکستان ایک مضبوط ملک کے طور پر جانا جا رہا ہے۔