حکومت اور اپوزیشن کی مذاکراتی کمیٹیوں کا چوتھا اجلاس 28 جنوری کو طلب
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے حکومت اور اپوزیشن کی مذاکراتی کمیٹیوں کا چوتھا اجلاس 28 جنوری کو طلب کر لیا۔
نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق حکومت اور اپوزیشن کی مذاکراتی کمیٹیوں کا چوتھا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس کے کمیٹی روم پانچ میں ان کیمرہ ہوگا، اجلاس کی صدارت سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کریں گے
قبل ازیں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے مذاکرات ہولڈ کئے ہیں، کمیشن کے اعلان کیلئے 7 روز کافی تھے، ہم دوبارہ غور کیلئے تیار ہیں، حکومت کمیشن کا اعلان کرے۔
پی ٹی آئی والے جس طرف دیکھ رہے ہیں وہ سیاسی ایجنڈے پر بات نہیں کرینگے: رانا ثنااللہ
بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ کمیشن کے اعلان کیلئے 7 روز بہت تھے، ہم دوبارہ غور کرلیتے ہیں لیکن حکومت کمیشن کا اعلان کرے۔ ان کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے مذاکرات ہولڈ کئے ہیں، ہم کھلے دل کے ساتھ مذاکرات میں بیٹھے تھے، ، حکومت نے اپنے ایجنڈے پر 8 قانون رکھے ہیں، ہم نے صرف دو مطالبات رکھے تھے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ 7 دن میں بھی کمیشن کے قیام کیلئے کوئی پیشرفت نہیں ہوئی، حکومت غور کرے اور کمیشن کا اعلان کرے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
بجٹ تجاویز کی منظوری کیلئے وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس طلب، اقتصادی سروے جاری
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 جون 2025ء ) آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تجاویز کی منظوری کیلئے وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس طلب کرلیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس کل پارلیمنٹ ہاؤس میں سہ پہر 4 بجے طلب کیا گیا ہے، اجلاس کی صدارت وزیراعظم شہباز شریف کریں گے، اجلاس میں آئندہ مالی سال 2025/26ء کے بجٹ سے متعلق اہم تجاویز زیر غور آئیں گی، اجلاس میں بجٹ تجاویز کی منظوری دی جائے گی، کابینہ فنانس بل کی منظوری دے کر اُسے قومی اسمبلی میں پیش کرنے کی اجازت دے گی، آئندہ مالی سال کے دوران سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور ریٹائرڈ افراد کی پنشن میں اضافے کی حتمی منظوری بھی وفاقی کابینہ دے گی، کابینہ اجلاس کے بعد وزیر خزانہ محمد اورنگزیب قومی اسمبلی میں بجٹ پیش کریں گے۔(جاری ہے)
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اقتصادی سروے 2024/25ء پر نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ملک کی معاشی کارکردگی، مالی اصلاحات، پالیسی اقدامات اور چیلنجز سے متعلق بات کی، انہوں نے بتایا کہ عالمی معیشت میں سست روی کا رجحان ہے اور گلوبل جی ڈی پی 2.8 فیصد تک محدود ہو گئی، پاکستان میں جی ڈی پی گروتھ 2.7 فیصد رہی جو بحالی کی علامت ہے، افراط زر میں واضح کمی آئی ہے اور پالیسی ریٹ بھی 22 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد پر آ چکا ہے۔ وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران برآمدات میں 12 فیصد، آئی ٹی ایکسپورٹس میں 3.5 فیصد، اور مشینری کی درآمدات میں 16.5 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، ترسیلات زر جون کے اختتام تک 37 سے 38 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے، انفرادی ٹیکس فائلرز کی تعداد میں دو گنا اضافہ ہوا، کنسٹرکشن سیکٹر میں 6.6 فیصد، سروسز سیکٹر میں 2.9 فیصد، گاڑیوں کی صنعت میں 40 فیصد اور فوڈ سروسز میں 2.1 فیصد اضافہ ہوا تاہم زرعی شعبے میں اضافہ صرف 0.6 فیصد رہا اور بڑی فصلوں کی پیداوار میں ساڑھے 13 فیصد کمی آئی۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت نے 43 وزارتوں اور 400 محکموں کے خاتمے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ سرکاری اخراجات میں کمی اور کارکردگی میں بہتری لائی جا سکے، ہم نے سب سے پہلے لیکج کو روکنا ہے، رائٹ سائزنگ سے معیشت میں مثبت اثرات آئیں گے، پاور سیکٹر میں وصولیوں کی صورتحال حوصلہ افزا رہی اور تمام ڈسکوز میں نئے بورڈز تعینات کیے جا چکے ہیں، گردشی قرض کے خاتمے کے لیے بینکوں کے ساتھ معاہدے کیے جا رہے ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کا نقصان ایک ٹریلین روپے سے تجاوز کر چکا ہے۔